چین کے مقابلہ میں ہندوستانی کمپنیوں کی کارگردگی میں بہتری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-18

چین کے مقابلہ میں ہندوستانی کمپنیوں کی کارگردگی میں بہتری

بدعنوانی کے خلاف جدو جہد کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ٹرانپیرنسی انٹر نیشنل نے بڑی بڑی چینی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان اداروں کی کار گردگی اور کاروباری مصروفیات میں شفافیت کا فقدان ہے۔ اس کے بر عکس ہندوستانی کمپنیوں کی کارگردگی ماضی کے مقابلے میں بہتر ہوئی ہے اور وہ کر پشن کے خلاف مقابلتا اعلی معیارت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ برلن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ بات ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل کے ایک نئے سروے کے نتیجہ میں سامنے آئی ہے۔ اس سروے میں اہم ترقی پذیر ملکوں کے ابھرتے ہوئے ملٹی نیشنل اداروں کی کار گردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ آج جاری کردہ اس سروے کے نتائج کے مطابق چینی ادارے اپنی کاروباری شفافیت کے حوالہ سے برکس ملکوں کی فہرست میں سب سے آخر میں رہے۔ ابھرتی ہوئی بڑی معیشتوں کے 5رکنی گروپ "برکس"میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ اس جائزہ کے دوران ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی طرف سے 16اہم ترقی پذیر ملکوں میں تیزی سے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے کل 100ملٹی نیشنل اداروں کی کار گردگی کا ان میں شفافیت کے حوالہ سے جائزہ لیا گیا۔ ان کمپنیوں میں سے تین چوتھائی کا تعلق برکس ممالک سے تھا۔ اس جائزہ کے دوران ٹرانسپیرنسی نے ان ملٹی نیشنل اداروں کی کار گردگی کا مختلف حوالوں سے جائزل لیا۔ اس عمل کے دوران اس بات پر دھیان دیا گیا کہ ایسے ادارے اپنے ہاں بدعنوانی کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو کتنی شفافیت سے پیش کرتے ہیں ، اپنی کاروبای کار گردگی کو کس طرح پورٹ کرتے ہیں اور اپنے اخراجات ، آمدنی اور ٹیکسوں کی ادائیگی کے بارے میں اعداداد وشمار کو کس طرح منظر عام پر لاتے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنشیل کے اس بین الاقوامی سروے میں کسی بھی کمپنی کو اس کی کارگردگی کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ 10میں سے 10پوائنٹ دیئے جاسکتے تھے، لیکن 100میں سے 75فیصد اداراے 10میں سے 5سے بھی کم نمبر حاصل کرپائے۔ ٹرانپیرنسی انٹرنشینل ایک ایسا بین الا قوامی ادارہ ہے جو کرپشن کے خلاف عالمی پریشر گروپ کا کام کرتا ہے۔ اس غیر جانبدار تنظیم کا صدر دفتر جرمن دار الحکومت برلن میں قائم ہے۔ اس کی موجودہ سربراہ ہو گیٹ لابیل ہیں ، جن کا تعلق کناڈا سے ہے۔

Indian Companies Most Transparent Among Their BRICS Peers

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں