حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنانے کی مجلس بدستور مخالف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-07

حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنانے کی مجلس بدستور مخالف

asad-owaisi-on-hyderabad-ut
بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدر آباد نے آج پھر ایک مرتبہ اس بات کا اعادہ کیا کہ مجلس، حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کے تجویز کی مخالف کرتی ہے، حیدرآباد کو دونوں ریاستوں کا طویل عرصہ تک صدر مقام قرار دینے کے بھی وہ مخالف ہیں، مرکزی کابینہ نے علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کا اعلان کیا ہے، مجلس یہ مطالبہ کرتی ہے کہ نہایت شفاف طریقہ سے تمام اثاثہ جات کی تقسیم عمل میں لائی جائے ۔ پارلیمنٹ میں علحدہ تلنگانہ بل کی پیشکشی کے موقع پر نئی ریاست کے صدر مقام کا بھی اعلان کیا جائے۔ صدر مجلس بیر سٹر اسد لدین اویسی ایم پی آج دارلسلام میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر رکن قانون ساز کونسل جناب سید امین الحسن جعفری بھی موجود تھے ۔ بیر سڑاسد اویسی نے بتایا کہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے مرکزی حکومت کو ریاست کی تقسیم کے سلسلہ میں قائم کردہ گروپ آف منسٹرس کو تحریری طور پر نمائندگی کی جاچکی ہے۔ مجلس کی جانب سے 115صفحات پر مشتمل تفصیلات مرکزی وزراء کے گروپ اور مرکزی وزرات داخلہ کے جوائنٹ سکریٹری کو روانہ کردی گئی ہیں ۔ مجلس کی جانب سے تحریری مکتوب کے علاوہ 4سیٹس وزارء کے گروپس کو روانہ کئے گئے ہیں جس میں ، ریاست کی تقسیم پر مختلف امور پر نمائندگی کی گئی ہے علحدہ تلنگانہ ریاست کے مسئلہ پر جماعت کے موقف اور ریاست کی تقسیم پر ممتاز قانون داں نرنجن ریڈی سے حاصل کردہ لیگل اوپینین کے ساتھ پنڈت سندر لال پٹوا کمیٹی کی رپورٹ بھی حوالہ کی گئی ہے۔ صدر مجلس نے کہا کہ ریاست کی تقسیم سے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو ہورہاہے، مسلمانوں کے ساتھ دلتوں ، عیسائیوں کو بھی نقصان ہوگااور سنگھ پریوار کو ریاست کی تقسیم کا فائدہ ہوگاوہ طاقتور بنیں گے۔ آزادی کے بعد لسانی بنیادوں پر ریاست کی تقسیم کی گئی۔ پولو آپریشن کے ذریعہ مسلمانوں پر نا قابل بیان مظالم ہوئے اوراس وقت مسلمانوں کو بے یارومدد گار چھوڑ دیا گیا ، اس مرتبہ ہمارے موقف کی سماعت کے بغیر کوئی کاروائی نہیں کی جاسکتی۔ صدر مجلس نے کہا کہ مجلس ابتداء سے ریاست کی تقسیم کی مخالف رہی ہے۔ مجلس نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ اگر ریاست کی تقسیم ناگزیر ہوتو تلنگانہ کے10اضلاع کے ساتھ رائلسیما کے4اضلاع کو ملا کر رائل تلنگانہ تشکیل دیا جائے ۔ مرکزی حکومت نے اب ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کرلیا ہے اس پر مجلس کا یہ خیال ہے کہ تلنگانہ کے 10اضلاع کے ساتھ ائت پور اور کرنول کو بھی نئی ریاست میں شامل کیا جائے کیونکہ تقسیم کے عمل سے رائلسیمابہت زیادہ متاثرہوگا اور رائلسیما میں اننت پور اور کرنول سماجی اور معاشی اعتبار سے بہت زیادہ پسماندہ ہیں۔ انہیں اگر نئی ریاست میں شامل نہیں کیا گیا تو پانی کے لئے جنگیں بھی ہوسکتی ہیں ۔جغرافیائی اعتبار سے انصاف کی خاطر مجلس نے یہ مطالبہ کا ہے ۔ بیر سٹر اسد اویسی نے کہا کہ مرکزی کا بینہ کی جانب سے حیدرآباد کے مسئلہ پر کوئی واضح موقف اختیا ر نہیں کیا گیا ۔ مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ا س سے یہ شبہ پیداہوتاہے کہ حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قراردیا جائے گا لیکن مجلس اس کی شدت سے مخالف کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیدر آباد تلنگانہ ریاست کو کسی شرائط کے بغیر دیا جانا چاہئے۔ صدر مجلس نے اس بات پر افسوس کا اظہارکیا کہ تلنگانہ کی مشترکہ کہ مجلس عمل ، کانگریس قائدین اور چیف منسٹر بننے کے خواہشمند قائدین حیدرآباد کالا اینڈ آرڈر ، بلدی نظم ونسق، ریو ینیومرکز کے حوالہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس طرھ سے وہ خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں کیونکہ حیدرآباد ، تلنگانہ کے لئے ایک ،گروتھ، انجن کی طرھ ہے اگر حیدرآباد کو تلنگانہ سے علحدہ کردیا جائے تو تلنگانہ معاشی طور پر تباہ ہوجائے گا۔

تلنگانہ میں اردو کو پہلی زبان کا موقوف ملنا چاہئے
بیر سٹر اسد الدین او یسی ایم پی صدرمجلس نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل پر تلنگانہ میں اردو کو پہلی زبان کا موقوف دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تلگو زبان کی ایک اور ریاست کا وجود عمل میں آرہاہے تو تلنگانہ میں اردو کے ساتھ انصاف کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے مرکزی وزارء کے گروپ سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ ریاست میں اردو کے تحفظ وترقی کا تیقن دیں۔ صدر مجلس نے کہا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ میں سیما آندھرا کے جو عوام مقیم ہیں انہیں لسانی اقلیت قرار دیا جائے اور تلنگانہ اقلیتی کمیشن کے قواعد میں ترمیم کے ذریعہ سیما آندھرا کے عوام کو لسانی اقلیت تصور کرکے انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

میمورنڈم کے خدوخال
*مجلس،حیدرآباد مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کے تجویز کی مخالف
*شفاف طریقہ سے تمام اثاثہ جات کی تقسیم عمل میں لائی جائے
*علحدہ تلنگانہ بل میں نئی ریاست کے صدر مقام کا بھی اعلان کیا جائے
*ریااست کی تقسیم سے سب سے زیادہ مسلمانوں کا نقصان ، سنگھ پریوار کو تقسیم کا فائدہ
*تلنگانہ کے 10اضلاع کے ساتھ اننت پور اور کرنول کو بھی نئی ریاست میں شامل کیا جائے
*حیدر آباد میں خیریت آباد منڈل یا خیریت آباد حلقہ کو عبوری دار الحکومت قرار دیا جائے
*پرانہیتا چیوڑلہ پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ دیا جائے
*حیدر آباد کے لئے برقی سر براہی کا 4000میگا واٹ کا پراجکٹ تعمیر کیا جائے
*دونوں ریاستوں میں مسلم تحفظات پر عمل آوری کی جائے
* دونوں ریاستوں میں مسلمانوں کے لیے مناسب بجٹ فراہم کیا جائے
* دونوں ریاستوں میں اقلیتی سب پلان متعارف کیا جائے

We will not support Hyderabad as a Union Territory, MIM's Owaisi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں