مسلم لڑکیوں کی شادی کی عمر کم کرنے پر تنازع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-02

مسلم لڑکیوں کی شادی کی عمر کم کرنے پر تنازع

ایک سمت کیرالہ جمعیت العلما جیسی بڑی مسلم تنظیمیں اس بات پر مصر ہیں کہ مسلم فرقہ میں لڑکیوں کی شادی کی عمر 18سال کم کی جانی چاہئے دوسری طرف مسلم لیگ کی طلبا شاخ اس کے سخت خلاف ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی تعلیم ، سماجی ترقی اور معاشی خود کفالت متاثر ہوگی۔ مسلم علماء نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے کے مسلم لڑکیوں کیلئے شادی کی عمر 18سے کم کردیں۔ اس پر انڈین یونین مسلم لیگ کی خواتین شاخ نے خاموشی اختیار کرلی ہے مگر مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی لڑکیوں کی شاخ حریثہ کی ریاستی لیڈروں نے اس کی سخت مذمت کی ہے اور الزام لگایا ہے کہ اس کے پیچھے کچھ مفاد پرستوں کا ہاتھ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے محض مسلم لڑکیوں کے تعلیمی حق پر زک پڑے گی۔ حریثہ کی ریاستی صدر ثفینہ اور سکریٹری فاطمہ صالحہ نے یو این آئی کو بتا یا "اس سے مسلم لڑکیاں تعلیمی طور پر پیچھے چلی جائیں گی اور انہیں تعلیمی آرزؤں کو ترک کرنے پر مجبور کیا جائے گاوہ اپنی کچی عمر چار دیواری میں قید ہوکر گھر داری اور بچوں کی پرورش میں گزاریں گے"۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خلاف ہیں اور مسلم لڑکیوں میں اس اقدام کے خلاف بیداری پیدا کریں گے نیز کہا کہ 99فیصد مسلم لڑکیا ں اس کے خلاف ہیں وہ اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہیں اس کوشش کا مقصد محض ان کی تعلیمی ترقی کو روکنا ہے۔ محترمہ ثفینہ نے کہا کہ لڑکیوں کو شادی سے قبل کم از کم ڈگری حاصل کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے کیونکہ اگر لڑکیوں کی شادی 18سال سے کم عمرمیں کردی جائے گی تو انہیں پڑھائی چھورنی پڑے گی ۔ لیکن اگر کسی لڑکی کی گریجویشن کرنے کے بعد شادہ ہوتی ہے تو اس بات کا امکان رہتا ہے کہ وہ آگے بھی تعلیم جاری رکھ سکے گی۔ مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم علما کے خلاف نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے مسلم معاشرے کے لئے بہت کچھ کیا ہے مگر اس فیصلہ سے سماج کی کوئی مدد نہیں ہوگی بلکہ مسلم بچیوں کی ترقی رک جائے گی۔ محترمہ فاظمہ نے کہا اس سے غریب اور جاہل والدین کا استحصال کرنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت والدین اور لڑکیوں میں پیدا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علما نے جلد بازی میں ایسا فیصلہ کیوں کیا جس سے بیشتر لڑکیوں کے مفاد کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم اس معاملے کو سیاسی بنانے کے بجائے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اٹھائے گی۔ یوتھ لیگ کے لیڈروں نے بھی کہا ہے کہ وہ شادی کی عمر گھٹانے کے حق میں نہیں ہیں۔ 9مسلم تنظیموں نے اس معاملہ میں استشنی کیلئے عدالت عظمی سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شادی کم از کم عمر طے کرنا مسلم لاء کے خلاف ہے۔

Muslim girls to marry at young age controversy in kerala

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں