مسلم معا شرہ میں طلاق و خلع کے بڑھتے واقعات باعث تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-07

مسلم معا شرہ میں طلاق و خلع کے بڑھتے واقعات باعث تشویش

inspector srilakshmi and inspector hamid-ur-rahman khan
ازدواجی اور خاندانی رشتوں میں دراڑ کے بعد پولیس اسٹیشن سے رجوع ہونا اور آخر کا طلاق وخلع کی نوبت تک پہنچ جانا مسلم معاشرہ اور سماج کے لئے باعث تشویش ہے ۔ ورنگل فیملی کونسلنگ سنٹر میں سی آئی پولیس سری لکشمی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم علماء وسماجی ذمہ داران سے اپیل کی کہ معاشرہ کی اصلاح اور تربیتی پروگرامکو متواتر انقعاد کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دور تھا مسلمان پولیس اسیٹشنوں سے فاصلہ رکھ کر چلتے تھے ، شائد اس وقت گھر یلو تربیت وبڑے بزرگوں کی رہبری اور صبر وتحمل کا معیار بلند تھا، ایک دوسرے کی تعظیم کرتے تھے اور رشتوں کا وقار بلند تھا لیکن بدلتے وقت کے ساتھ نئی نسل میں انفرادی خاندان کا تصور پر وان چڑھ گیا ہے جسکی وجہہ سے نئی نسل بزرگوں کی رہبری وتربیت سے خاصر ہورہی ہے۔ ورنگل فیملی کونسلنگ سنٹر میں آنے والے شوہر بیوی میں اختلافات کے بیشتر واقعات کونسل کے ذریعہ معمول آجاتے ہیں ، اور کئی طلاق کی نوبت تک پہنچ جاتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ورنگل فیملی کونسلنگ سنٹر میں روزانہ آنے والے کیسوں میں بگاڑ کی کئی ایک وجاہات سامنے آرہی ۔ مثال کے طور پر شادی کے فوری بعد علحدہ انفرادی زندگی گذارنے کی خواہش ۔ معاشی تنگی میں بڑھتے ہوئے خواہشات ، سماجی حیثیت میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی غیر اصولی کوشش ۔ شراب نوشی ، بزرگوں کی کم تربیت اور عدم رہبری ، انا پرستی اور وقار ، ضد،ہٹ دھرمی اور بذہبی تعلیمات سے ناواقفیت شامل ہیں۔ اس موقع پر فیملی کونسلنگ سنٹر کے انسپکٹر محمد حامدالرحمن خان نے کہا کہ یہاں آنے والے بیشتر کیسوں میں دیکھاگیا کہ مسلمانوں میں بے صبری زیادہ ہے اور قوت برداشت نہ کے برابر ہے۔ دوسری سب سے بڑی وجہ متوسط طبقہ میں شراب نوشی کی لت ہے ۔ آمدنی کم ہے اور خواہشات زیادہ ہیں ۔ دین ودنیا کی تعلیمات سے نا واقفیت بھی نااتفاقیاں پیدا کررہیں۔ عام طور پر میاں بیوی کے درمیان چھوٹے موٹے لڑائی جھگڑے تو رہتے ہیں ،جھگڑوں کی نوعیت کے لحاظ سے گھر کے بزرگ دخل دیں یا نادینے کا اختیار رکھیں ۔ اگر جھگڑا بڑی نوعیت کا ہے تو صبر واعتدال پسندی سے جھگڑے کو معمول پر لانے کی بھر پور کوشش کریں۔ عمومایہ دیکھنے میں آرہاہے کہ گھر کے بزرگ ہی اپنی اناوقار کو لیکر جھگڑوں کومزید طول دیکر چدت پیداکررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بچے ناتجربہ کاری سے کہیں غلطی کررہے ہیں تو دونوں جانب کے بزرگ حضرات اپنے تجربہ کی بنیاد پر حالات کو معمول پر لانے ک پہل کریں تاکہ شوہر بیوی اور گھر کا سکون برقرار رہ سکے ۔ رشتوں میں دراڑ آنے کی تیسری بڑی وجہ ٹی وی سیریل بھی ہیں۔ عموما تمام ہندی سیریل میں خواتین کے رول میں نزاکت اور صنف نازک کی طرح پیش نہیں کیا جارہا ہے بلکہ خواتین کو سازشیں رچائی ہوئی اور منفی رول میں دیکھاجارہاہے جبکہ وہ فطرت کے مغائر ہے۔ عورت سے گھر جنت جیسا ہوتاہے ، لیکن ٹی وی سیریل میں خواتین کے وقار کو مجروح کیا جارہاہے۔ اس طرح کے سیریل بھی گھر کے ماحول کو منتشر کررہے ہیں۔ ڈی سری لکشمی اور محمد حامد الرحمن خان نے ذمہ داران ، علماء دانشور ان خاندان کے بزرگان والدین سے ایپل کی کہ و ہ ازدواجی زندگیوں میں صبروتحمل ، اعتدال پسندی ، حقوق کی حفاظت ، اخلاق واحترام کی تعلیمات کو عام کریں۔

Increasing incidence of divorce and khula in muslim society

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں