پاکستانی حزب مخالف کا پارلیمنٹ کے باہر اپنا علیحدہ اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-07

پاکستانی حزب مخالف کا پارلیمنٹ کے باہر اپنا علیحدہ اجلاس

پاکستانی اپوزیشن کے قانون سازوں نے پارلیمنٹ کے باہر اپنے علحدہ اجلاس منعقد کیا تاکہ امریکی ڈرون حملوں اور دہشت گردحملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں دکھائے جانے والے فر ق پر احتجاج کیا جاسکے۔ منسٹر آف اسٹیٹ برائے آب چودھری عابد شیر علی کی درخواست کے باوجود اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی سینٹ یا ایوان بالا میں داخل ہونے سے انکار کردیا اور شرم، شرم کے نعرے بلند کئے۔ اپوزیشن قانون سازوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر وہ اپنے اجلاس کے دوران 10نکاتی ایجنڈہ پر مباحث کریں گے۔ جن میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا طرز عمل برقی کی شرحوں میں اضافہ ، افراط زر اور تجارتی مرکز کراچی میں امن و ضبط کی صورتحال وغیر ہ شامل ہیں۔ وزیر داخلہ کی جانب سے اموات کی فہرست جو پیش کی گئی ہے وہ درست نہیں ہے اور ڈرون حملوں کو حق بجانب قرار دیا جارہا ہے جسے امریکہ نے کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے قانون ساز رضا ربانی نے یہ بات کہی ۔ وزیر داخلہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ 2,160عسکریت پسند اور صرف 67سیویلینس امریکی ڈرون حملو ں میں مارے گئے۔ تاہم اعدادو شمار پر اپوزیشن پارٹیوں اور دائیں بازو گروپس میں اختلافات پایا جاتا ہے۔ وزرات دفاع نے بھی میڈیا کہ یہ اعداد و شمار غلط ہے جس کا دعوی ربانی نے کیا۔ ریکارڈس کو فوری درست کر لیا جانا چاہئے اور وزیر داخلہ دستبردار ہوجائیں جو دہشت گرد کاروائیوں کے سلسلے میں اموات کی تعداد کے بارے میں بتائے گئے ہیں جنہیں انہوں نے ایوان بالا میں پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو سوائے اس کے کوئی اور راستہ نہیں کہ پارلیمنٹ کے باہر اجلاس منقد کرے ۔ دریں اثناء قائد ایوان راجہ ظفر الحق سینئر لیڈر بر سر اقتدار پی ایم ایل این نے سنیٹ کو پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے کی گئی پیشرفت سے مطلع کیا تاکہ اپوزیشن کے ساتھ مصالحت کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اپوزیشن ارکان کے ساتھ دو میٹنگس کئے لیکن انہوں نے اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری بنچوں کی جانب سے اپوزیشن کو سنیٹ میں واپس لانے کی کوشش کی جارہی ہیں اور میٹنگوں سے کچھ مثبت بات ابھر کر آنے کی توقع ہے۔

Pakistani opposition holds own 'session' outside parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں