دہلی سرکار کے پبلی کیشن ڈپارٹمنٹ کو اردو اخبارات میں شائع اشتہارات منظور نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-30

دہلی سرکار کے پبلی کیشن ڈپارٹمنٹ کو اردو اخبارات میں شائع اشتہارات منظور نہیں

سرکاری فائلوں میں اردو دہلی کی دوسری سرکاری زبان ہے اور وزیراعلیٰ شیلادیکشت برسوں اس بات کا کریڈٹ بھی حاصل کرتی رہی ہیں کہ ان کی سرکار نے دہلی میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے کر اسے اس کا حق دلایاہے ، لیکن اس کے برعکس جب بھی اردو کو عمل میں لانے اور سرکاری کام کاج میں اسے رائج کرنے کی بات آتی ہے تو سب سے پہلے دہلی سرکار کے محکمہ ہی اسے رد کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیں اور وہ اردو میں تحریر کردہ درخواستوں اور اردو اخبارات میں شائع اطلاع عام کے اشتہار تک کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ایسا ہی ایک تازہ معاملہ اولڈ سکریٹریٹ کے عقب میں واقع دہلی سرکار کے پبلی کیشن ڈپارٹمنٹ کا ہے جہاں کا عملہ اردو میں لکھی گئی درخواست قبول کرنا تو دور اردو اخبارات میں شائع’’اطلاع عام‘‘ کے نوٹس تک کو تسلیم کرنے کیلئے تیارنہیں ہے۔ واضح ہو کہ اگر کوئی شخص اپنا نام تبدیل کراتاہے تو اس تبدیلی کی اس وقت تک کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے جب تک کہ وہ دہلی سرکار کے پبلی کیشن ڈپارٹمنٹ سے گزٹ نہ ہوجائے۔ تبدیلی کو گزٹ کرانے کیلئے پبلی کیشن ڈپارٹمنٹ میں ایک حلف نامہ، دو اخبارات میں شائع اعلان کی کاپیاں اور درخواست کے ساتھ تقریباً800روپیئے کی فیس جمع کرانی ہوتی ہے۔ تقریباً45دن بعد بھی تبدیل شدہ نام ریکارڈ میں گزٹ ہوجاتاہے۔ اپنا نام تبدیل کرانے کے بعد اسے گزٹ کرانے پبلی کیشن ڈپارٹمنٹ پہنچے ایک صاحب نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایاکہ سب سے پہلے تو ان سے کہہ دیاگیاکہ اردو میں لکھی درخواست نہیں چلے گی اسے ہندی یا انگریزی میں لکھ کر لائے۔ جب درخواست ہندی میں لکھ کر دے دی گئی تو ساتھ میں منسلک ایک قومی اردو روزنامہ میں شائع کرائے گئے تبدیلی نام کے اشتہار کی کاپی پر یہ کہتے ہوئے اعتراض کردیاگیااردو روزنامہ میں شائع اشتہار کی کاپی نہیں چلے گی کسی انگریزی یا ہندی اخبار میں شائع کراکے لائیں۔ جب درخواست کنندہ نے اس اہلکار سے دریافت کیاکہ کیا ایسا کوئی قانون ہے۔؟تو اس نے جواب دیا کہ قانون تو نہیں ہے لیکن اوپر سے حکم ہے، اس طرح کرو جیسا ہم کہہ رہے ہیں ورنہ آپ کی درخواست رد کردی جائے گی۔ اتناہی نہیں اس اہلکار نے تو ایک خاص ہندی اخبارکانام تک بتایاکہ اس اخبارمیں اشتہار شائع کراکے لاؤ۔ اس طرح کے واقعات دہلی سرکار کے مختلف محکموں میں روزانہ ہوتے ہیں اور اردو میں تحریر کردہ درخواستوں کو لینے سے انکار کردیاجاتاہے اگر کہیں کوئی ضد پر اڑجائے تو وہاں درخواست تو لے لی جاتی ہے لیکن اس پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔ اس کے باوجود وزیراعلیٰ شیلادکشت اردو کی ترویج و ترقی کے لئے بڑے بڑے دعوے کرتی نظر آتی ہیں، حالانکہ ان کی اردو سے محبت کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ دہلی سکریٹریٹ میں خود ان کے دفتر اور ان کے وزیروں کے دفاتر پر کہیں بھی اردو میں ایک نیم پلیٹ تک دیکھنے کو نہیں ملے گی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں