ہند ۔ چین تعلقات اور باہمی اعتماد کے فروغ کیلئے دونوں ممالک کی سرحد پر امن لازمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-25

ہند ۔ چین تعلقات اور باہمی اعتماد کے فروغ کیلئے دونوں ممالک کی سرحد پر امن لازمی

Relations-between-India-and-China
وزیراعظم ہندڈاکٹرمنموہن سنگھ نے آج کہا ہے کہ ہند۔چین باہمی تعلقات اور اعتماد کو فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کی سرحدپرامن کی برقراری لازمی ہے۔''ہمیں کوئی ایساقدم نہیں اٹھانا چاہئے جس سے امن میں خلل پڑتا ہو''۔ڈاکٹرسنگھ کا دوروزہ دورہ چین آج اختتام کو پہنچا۔چینی قیادت نے احساس ظاہر کیا ہے کہ یہ دورہ''ایک عظیم کامیابی سے ہمکنارہواہے''وزیراعظم ہندنے آج کمیونسٹ پارٹی کے بااثرسنٹرل پارٹی اسکول کے طلبا سے خطاب کیا جو ایک نادراعز از ہے۔اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین اپنے معاہدات پر کاربندرہتے ہوئے اور باہمی میکانزمس سے موثراستفادہ کرتے ہوئے4ہزارکیلومیٹر طویل اپنی متنازعہ سرحدپرامن قائم رکھ سکتے ہیں۔''اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے سرحدی مسئلہ کو حل کرنے بعجلت قدم اٹھاناچاہئے''۔منموہن سنگھ نے8شعبہ جات بشمول انفراسٹرکچراور مینوفیکچرنگ کی نشاندہی کی۔دہشت گردی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ یہ وہ شعبے ہیں جن میں دونوں ممالک کے مابین تعاون کے مواقع موجود ہیں۔انہوں نے سنٹرل پارٹی اسکول میں درمیانی عمر کے''طلبا''سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ''تعاون کے فائدے بہت زیادہ ہیں۔اس لئے ہمیں مساوات اوردوستی کے جذبہ کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ اور ایسے بااعتماد انداز میں تعاون کرناچاہئے کہ دونوں میں سے کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کے لئے خطرہ بنے''وزیراعظم ہندنے کہا کہ25برس قبل اس قت کے وزیراعظم ہندراجیوگاندھی کے دورہ کے بعدسے ہند۔چین تعلقات کو فروغ حاصل ہوا ہے اورتعاون میں وسعت پیداہوئی ہے۔''اس کاسبب یہ ہے کہ ہم نے اپنے اختلافات سے نمٹاہے اور باالعموم اپنے سرحدی علاقوں کو سکون رکھا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہم،اپنے سرحدی تنازعہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں پیشرفت کررہے ہیں''۔تعلقات میں استحکام نے دونوں فریقین کے لئے ایسے بنیادی حالات پیدا کئے ہیں کہ دونوں ممالک،اپنی معاشی ترقی سے پیدا شدہ مواقع سے استفادہ کرسکتے ہیں۔چین،ہندوستان کے ایک سب سے بڑے معاشی شراکت دار کی حیثیت سے ابھراہے لیکن دونوں فریقین کو بعض فکرمندیاں بھی ہیں خواہ وہ سرحدی واقعات کے بارے میں ہوں یاسرحدسے گذرنے والی دریاؤں یاتجارتی عدم توازن کے بارے میں ہوں۔وزیراعظم ہندنے بتایاکہ ہمارا تجربہ بتایا ہے کہ یہ مسائل،باہمی اور ہمہ جہتی تعاون کے موقع سے استفادہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ڈاکٹرسنگھ نے7ایسے عملی اصول مذاکرات کی نشاندہی کی جو،قریبی تعاون کے امکانات سے استفادہ میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔ان اصولوں میں،باہمی احترام کے جذبہ کے تحت تعلقات کاقیام،ایک دوسرے کے مفادات،اقتداراعلی اور باہمی مساویانہ سیکوریٹی کے تعلق سے حساسیت،سرحدپرامن وسکون کی برقراری شامل ہیں۔وزیراعظم ہندنے مزید کہا کہ سرحدپرامن،باہمی تعلقات کی کلیدہے۔سرحدسے گذرنے والی دریاؤں اور تجارتی عدم توازن جیسے پیچیدہ مسائل پرمشاورت میں اضافہ کی ضرورت ہے۔شفافیت کے جذبہ کے تحت دفاعی مواصلات اورمشاورتوں کی اعلی سطحوں کی برقراری بھی مذکورہ اصولوں میں شامل ہے۔غلط فہمیو ں کو دورہ کرنے اور عوام کے روابط میں اضافہ کی اہمیت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ''ایک خوب صورت گلدستہ کی طرح مذکورہ اصول،آنے والے برسوں میں ہند۔چین تعلقات کی خوب صورت اندازمیں صورت گری کریں گے۔چین کے ساتھ ہوئے معاہدات پرمجھے خوشی ہوئی۔ان معاہدات میں سرحدپارامن کی برقراری اورسرحدسے گذرنے والی دریاؤں کے تعلق سے معاہدات شامل ہیں''دونوں ممالک کی ترقی کی امنگوں کی تکمیل کے لئے دنیا بہت کافی ہے۔''ہم حریف بننے والے نہیں ہیں اور اہمیں شراکت داربننے کے عزم کا اظہار کرناچاہئے''۔وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ چین اورروس کے پانچ روزدورہ کے بعدوطن واپس ہوگئے ہیں۔دونوں ممالک کے ساتھ منموہن سنگھ نے مختلف شعبہ جات میں کئی معاہدات پر دستحط کیے۔چین نے منموہن سنگھ کو زبرست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے ثابت کردیاہے کہ فی الواقع وہ عالمی قائد ہیں،انہیں ہندوستان کے با بائے اصلاحات قراردیا جانا حق بجانب ہے،انہیں کی جدوجہدسے ہندوستان ترقی کی منزلیں طے کررہاہے منموہن سنگھ نے چین میں جومثبت پیغام دیا ہے اس کے دور اثرات مرتب ہوں گے۔وزیراعظم نے آج صبح کمیونسٹ پارٹی کے اسکول مستقبل کے لیڈروں سے آج خطاب کیا۔اس موقع پرانہوں نے کہاکہ پڑوسی ملک سے جاری ہونے والی دہشت گردی،انتہاپسندی اورشدت پسندی سے نہ صرف ہندوستان بلکہ چین بھی متاثر ہواہے۔اس کے نتیجہ میں تمام ایشیاء کی سیکوریٹی کو خطرہ لاحق ہوگیاہے۔وزیراعظم نے وطن واپسی کے دوران مختلف امورپر طیارہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کی۔

Relations between India and China are unique in the world, peace and stability in West Asia and Gulf are essential for our energy security

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں