دہشت گردی کے نام پر بےقصور مسلم نوجوانوں کو محروس نہ کیا جائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-01

دہشت گردی کے نام پر بےقصور مسلم نوجوانوں کو محروس نہ کیا جائے

مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے آج تمام چیف منسٹروں سے اس امر کو یقینی بنانے کی خواہش کی ہے کہ دہشت گردی کے نام پر بے قصور مسلم نوجوانوں کو غلط طور پر حراست میں نہ لیا جائے ۔ انہوں نے چیف منسٹر کے نام اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو اس بارے میں مختلف نمائندگیاں وصول ہوئی ہیں کہ نفاذ قانون کی ایجنسیاں بے قصور مسلم نوجوانوں کو مبینہ طور پر ہراساں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ "بعض اقلیتی نوجوان یہ محسوس کر نے لگے ہیں کہ انہیں عمدا نشانہ بنا یا جارہا ہے اور ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔ وزیر داخلہ نے زور دیکر کہا کہ حکومت ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اپنے اصل اصول پر پابند ہے۔ "حکومت کو اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ کسی بھی بے قصور شخص کو غیر ضروری طور پر ہراساں نہ کیا جائے "شنڈے نے ریاستی حکومتوں سے خواہش کی ہے کہ وہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے متعلقہ ہائی کورٹ سے مشاورت کے ذریعے خصوصی عدالتیں قائم کریں، ایسے مقدمات کی سماعت کے لیے اسپیشل پبلک پراسیکوٹر( ایس پی پی ) کا تقرر کریں اور دیگر تصفیہ طلب مقدمات پر دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کو ترجیح دیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ نفا ذ قانون کی ایجنسیوں کو فرقہ وارانہ اور سماجی ہم آہنگی کے تعلق سے مطمئن ہونا چاہئے اور ساتھ ساتھ دہشت گردی کی عدم برداشت کو یقینی بنا نا چاہئے ۔ "بدنیتی سے اقلیتی فرقہ کے کسی رکن کی، گرفتاری پر خاطی پولیس عہدیداروں کے خلاف سخت اور عاجلانہ کار روائی کی جانی چاہئے۔ غلط طور پر گرفتار کردہ شخص کو نہ صرف فوری رہا کردینا چاہئے بلکہ اس کو مناسب معاوضہ دینا چاہئے اور اس کی باز آبادکاری کی جانی چاہئے تاکہ وہ اصل دھارے میں شامل ہو"۔یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ گذشتہ مئی میں مرکزی حکومت نے دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے این آئی اے ایکٹ کے تحت 39خصوصی عدالتیں قائم کیں۔ حال ہی میں مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان نے بھی شنڈے کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ، ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے مقدمات میں مسلم نوجوانوں کی "غلط گرفتاریوں"پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ خان نے مختلف مسلم تنظیموں کی ان تشویشوں سے وزرات داخلہ کو واقف کرایا تھا کہ انسداد غیر قانونی سرگرمیاں قانون کی " خوفناک دفعات"کو اقلیتوں کے خلاف غلط طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے تمام دہشت گردی کے مقدمات کی عاجلانہ سماعت کو یقینی بنانے خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویز پیش کی تھی۔ سشیل کمار شنڈے نے رحمن خان کی تجویزکی مکمل حمایت کر تے ہوئے انہیں جوابی مکتوب لکھا جس میں کہا گیا کہ "میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ یہ ( خصوصی عدالتوں کا قیام)جلد عمل میں آئے گا۔
بی جے پی نے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا۔ چیف منسٹروں سے شنڈے کی اس خواہش پر کہ وہ ( چیف منسٹرس) اس امر کو یقینی بنائیں کہ بے قصور مسلمانوں کو حراست میں نہ لیا جائے ۔ یا ان سے پوچھ تاچھ نہ کی جائے ، بی جے پی نے یہ مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ شنڈے ، ملک کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری راجیو پرتاب روڈی نے یہاں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "اگر شنڈے نے مکتوب ، کسی شخص کے مذہب کو وابستہ کئے بغیر روانہ کیا ہوتا تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ اگر انہوں نے کسی بھی مذہب کے ہندوستانی کا لفظ استعمال کیا ہوتا توبہتر ہوتا۔ شنڈے کو فوری بر طرف کردینا چاہئے "۔روڈی نے کہا کہ جب ان کی پارٹی ( بی جے پی ) ایسے حساس مسائل کو اٹھاتی ہے تو اس کی سیکولر ساکھ کو چیلنج کیا جاتا ہے لیکن شنڈے نے جو کچھ کہا ہے وہ فرقہ وارانہ انتشارکا باعث ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے روڈی نے کہا کہ وہ ( شنڈے ) یا تو لاعلم ہیںیا دستور کو بھول گئے ہیں۔ بی جے پی لیڈر نے شنڈے سے خواہش کی کہ وہ اپنے عہدے کا حلف یاد کریں جس میں کسی مذہب، ذات پات یا نسل کی طرفداری کئے بغیر، قوم کی خدمت کا عہد کیا جاتا ہے۔

Don't detain innocent Muslims in the name of terror: Shinde tells CMs

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں