آندھرا پردیش میں صدر راج کے نفاذ کا منصوبہ نہیں - وزیر داخلہ شندے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-09

آندھرا پردیش میں صدر راج کے نفاذ کا منصوبہ نہیں - وزیر داخلہ شندے

مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے آج ریاست آندھرا پردیش میں صدر راج کے نفاذ کے امکانات کو مسترد کردیا، جہاں تشکیل تلنگانہ کے فیصلہ کے خلاف ریاست کے حصہ سیما۔ آندھرا علاقہ میں عوام کا احتجاج جاری ہے۔ ریاست آندھرا پردیش میں صدراج کے نفاذ کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے اور آج منعقدہ کابینی اجلاس میں بھی اس مسئلہ پر غور و خوض نہیں کیا گیا ۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شنڈے نے یہ بات کہی۔وہ تشکیل تلنگانہ کے فیصلہ کے خلاف جاری احتجاج کے پیش نظر ریاست میں صدر راج کے نفاذ کے امکانات پر پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیما ۔ آندھرا کے عوام کے تمام خدشات کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ با لخصوص علاقہ تلنگانہ میں مقیم آندھرا ئی عوام کے مفادات کا پورا پورا تحفظ کرنے کے ممکنہ اقدامات کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری ملازمین کو چاہئے کہ وہ حیدرآباد میں سیما ۔ آندھرا کے طلبہ و نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے مواقع اور دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے معاملہ پر خدشات کا اظہار نہ کریں۔ وزراتی گروپ ان تمام امور کا جائرہ لے گا اور دیگر امور کا بھی نہ صرف جائزہ لے گا، بلکہ جامع طور پر مشاورت بھی کرے گا۔ سیما آندھرا کی صورت حال کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ، اس علاقہ میں برقی صورت حال بشمول وہاں کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہے۔ شنڈے نے اس بات کا اشارہ دیا کہ سیما۔آندھرا علاقہ میں برقی پیداوارکی بحالی لے لیے عوامی لازمی خدمات ایکٹ کو نافذ کیا جاسکتا ہے اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے حکومت، وہاں کے عہدیداروں اور عوامی نمائندوں سے بات چیت کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت نے ایسما کے بارے میں اسٹاک ہولڈرس سے بات چیت کررہی ہے۔ شنڈے نے ملازمین کی ہڑتال کے باعث سدرن گرڈ کے فیل ہوجانے کے امکانات کو مسترد کردیا۔ این چندر بابو نائیڈو اور جگن پر شدید تنقید کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان دونوں کا مرن برت غیر واجبی ہے، جب کہ ان دونوں نے تشکیل تلنگانہ کی تائید میں مکتوبات مرکزی حکومت کے حوالے کیے تھے۔ اب ان کی بھوک ہڑتال ناقابل فہم ہے۔

Shinde rules out President rule in Andhra Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں