Iran proposes a research centre in Hyderabad
ڈائرکٹر انٹرنیشنل ریسرچ اینڈایجوکیشنس وزارت امور خارجہ اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹرہادی سلیمان پورنے آج کہا کہ حکومت ایران حیدرآباد میں ایرانین ریسرچ سنٹر کے قیام کی تجویز رکھتاہے تاکہ یہاں فارسی زبان کی بقااور اس کے فروغ کیلئے کام کیاجاسکے۔سابق سفیرایران متعینہ نئی دہلی محمود موسوی کے ہمراہ تارناکہ میں واقع آندھراپردیش اسٹیٹ آرکیوزاینڈریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے دورہ کے موقع پر انہوں نے یہ انکشاف کیا۔ڈاکٹرہادی سلیمان پورنے کہاکہ دائرالمعارف العثمانیہ کے خطوط پرریسرچ سنٹر قائم کیاجائے گا جس کیلئے اے پی اسٹیٹ آرکیوز سے تعاون حاصل کیاجارہاہے۔اسٹیٹ آرکیوزفارسی تحقیقاتی اس مرکزکا نگران ہوگا۔انہوں نے یہ تجویزپیش کی کہ مذکورہ سنٹر کے تحت فارسی سے انگریزمیں ترجمہ کے بعد کتابوں کی اشاعت بھی عمل میں لائی جائے گی۔ڈائرکٹرآرکیوزڈاکٹر زرینہ پروین نے وضاحت کی کہ1884عیسوی تک فارسی سرکاری زبان رہی۔اس کے بعد بتدریج عدالتوں میں اردوزبان نے اس کی جگہ لی۔سال1887عیسوی کے بعد اسے پوری طرح سرکاری زبان کی حیثیت دے دی گئی۔انہوں نے بتایاکہ اے پی اسٹیٹ آرکیوز میں شاہجہاں اور اورنگ زیب کے دور کے مخطو طات کے بشمول1,55,000دستاویزات موجود ہیں جوکہ مغلیہ دورکا سب سے عظیم کلکشن ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں