شیخ العالم انٹرنیشنل کلچرل سنٹر کے عنقریب قیام پر کشمیر یونیورسٹی کا غور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-22

شیخ العالم انٹرنیشنل کلچرل سنٹر کے عنقریب قیام پر کشمیر یونیورسٹی کا غور

kashmir university
کشمیر یونیورسٹی ، سری نگر کے مضافات میں شیخ العام انٹر نیشنل کلچرل سنٹر کے عنقریب قیام پر غور کر رہی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک قطعہ اراضی کی بھی شناخت کر لی گئی ہے۔ کل شام شیخ العام شیخ نور الدین ولی ؒ کی یاد میں کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ ایک خصوصی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پرو فیسر طلعت احمد نے کہا کہ شیخ العالم چیئر کو اب مرکز برائے شیخ العالم اسٹڈیز میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں اب تک ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام کے لئے 9اسکالرس نے اپنے نام درج کرائے ہیں۔ مستقبل قریب میں کشمیر یونیورسٹی ، مرکز برائے شیخ العالم اسٹڈیز کے لئے زیادہ فیلو شیپس فراہم کرے گی۔ انٹر نیشنل سنٹر کا قیام بھی زیر غور ہے۔ اس سنٹر کے لیے ڈپٹی کمشنر سری نگر نے کشمیر یونیورسٹی کے قرب و جوار میں علاقہ زکورہ کے نزدیک 4کنل اراضی کی شناخت کر لی ہے۔ ریاستی وزیر فینانس و امور لداخ عبد الرحیم راتھر نے اس پرو گرام سے خطاب کرتے ہوئے معاشرہ سے موجود برائیوں کو دور کرنے کے لئے "نند رشی "کے پیام کی اہمیت و مناسبت پر روشنی ڈالی اور اس صوفی سنت کی زندگی کے سماجی ، مذہبی و تہذیبی پہلوؤں پر گہری اور جامع ریسرچ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام بالخصوص نوجوان اس صوفی کی تعلمیات سے بہرہ مند ہوں۔یہ تعلیمات ، آفاقی نوعیت کی حامل ہیں۔ راتھر نے اپنے خطاب میں، شیخ العالم کی ہمہ پہلو زندگی پر حقیقی معنی میں ریسرچ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے شیخ العالم کی شاعری کی معنویت پر بھی غور کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پر و گرام کا اہتمام ، مرکز نور، سنٹر برائے شیخ العالم اسٹڈیز نے انڈین کونسل فار کلچر اینڈ ریسرچ کے علاقائی ڈائرکٹریٹ کے تعاون کے ساتھ کیا۔ راتھر نے کہا حضرت شیخ العالم کی تعلیمات ہر کشمیر ی کی روح میں ہے۔شیخ العالم کی بلیغ شاعری، روحانی کیف کی فضا پیدا کرتی ہے اور کشمیریوں کی نفسیات کا احاطہ کرتی ہے۔ حضرت ، ایک عظیم سماجی مصلح ہونے کے علاوہ انسانی اقدار کے علمبردار رہے ہیں۔ راتھر نے شیخ العالم کی شاعری کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان کا پیام، زندگی اور مذہب کے بارے میں ان کے نظریات ، ساری دنیا میں پھیل سکیں۔ انہوں نے شیخ العالم کی شاعری کے قدیم ترین دستیاب قلمی نسخہ کے ترجمہ پر مرکوز نوا بالخصوص پر وفیسر مرغوب نبی کو مبارکبا ددی۔ اس نسخہ کی تالیف تقریبا 400برس قبل با با نصیب الدین غازی نے کی تھی۔

proposal to establish Sheikh-ul-Alam (R.A) International Culture Centre (Rehkay) at Zakura Campus of Kashmir University

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں