ائمہ کو وظیفہ دینے کے لیے اب سنٹرل وقف ایکٹ کا حیلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-06

ائمہ کو وظیفہ دینے کے لیے اب سنٹرل وقف ایکٹ کا حیلہ

حکومت کی جانب سے ائمہ کو و ظیفہ دیئے جانے کا معاملہ جب ہائی کورٹ میں چیلنج ہوکر غیر دستوری اور غیر آئینی قرار دیا جاچکا تو اب اس سلسلہ کو بر قرار رکھنے کیلئے آئندہ ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں سنٹرل وقف ایکٹ 1954کے تحت حیلہ سازی کا منصوبہ بنا یا جارہا ہے۔ حالانکہ ممتا حکومت کے دعوی کے مطابق وقف ( ترمیم)بل 2010جو فی الوقت صدر جمہوریہ کی تصدیق و توثیق کا منتظر ہے، کے رو سے وقف بورڈ کے وسائل میں اضافہ کرنا نیز امام و مؤ ذن حضرات کو وظیفہ دینے کا جواز نکالا گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر وقف ( ترمیم ) بل 2010میں واقعی اماموں اور مؤذنوں کو وظیفہ دینے کا آئینی اور قانونی جواز رکھا گیا ہے تو پھر سنٹرل وقف ایکٹ 1954کے تحت حیلہ سازی کی ضرورت کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ممتا حکومت نے وقف املاک کے تحفظ اور اسکے رکھ رکھاؤ کے مد میں پانچ سو کروڑ روپیئے مختص کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ذرائع کی اطلاع کے مطابقیہ معلوم ہوا ہے کہ اس فنڈ کا نام " وقف بورڈ ویلفیئر ، سپر ویژن ، مینٹننس اینڈ ڈیولپمنٹ آف وقف پروپرٹی"ہے۔ جس کے ذریعہ ایک سو پانچ کروڑ چھیاسٹھ لاکھ روپئے اماموں اور مؤ ذنوں کے سالانہ وظائف کے مد میں مختص ہے۔ واضح ہو کہ اس سلسلہ میں مدرسہ اور اقلیتی امور کے وزیر غیاث الدین ملا نے کچھ بھی کہنے سے انکار کیا ہے تاہم محکمہ کی سر براہ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے اصولی طور پر حمایت کا یقین دلا یا ہے۔ تجزیہ نگاروں اور دانشوروں کے مطابق کہا جاتا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد اماموں کو وظیفہ دینے کے لیے ممتا حکومت کے پاس بہ ظاہر تین راستے کھلے تھے۔ پہلا یہ کہ ہائی کورٹ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنچ کیا جائے ۔ دوسرا یہ کہ حکومت نے وقف ( ترمیم ) بل 2010جو صدر جمہوریہ کے دستخط کیلئے بھیجا ہے کا انتظار کرے ۔ لیکن چونکہ یہ دونوں ہی راستوں میں غیر معینہ مدت کے گزر جانے کا اندیشہ تھا، اس لئے کہا جاتاہے کہ حکومت نے اس تیسرے راستہ کو 2014کے لوک سبھا انتخاب میں اقلیتی ووٹ بنک کے مدنظر چن لیا ہے ۔ تاہم سنٹرل وقف ایکٹ 1954کے رو سے بھی اماموں اور مؤ ذنوں کو وظیفہ دینے کی جو حیلہ سازی کی جارہی ہے اسکے دستوری جواز کو بھی قطعی جمانت حا صل نہیں ہے۔ حکومت کے اس اقدام کو بھی عدالت میں چیلنج کئے جانے کے امکانات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ وقف بورڈ ویلفیئر ، سپر ویژن ، مینٹننس اینڈ ڈیولپمنٹ آف وقف پر و پرٹی "کے نام پر پانچ سو کروڑ روپئے کے فنڈ کے مختص سے ہی یہ واضح ہے کہ اس مد میں اماموں کو وظیفہ دینے کا کوئی ذکر نہیں۔ بلکہ وقف بورڈ کو وقف املاک کی واگزاری کے ضمن میں فعال اور محرک بنانے نیز اس کے تحفظ اور رکھ رکھاؤ کے مد میں فنڈ مہیا کرانے کا جواز ہے۔ البتہ وقف بورڈ کے فعال اور محرک ہونے کہ نتیجہ میں جو اضافی آمدنی مہیا ہوں گے اسے ائمہ کے وظیفے کیلئے بھی خرچ کیا جاسکتا ہے۔ تاہم مسلمانوں کے درمیان ہی بحث چھڑ سکتی ہے کہ وقف املاک سے ہونے والی اس اضافی آمدنی پر آیا محض اماموں اور مؤ ذنوں کاہی حق ہوگا یا اس میں غریب اور نادار مسلمانوں کے بچوں اور بچیوں کی تعلیم کیلئے بھی کوئی حصہ مختص ہو گا۔ پھر اسکی ترجیحات کون اور کس فارمولے سے طے کرے گا۔ مسئلہ کی پیچدگیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ماضی قریب یعنی 2008-09میں تقریبا دو سو اماموں اور مؤ ذنوں کے بچوں کو چودہ لاکھ روپئے اور 2009-10میں سات لاکھ روپوں کے کل وظیفہ دیئے جانے کی روایت موجود ہے۔ واضح رہے کہ مارکسی حکومت کے اس طریقہ کار میں اسوقت اماموں اور موذنوں کے نہیں بلکہ ان کے بچے اور بچیوں کی تعلیم کیلئے وظیفے کا جواز نکالا گیا تھا۔ ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ اورملی رہنما کی یہ تاویل کے مسجدیں وقف جائیدار کے زمرے میں آتی ہیں نیز امام اور مؤذن حضرات ہی اس کے نگہبان ہیں کے موقف سے متولیوں کے حقوق پر سوال کھڑا ہوتا نظر آرہا ہے۔خصوصا اس صورتحال کے مد نظر کہ بیشر پرانی مسجد یں اب علاقہ کے افراد پر مشتمل مسجد کمیٹیوں کی زیر نگہبان ہیں جو مسجدوں کی حفاظت اور اسکے رکھ رکھاؤ پر عامتہ المسلمین سے چندہ جمع کرنے کا مشاہد ہ تو اب عام ہوچکا ہے۔ لہذا تعمیر مسجد اور اس کے رکھ رکھاؤ کے ضمن میں جب عامتہ المسلمین ہی اپنی جیب سے ہی اخراجات برداشت کرتے ہیں تو پھر اماموں اور موذنوں کو اس کا نگہبان قرار دینا مسئلے کا حقیقی حل نہیں ہے۔ البتہ ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر اور ایک اردو اخبار کے مالک کا یہ دلاسہ کے وقف بورڈ کو فعال اور خود کفیل بنانے کے متعلق کابینہ کی متوقع کاروائی سے مسلمانوں کے دیگر ترجیحاتی مقاصد بھی پورے ہوں گے، میں کتنا دم ہے کہنا مشکل ہے تاہم وقف املاک کی آمدنی سے مسلمانوں کو انہی مقاصد مطلو ب ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں