اور سونی سی لگے تمہیں جیون کی یہ ڈگر
ہم لوٹ آئیں گے تم یونہی بلاتے رہنا
کھبی الوداع نہ کہنا
زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنے والے ہندی فلموں کے عظیم گلو کار اور اداکار کا نظریہ ان کے گائے ہوئے اس نغمے میں بسا ہوا ہے۔ مدھیہ پردیش کے کھنڈوا ضلع میں 4اگست 1929کو درمیانی بنگالی طبقہ میں پیشہ سے وکیل کنی لال گانگولی کے گھر میں پیدا ہونے والے کشور کمار کے گانو ں سے متاثر ہوکر ان کی ہی طرح گلو بننا چاہتے تھے۔سہگل سے ملنے کی خواہش میں ہی وہ 18برس کی عمر میں ممبئی پہنچ گئے لیکن ان کی خواہش پوری نہ ہوسکی اس وقت تک ان کے بڑے بھائی اشوک کمار فلموں میں اداکار کی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کرچکے تھے۔ اشوک کمار چاہتے تھے کہ کشور ادار بنیں لیکن ان کی دلچسپی گلو کار بننے میں تھی حالانکہ انہوں نے گلو کاری کی کھبی کوئی تربیت نہیں لی تھی۔ بھائی اشوک کمار کی بدولت انہیں اداکاری کاکام مل رہا تھا۔ مرضی نہ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے اداکار ی جاری رکھی۔ جن فلموں میں وہ اداکاری کیا کرتے تھے انہی میں انہیں گانے کا بھی موقع مل جاتا تھا۔ کشور کمار کی آواز سہگل سے کافی ملتی تھی۔ بطور گلو کار انہیں 1948میں بامبے ٹاکیز کی ضدی میں سہگل کے انداز میں اداکار دیو آنند کے لیے ، مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں، گانے کا موقع ملا۔ کشور کمار نے 1951میں بطور ہیرو اپنے فلمی کیریر کا آغاز کیا، لیکن اس فلم سے وہ شائقین کے درمیان اپنی شناخت قائم نہیں کرسکے ۔ 1953میں ریلیز ہونے والی فلم لڑکی بطور اداکار ان کے کیریئر کی پہلی ہٹ فلم تھی۔ اس کے بعد وہ بطور اداکار شائقین کو محفوظ کرتے رہے ، کشورکمار نے 1964میں فلم ، دور گگن کی چھاؤں میں سے ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھا اور ہم دو ڈاکو، دور کا راہی، بڑتی کا نام ڈاڑی، شاباش ڈیڈی، دو وادیوں میں کہیں، چلتی کا نام زندگی اور ممتا کی چھاؤں جیسی کئی فلموں کی ہدایت کاری بھی کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی فلموں میں موسیقی بھی جن میں جھمرو،دور گگن کی چھاؤں میں ، دور کاراہی، زمین آسمان ور ممتا کی چھاؤں فلمیں شامل ہیں۔ فلم ساز کے بطور انہوں نے دو ر گگن کی چھاؤں میں اور دور کا راہی فلمیں بنائیں۔ گلو کاری کے لیے کشور کمار کو 8مرتبہ فلم فیئر ایوارد سے نوازا گیا۔ اپنے فلمی کیریئر کے دوران انہوں نے 600سے زائد فلموں میں گانے گائے۔ انہوں نے مراٹھی ، آسامی، گجراتی، کنڑ، بھوجپوری، اور اڑیہ زبانوں کی فلموں میں بھی اپنی خوشنما آواز سے سامعین کو مسحو ر کیا۔ انہوں نے کئی اداکاروں کے لیے گانے گائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کشور کمار کے لیے گائے گئے گانوں کا محمد رفیع صرف ایک روپیہ محنتانہ لیا کرتے تھے۔ کشور کمار کا خواب تھا کہ وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لے کر اپنے گاؤں کھنڈوا میں چلے جائیں۔ وہ اکثر کہتے تھے کہ دودھ جلیبی کاکھائیں گے کھنڈوا میں بس جائیں گے لیکن ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور 13اکتوبر ،1987کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہوگئی۔
Kishore kumar death anniversary
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں