رائے دہندوں کو انتخابات میں تمام امیدواروں کو مسترد کرنے کا حق - سپریم کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-28

رائے دہندوں کو انتخابات میں تمام امیدواروں کو مسترد کرنے کا حق - سپریم کورٹ

SC-gives-voters-right-to-reject-all-candidates
سپریم کورٹ نے آج ایک اہم فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہاکہ ایک پرجوش جمہوریت کیلئے رائے دہندہ کو انتخابی میدان میں موجود کسی ایک امیدوار یا تمام امیداروں کو مسترد کرنے کا حق حاصل ہونا چاہئے اور وہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں یا بیلٹ پیپرس پرNone of the Above(NOTA) یعنی کوئی نہیں کا اختیار استعمال کرتے ہوئے ایسا کرسکتاہے۔ چیف جسٹس پی سداشیوم، جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی اور جسٹس رنجن گوگوئی پر مشتمل سپریم کورٹ بنچ نے کہاکہ منفی ووٹنگ کی وجہ سے نظام میں بتدریج تبدیلی آئے گی اورسیاسی جماعتوں کو اپنے امیدواروں کو چننے کے دوران عوام کی مرضی کااحترام کرنا پڑے گا۔ چیف منسٹر پی سداشیوم نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ منفی ووٹنگ کا میکانزم ضروری اور پرجوش جمہوریت کا ایک حصہ ہے ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں Nota(ان میں سے کوئی نہیں) کابٹن نصب کرے اور بیلٹ پیپروں میں بھی اس کی گنجائش رکھی جائے۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے کہاکہ وہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور بیلٹ پیپرس میںNotaکا اختیار متعارف کرانے الیکشن کمیشن کوہرممکن مدد فراہم کرے۔ پیپلز یونین فارسول لبرٹیز(پی یوسی ایل)2004 میں اس درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھی کہ رائے دہندوں کومنفی ووٹ کا حق دیا جائے اور کہاتھا کہ وہ ای وی ایم میں درج ناموں میں سے کسی بھی امیدوار کا انتخاب کرنا نہیں چاہتی۔ اس نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں اس اختیار(بٹن) کی فراہمی کیلئے الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کرنے کی التجاکی تھی۔ جسٹس بی این اگروال(ریٹائرڈ)اور جسٹس جی ایس سنگھوی پر مشتمل سپریم کورٹ بنچ نے 23؍ فروری2009ء کے اپنے فیصلہ میں اس معاملہ کو وسیع تر بنچ سے رجوع کرتے ہوئے عدالت کے غور کرنے کیلئے دوسوالات وضع کئے تھے۔ دونوں ججوں نے پوچھا تھا کہ آیا پسندیدہ امیدوار کو منتخب کرنے کسی رائے دہندہ کا حق، دستور کی دفعہ19(1) (a)کے تحت رائے دہندہ کو دیئے گئے آزادی اظہار خیال کے حق کا لازمی حصہ ہے ۔ اسی دوران موصولہ علیحدہ اطلاع کے مطابق منفی ووٹنگ کے حق کو مختلف گوشوں اور سماجی کارکنوں نے ایک مثبت امر قرار دیاہے۔ تاہم انہوں نے اس احساس کا اظہار کیا کہ ان احکام پر موثر عمل آوری ہی سود مند ثابت ہوسکتی ہے ۔ پیپلز یونین فارسیول لبرٹیز کی درخواست پر سنائے گئے اس فیصلہ کی یونین نے ستائش کی ہے ۔

سیاسی پارٹیوں نے شہریوں کو تمام امیدواروں کو مسترد کرنے کے حق کے بارے میں فیصلہ پر محتاط رد عمل ظاہر کیا۔ سی پی آئی(ایم)نے کہاکہ فیصلہ کے نتیجہ میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہوچکی ہے جس کی اصلاح ضروری ہے۔جنرل سکریٹری کانگریس اجئے ماکن نے فیصلہ کا مطالعہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ کیا سپریم کورٹ نے منفی رائے دہی کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیاہے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ کوئی تبصرہ کرنا قبل از وقت ہوگا۔ کانگریس کے ایک اور لیڈر راشد علوی نے احساس ظاہر کیاکہ فیصلہ کا نفاذ مشکل ہوگا اور اس پر عمل آوری سے کئی مسائل پیدا ہوں گے۔ نائب صدر بی جے پی مختار عباس نقوی نے کہاکہ بی جے پی انتخابی اصلاحات کی تائید کرتی ہے۔ لیکن یہ فیصلہ درست ہے یا غلط ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ سی پی آئی(ایم) قائد سیتارام یچوری نے فیصلہ کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ غیر معمولی صورتحال ہے جس کی اصلاح ضروری ہے ۔ سابق اسپیکر لوک سبھا سومناتھ چٹرجی نے فیصلہ کی مخالفت کی۔ تاہم بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ بابا صاحب امبیڈکر بھی مسترد کرنے کے حق کی تائیدمیں تھے۔سپریم کورٹ نے ایک تاریخ ساز فیصلہ سناتے ہوئے کہاہے کہ تمام شہریوں کو انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیداروں کو مسترد کرنے کا حق حاصل ہے۔ راشد علوی نے کہاکہ وہ عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں لیکن اس سے کئی مسائل پیدا ہوں گے۔ بی جے پی کے ترجمان میناکشی نے کہاکہ ہم ایسے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کریں گے جس کے ذریعہ نظام مستحکم ہوتاہو۔ تمام اداروں کو اپنی ساکھ برقرار رکھنا چاہئے اور اگر سیاسی نظام اپنی ساکھ برقرار نہ رکھے تو دیگر ادارے غالب آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس میں دورائے نہیں ہے کہ کوئی بھی پارٹی اس پر عمل آوری کا انتخاب کرسکتی ہے بصورت دیگر عدالت کو مداخلت کرنا پڑے گا۔

Supreme Court allows voters to reject all candidates in elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں