India Successfully Launches First Mission to Mars; PM Congratulates ISRO
ہندوستان کے اولین مریخ مدارمشن کا آج کامیابی کے ساتھ آغاز ہوگیا۔یہ زبردست مشن،مریخ تک400ملین کیلومیٹر طویل سفر پر مشمل ہے۔اس مشن کے آغاز پر ہندوستان،ایشیا کا پہلا اور دنیا کا وہ چوتھا ملک بن گیا ہے جو سرخ سیارہ مریخ تک پہنچ رہاہے۔اس مشن کے ذریعہ امیدہے کہ مریخ کی سطح پر میتھین(قدرتی گیس کا لازمی جز)اور معدنیات دریافت ہوں گے۔یندوستان نے اس مشن پر450کروڑروپے خرچ کئے ہیں۔مدارپر گردش کرنے والے اس مریخ آربیٹر(خلائی گاڑی) کو ایک ہندوستان راکٹ کے ذریعہ کامیابی کے ساتھ مدارپر قائم کردیاگیا۔سائنسدانوں نے بتایاکہ یہ لانچ کسی نقص کے بغیر تکمیل پائی۔دوپہرٹھیک2بج کر38منٹ پر ہندوستانی ساختہ راکٹ پی ایس ایل وی۔25C،دھیرے دھیرے لانچنگ پیاڈ سے فضا بلند ہوااور پھر اس کی رفتارمیں اضافہ ہوااوروہ نارنجی رنگ کے شعلے اپنے پیچھے چھوڑتے ہوئے آسمانوں میں بلند ہوگیا۔راکٹ کی تیاری پر لگ بھگ110کروڑروپے کے مصارف عائد ہوئے(پی ایس ایل وی۔C25کی بلندی لگ بھگ44میٹر اور وزن لگ بھگ320ٹن ہے)۔مریخ آربیٹر(خلائی گاڑی)کاوزن1340کیلوگرام ہے۔راکٹ کا یہی ایک واحد لیکن اہم لگیج ہے جس پر لگ بھگ150کروڑروپے کے مصارف عائد ہوئے۔زمین پر انتظامات/ٹریکنگ سسٹمس کو بہتربنانے پر لگ بھگ90کروڑروپے خرچ کئے گئے۔مریخ،(بہ اعتبار فاصلہ)سورج سے چوتھا سیارہ اور کرہ ارض سے قریب ترین سیارہ ہے۔ناساکے ماہرین کا کہناہے کہ مریخ،زمین کی سائز کاتقریبا1/6ہے۔ناساکے اس سائنٹفک مشن کے ذریعہ تمام ہندوستانی ساختہ سائنٹفک آلات سے مریخ کی سطح کے خدوخال،شکلیات اورعضویاتی نظام اورمعدنیات سے متعلق کھوج کی جائے گی۔یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگاکہ ہندوستان کا خلائی مشن1975میں آریہ بھٹ کے لانچ سے شروع ہواتھا۔اس میں روسی راکٹ کا استعمال کیاگیا تھااور آج کی تاریخ تک ہندوستان نے زائداز100خلائی مشن مکمل کرلئے ہیں۔ہندوستان نے2008میں اپنے اولین چاندمشن۔چندریان۔ I کے ذریعہ خلائی کھوج کے پروگرام کو وسعت دی۔اس مشن کے ذریعہ چاند کی سطح پرپانی کی موجودگی کو دریافت کیا گیا۔2سال میں ہندوستان،ایک اور چاندمشن لانچ کرنے کا منصوبہ بنارہاہے۔انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو)کے بموجب مارس آربیٹر،آئندہ30نومبر تک،کرہ ارض کے اطراف گردش کرے گااوراس مرحلہ پر اس آربیٹر کے موٹرس کوفائرکیاجائے گا تاکہ اس آربیٹرکو مریخ کی جانب بڑھایاجائے۔تقریبا3دنوں تک یہ موٹربندرہے گی جبکہ خلائی گاڑی،مریخ کی جانب آسمانی خلائے بسیط میں تیرے گی۔جب یہ خلائی گاڑی مریخ کے قریب پہنچے گی توموٹرس،دوبارہ کام کرنے لگیں گے اور دوبارہ فائرکئے جائیں گے تاکہ مریخ کے مدار پر،لگ بھگ ستمبر2014تک گردش ہوتی رہے۔اس کے بعد خلائی گاڑی میں رکھے ہوئے آلات اپنا کام شروع کردیں گے۔مریخ مشن کو آج یہاں،چینائی سے تقریبا80کیلومیٹردورستیش دھون اسپیس سنٹر کے پہلے لانچ پیاڈسے خلا میں داغا گیا۔پی ایس ایل وی۔C25نے لگ بھگ44منٹ کی پرواز کے بعد مریخ آربیٹرکو فضامیں ڈال دیااور اس کے ساتھ ہی ٹریکنگ سسٹمس نے اپنا کام شروع کردیا۔اس کامیاب مرحلہ پر مشن کنٹرول سنٹر کے سائنسدانوں نے فرط مسرت سے تالیاں بجائیں۔لانچ کے چندہی منٹ بعد وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ٹوئٹر پراسروکے سائنسدانوں کو"اس کامیاب مریخ مشن پرمبارکباددی اور مستقبل کی کامیابیوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا"صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے مریخ مشن کو"ہمارے خلائی پروگرام کا ایک تاریخی مشن قراردیا"۔لانچ کے بعد صدرنشین اسروکے رادھا کرشنن نے کہاکہ"اب،مدارارضی سے مریخ آربیٹر کو مدار مریخ میں لے جانے کا ایک پیچیدہ مشن ہوگا"۔انہوں نے بتایا کہ ستمبر2014میں یہ مریخ خلائی گاڑی،مریخ کے اطراف ہوگی اور اس کے بعد اس کو مریخ کے مدارپرقائم کیاجائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں