قصوروارعوامی نمائندوں کی رکنیت کا مسئلہ - نئے رہنمایانہ خطوط ناگزیر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-07

قصوروارعوامی نمائندوں کی رکنیت کا مسئلہ - نئے رہنمایانہ خطوط ناگزیر

خاطی قانون سازوں کو سزادینے کے لئے سپریم کورٹ کی حالیہ رولنگ نئے حالات سے ٹمٹنے میں مددکے لئے نئے رہنمایانہ خطوط کی تخلیق کاباعث ہوگی جہاں ارکان پارلیمان اور ارکان اسمبلی کو سزا کے فوری بعد نااہل قراردیاجائے گا۔جب کہ اٹارنی جنرل نے یہ وضاحت کی ہے کہ سپریم کورٹ کی رولنگ کے بعد سنرایافتہ ارکان پارلیمان اورارکان اسمبلی ان کو سزاہونے پرفوری طورپر نااہل قراردے دےئے جائیں گے۔عدم اہلیت کے اعلان کے بعد طریقہ کاراور اس سلسلہ میں مخلوعہ نشستیں حکومت کیلئے ایک دشوارمسئلہ برقراررہے گا۔راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے سکریٹریزاور الیکشن کمیشن کو 10جولائی کو اس کے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے انتخابی قانون میں ایک دفعہ کوردکردیاجس کے تحت بالائی عدالتوں میں اپیل کے التواکی بنیادپر سزایافتہ قانون سازوں کو نااہل قراردئیے جانے سے تحفظ فراہم کیا جاسکتاتھا۔لوک سبھا سکریٹریٹ نے چارہ اسکام میں آرجے ڈی لیڈرلالوپرساد کی سنراکے بعدایڈوکیٹ جنرل کی رائے طلب کی ہے جب کہ ایڈوکیٹ جنرل نے وضاحت کی کہ فوری طور پر نااہل قراردیاجائے گا۔ان کی رائے عمل کئے جانے والے طریقہ کارپرخاموش معلوم ہوتی ہے۔نااہل قراردئیے جانے کے تعلق سے اعلامیہ کی اجرائی ایک تکینکی معاملہ ہے۔وزارت قانون میں اعلی سطحی ذرائع نے کہاکہ ارکان پارلیمان کو نااہل قراردینے سے نمٹنے والے وضاحت کے خواہاں ہیں کہ کون نااہل قراردےئے جانے کے لیے ایک قطعی فیصلہ کرے گااوراس کے لیے کن قواعد پرعمل کرناہوگا۔انہوں نے تاہم کہاکہ ابھر نے والا خیال یہ ہے کہ ایک رکن پارلیمان یاایک رکن اسمبلی کوسنراسنائے جانے کی صورت میں سماعتی عدالت یاریاستی الیکشن کمیشن فیصلے کی سندیافتہ کاپی متعلقہ پر یسائیڈنگ آفیسریاریاستی مقننہ کوبھیج سکتاہے۔پریسائیڈنگ آفیسرتب نااہل قراردےئے جانے کے بعد مخلوعہ نشست کے تعلق سے الیکشن کمیشن کواطلاع دے سکتاہے۔الیکشن کمیشن تب مزیدپیش قدی کرسکتاہے اگردہ ایک ضمنی انتخاب کے انعقادکاخواہاں ہو لیکن اس کو سیاہ اور سفیدمیں تحریرکرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک نئی صورت حال ہے۔سرزمین وطن اب ایک سنرایافتہ قانون سازکو فوری طورپرنااہل قراردے سکتاہے۔حکومت کے ایک سینئرعہدیدارنے یہ وضاحت کی ہے۔چیف الیکشن کمشنروی ایس سمپت وضاحت کرچکے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو قصوروار اور نااہل قراردئیے گئے قانون سازوں کی نشستوں کوپر کرنے کے لئے ان نشستوں کے مخلوعہ ہونے کے اعلان کے بعدہی اقدامات کرے گا۔جن میں لالوپرساداوررشیدمسعود شامل ہیں۔ان ارکان پارلیمان کے تعلق سے متعلقہ ایوان کے اسپیکرکی جانب سے عدالت کی کارروائی پرمخلوعہ نشست پر کرنے کے سلسلہ میں اعلامیہ جاری کیاجاسکتاہے۔اس کے بعدہی کمیشن کی جانب سے مزیداقدام کیاجائے گاسمپت نے کل یہ بات کہی۔لالوپرساداوررشید مسعودایسے دوارکان پارلیمان ہے جنہیں سپریم کورٹ کی رولنگ کے بعدسنراسنائی گئی اورحکومت نے ایک آرڈیننس اوربل کو دستبردار کرلیاجس میں فیصلہ کوردکرنے کامطالبہ کیاگیاتھا۔یہ فیصلہ ایک عام آدی اور ایک منتخب قانون سازکے درمیان امتیاز کودور کرے گاجنہیں عوامی نمائندگی قانون کے تحت قانون تحفظ حاصل ہے۔قانون کی دفعہ(3) 8کے تحت ایک شخص کو کسی جرم کے لئے 2سال سے کم کی جیل کی سزا نہیں ہوگی اور اس قصوردارکورہائی کے بعد مزید6سال کے لئے نااہل قراردیاجائے گا۔ذیلی دفعہ (4)8کے مطابق ایک قانون سازکوسزاسنائے جانے کے بعد اندرون 3ماہ نااہل قرارنہیں دیاجاسکتا۔اگر اس میعادمیں وہ ایک بالائی عدالت کی جانب سے اس کے کیس کی تک فیصلہ کے خلاف ایک اپیل کرسکتاہے۔

Supreme Court ruling on convicted MPs, MLAs may lead to new guidelines

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں