We will bounce back from economic stress: Chidambaram
اداسی و مایوسی ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مرکزی وزیر فائنانس پی چدمبرم نے لوک سبھا میں آج زور دے کر کہاکہ روپیئے میں از خود استحکام پید اہوگا اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ معیشت ایک مشکل دور سے گذررہی ہے انہوں نے کہاکہ روپیئے کی قدر میں گراوٹ روکنے کیلئے حکومت اصلاحی اقدامات کررہی ہے۔ روپیئے کی قدر میں گراوٹ واقعی تشویش کا معاملہ ہے۔ روپیئے کی قدر مناسب سطح پر آنی چاہئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اپنی قدر حد سے زیادہ کھوچکا ہے روپیئے میں استحکام آئے گا انہوں نے گرانٹ کے لئے ضمنی مطالبات پر بحث ختم کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ بعدازاں ندائی ووٹ سے یہ مطالبات قبول کرلئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ورپیئے کی قدر کا انحصار مالی خسارہ، رواں کھاتہ کے خسارہ اور مہنگائی جیسے وسیع تر معاشی عوامل پر ہوتاہے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے بھی کہا ہے کہ روپیئے کی قدر میں اضافہ کیلئے چند اصلاحی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ اگر مہنگائی زیاد ہواگر مالی خسارہ زیادہ تو اور ہمارے رواں کھاتہ کا خسارہ زیادہ ہوتو اس کا مطلب روپیئے کی قدر میں کمی ہوگا۔ تاہم روپیئے کی قدر میں حد سے زیادہ کمی ہوگئی۔ روپیئے کی قدرمیں جتنی کمی ہونی چاہئے تھی اس سے زیادہ گراوٹ آگئی۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ایک ڈالر کے مقابلہ روپیئے کی قدر گھٹ کر68.80روپیئے ہوگئی تھی۔ تاہم اس کے بعد سے اس میں استحکام پیداہوا۔ چدمبرم نے گذشتہ سال سہ ماہی میں پیداوار 5.4فیصد سے گرکر2013-14کے پہلے سہ ماہی میں 4.4فیصد ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ ایک ملک میں اس طرح کی کمی و بیشی ہوتی رہتی ہے ہم واپسی کریں گے یواین آئی کے بموجب چدمبرم نے کہاکہ روپیئے کی قدر میں گراوٹ اگرچہ تشویش کا باعث ہے لیکن لیرا اور ریال سمیت ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کرنسیاں بھی اسی صورتحال دوچار ہیں۔ مارکٹ کے میکانزم کے ذریعہ کرنسی میں استحکام پیدا ہوگا۔ انہوں نے واضح طورپر کہاکہ رواں کھاتہ کا خسارہ اور مالی خسارہ کم کرنے اور پیداوار میں اضافہ کرنے کیلئے حکومت ممکنہ اقدامات کرے گی۔ کسی بھی صورت میں مالی خسارہ مجموعی گھریلو پیداوار 4.8فیصد کی سرخ لکھیر پار نہیں کرے گا۔ یہ مالی استحکام کا سال ہے ۔ معیشت ایک مشکل وقت سے گذر رہی ہے اور یہ بات مایوس کن ہے کہ پہلے سہ ماہی میں شرح ترقی میں گراوٹ آئی۔ قومی معاشی پیمانوں پر بیشتر ریاستوں کی کارکردگی اچھی ہے اور صرف دوریاستوں نے قومی اوسط سے کم شرح پیداوار کی اطلاع دی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں