پلم راجو کو متحدہ ریاست کے حامیوں کی برہمی کا سامنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-15

پلم راجو کو متحدہ ریاست کے حامیوں کی برہمی کا سامنا

Pallam raju
مملکتی وزیر فروغ انسانی وسائل ایم ایم پلم راجوکو ریاست کی تقسیم کی مخالفت میں جاری احتجاجی مظاہرے کی شروعات کے بعد پہلی مرتبہ اپنے حلقہ ء انتخاب میں آمد مختلف مقامات پر زبردست احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔ احتجاجی جن میں بیشتر این جی اوز، تلگو دیسم اور وائی ایس آر کانگریس کے کارکن تھے، انہوں نے کاکیناڈا کے مقامات بشمول ان کے مکان اور سر پاورم، انا ورم، کٹی پڑی ، گوپال پور میں گھیراؤ کرتے ہوئے سیاہ جھنڈیوں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ احتجاجیوں نے مرکزی سطح پر متحدہ ریاست کی پر زور تائید میں پلم راجو کی ناکامی کی مذمت کی اور اس کے خلاف نعرے لگائے۔ بر ہم ہجوم کو پولیس نے تمام مقامات پر ہلکی سی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پیچھے دھکیل دیا اور وزیر کا راستہ صاف کیا، تاہم ان کی قیام گاہ سے قریب این جی اوز ہوم میں وزیر نے احتجاجیوں کی جانب سے مخاطب کرنے اور اپنے موقف کی وضاحت کے مطالبہ کی تکمیل کی۔ این جی اوز ہوم میں اپنے مختصر خطاب کے دوران پلم راجو نے ریاست کی تقسیم سے پیدا ہونے والے مسائل کی یکسوئی کے لیے وزراء گروپ کے تقرر کا موجب بننے والے واقعات کی تفصیلات بیاں کیں۔ انہوں نے احتجاجیوں کو بتا یا کہ ہائی کمان کے یکطرفہ فیصلہ نے انہیں بے بس کردیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی نے انہیں کابینہ میں برقرار دینے کی بھی کوشش کی۔ انہوں نے احتجاجیوں کو اس بات کا تیقن دیا کہ وہ پینے کے پانی، آبپاشی، تعلیم اور روزگار جیسے مسائل پر کمیٹی کے روبرو حقائق کا مؤثر اظہار کرتے ہوئے سیما آندھرا کے عوام کو انصاف کی فراہمی کی کوشش کریں گی۔ وزیر نے مستعفی ہونے احتجاجیوں کے مطالبہ پر اپنے موقف سے انحراف اور موجودہ احتجاج کی قیادت سے انکار کردیا۔ این جی اوز اور دیگر قائدین کے پرزور احتجاجی مظاہروں کے درمیان وہ جلد سے واپس ہوگئے۔ انہوں نے بتا یا کہ ان کا اٹل ایقان ہے کہ متحدہ ریاست تمام مسائل کا واحد حل ہے، تاہم اس وقت وہ بے بس ہیں۔ مملکتی وزیر فروغ انسانی وسائل ایم ایم پلم راجو نے بعد ازاں اپنی قیام گاہ میں صحافیوں کے سولات کا جواب دیتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی کہ انہیں امید ہے کہ سیما آندھرا عوام کو ریاست کی تقسیم کی صورت میں درپیش مسائل بشمول پینے کا پانی ، آب پاشی ، تعلیم اور روز گار جیسے اہم مسائل کی یکسوئی میں وزراء کا گروپ بہتر معاملت فراہم کرے گا۔ اپنے موقف کی مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتا یا کہ وہ لمحہء آخر تک انتظار کرتے ہوئے انصاف کی جد وجہد کریں گے۔انہوں نے بتا یا کہ پارٹی ہائی کمان کو ہر طریقہ سے قائل کرنے کی کوششوں کے بعد وہ احتجاج میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

Union Minister Pallam Raju faces ire of Seemandhra supporters

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں