مغربی بنگال حکومت کی نئی چائے پالیسی کا تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-22

مغربی بنگال حکومت کی نئی چائے پالیسی کا تنازعہ

ریاستی حکومت نے جلپائی گوڑی اوردارجلنگ میں چائے باغات اور پارکوں میں چائے سیاحت کو منظوری دی ہے لیکن اس کے لئے کچھ شرائط بھی رکھی گئی ہیں۔ نئی چائے پالیسی کے تحت چائے باغات مالکان کو کچھ علاقے کو متبادل استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ جہاں کاشت کاری نہیں کی جاتی ہے اس زمین کا استعمال محصول میں اضافے کیلئے سیاحت کی خاطر کیا جاسکتا ہے۔ سرکار نے حالانکہ میدانوں اورپہاڑوں میں چائے سیاحت کے لئے استعمال کی جانے والی زمین کی حد پانچ ایکڑ تک یقینی کردی ہے۔ چائے سیاحت پالیسی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میدانی علاقوں میں ڈیڑھ ایکڑ اور پہاڑوں میں ایک ایکٹر زمین میں ہی تعمیری کام کیا جاسکتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ باقی علاقے کی تزئین کاری کرنا ہوگی۔ پالیسی کے تحت جس زمین پر چائے پیدا کی جاتی ہے اسے چائے سیاحت کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا اور کسی بھی صورت میں چائے کے باغات کے علاقے کو کم نہیں کیا جاسکتا جہاں چائے کی پیداوار ہوتی ہے۔ مسٹر بگڑیا نے کہا کہ چائے باغات مالکان کو مہمان نوازی کا تجربہ نہیں ہوتا اس کے علاقے کی کسی تنطیم سے شراکت کرنا چائے سیاحت کو آگے بڑھانے میں عملی طور پر مدد گار ثابت ہوگا لیکن حکومت نے اس مشکل بنا دیا ہے ۔ باغات مالکان کے مطابق ریاستی حکومت کی نئی پالیسی پرانی پالیسی سے زیادہ الگ نہیں ہے۔ دوسری طرف ریاستی حکومت کی نئی چائے سیاحت پالیسی سے چائے مالکان خوش نہیں ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ یہ پالیسی نہ تو عملی ے اور نہ ہی پہلے سے موجود پالیسی سے کچھ زیادہ مختلف ہے۔ دراجلنگ چائے یونین کے صدر ایس ایس بگڑاڈیا کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی نے کوئی خاص دلچسپی پیدا نہیں کی ہے کیونکہ یہ عملی نہیں ہے اور اسے لے کر بہت پر امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیں محاذ حکومت کے وقت بھی ایک پالیسی تھی اور جن لوگوں نے درخواست کی ہے انہیں دو تین سال میں بھی منظوری نہیں ملی۔ مسٹر بگڑادیا نے کہاکہ جب تک حکومت محدود وقت میں منظوری دینے کی پیشکش نہیں کرتی ہے تب تک سبھی کوششیں بے کار ہیں کیوں کہ اس دوران جس سرگرمی پر عمل کرنا ہوتا ہے وہ صارفین کے لئے مناسب نہیں ہے۔ اس درمیان ریاستی محکمہ سیاحت نے جلپائی گوڑی کے مینا گوڑی میں ایک وسیع چائے سیاحت منصوبہ شروع کرنے والی ہے۔ ریاستی سیاحت کے سکریٹری بکرم سین نے کہا تھا کہ یہ منصوبہ 90ایکڑ سے زائد زمین میں پھیلی ہوگی اور 12چائے باغات کے درمیان واقع ہوگی۔

West Bengal government's new disputed tea policy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں