"پاورلوم مالکان تو پھر بھی متوسط طبقہ سےتعلق رکھتے ہیں کچھ دنوں تک کاروبار بند رہنے سے گزارا کرسکتے ہیں لیکن اگر یہ ہڑتال طول پکڑتی ہے تو مزدوروں کا کیا حال ہوگا ؟ اُن میں سے زیادہ ترکم پڑھے لکھے یا ان پڑھ ہوتے ہیں اسلئے دوسرا کام کرنا اُن کیلئے محال ہے۔"
ہم نے بھی اُن کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ :
"تعلیم کی کمی ہی تو ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہم اُس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں جس میں سب سے پہلا حکم ہی 'پڑھو' کا دیا گیا ہے۔مگر افسوس کہ آج ہم اُسی سےسب سے دور ہیں۔اُس دین ِمتین میں ہر سطح پر تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی۔ ایک سے ایک سائنسداں گزرےاعلیٰ سے اعلیٰ رہنما آئے اور سب نے مسلمانوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کی کوشش کی۔ عالمی سطح کے علاوہ ملک عزیز ہندوستان میں بھی ایسے کئی رہنما پیدا ہوئے جیسے کہ سر سید احمد خان، مولانا ابوالکلام آزاد اور …"
ہماری بات جاری ہی تھی کہ ان کا چھوٹا بھائی بیچ میں بول پڑا :
"…اے پی جے عبدالکلام…"۔
ہم نے انہیں سمجھاتے ہوئے کہا کہ "وہ بھی ہمارے بہت ہی خاص رہنما ہیں لیکن ہم جن کی بات کر رہے ہیں وہ مشہور مجاہد آزادی اور آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم ابوالکلام غلام محی الدین ہیں جنہیں عرف ِعام میں مولانا ابوالکلام آزادؔ کہا جاتا ہے۔اُنہوں نے جنگ آزادی میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ مہاتما گاندھی اور چاچا نہرو کے شانہ بشانہ جنگ آزادی میں حصہ لیا، قلم کی طاقت سےمسلمانوں کو بیدار کرنے اور ہندومسلم اتحاد کا پیغام دینے کی کوشش کی،کئی مرتبہ جیل بھی گئے…۔ "
وہ پھر قطع کلام کرتے ہوئے کہنے لگے "یاد آیا … یاد آیا، اُن کے بارے میں بھی ہم نے پڑھا ہے۔"
اُن کے طریقہ کار پر اس مقصد کے تحت کہ کیوں نہ انہیں مزید کھنگالا جائے ہم نے پوچھا "یومِ تعلیم کے تعلق سے کیا جانتے ہو؟"
اس سوال پر بغلیں جھانکنےلگے :
"یوم تعلیم… اس کے بارے میں زیادہ نہیں سنا۔ ہاں ٹیچرز ڈے جانتے ہیں جو2/ مہینے قبل ہی منایا گیا تھا ۔ اس سے ایک مہینہ پہلے فرینڈشپ ڈے منایا گیا تھاجوہم نے بھی بہت اچھی طرح منایا تھا۔ اتنے بہت سارے دوستوں کو بینڈ باندھے تھے کہ پوچھنے کی بات نہیں۔ میرے بھی دونوں ہاتھ فرینڈشپ بینڈ سے بھر گئے تھے۔ دوستوں نے میرے ہاتھوں کے علاوہ جسم تک پر اپنا نام لکھ دیا تھا۔"
"فرینڈ شپ ڈے منانے کا طریقہ تو آپ نے بتادیا، اب یہ بھی بتادیجئے کہ یوم ِتعلیم کس طرح منانے کا منصوبہ ہے۔ ہمارے اس سوال پرانہوں نےکہا:
"اس دن ہمیں ایک دوسرے کو 'وِش' کرنا چاہئے۔ اسکولوں اور کالجوں میں بڑے بڑے پروگرام منعقد کرنا چاہئے اور…"
جب وہ اس سے آگےنہیں سوچ سکے تو ہمیں ہی بولنا پڑا :
" یوم تعلیم کوئی ایسا دن نہیں جسےایک تہوار کے طور پر ایک دن منا لیا اور اُس کے بعد اسے فراموش کرتے ہوئےاپنے دیگر دنیاوی کاموں میں مصروف ہوگئے بلکہ اس دن کو تعلیم عام کرنے کے تعلق سے کاموں کی ابتداء کرنے کا دن تصور کیا جانا چاہئے۔ اِس دن ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ صرف باتیں نہ کریں بلکہ تعلیم کی حقیقی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے کم از کم ایک شخص کو اس انمول زیور سے آراستہ کرنے کی کوشش کریں۔ یہ کام ایک دن میں نہیں ہوسکتا اس لئے اس دن کو محض نقطہ آغاز جانیں۔"
***
mhabeeb[@]gmail.com
سب ایڈیٹر ، مڈ ڈے انفو میڈیا لمیٹیڈ ، ممبئی۔
mhabeeb[@]gmail.com
سب ایڈیٹر ، مڈ ڈے انفو میڈیا لمیٹیڈ ، ممبئی۔
محمد حبیب انصاری |
Our responsibility towards National Education Day. Article: Mohammed Habeeb Ansari
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں