بےقصور رہائی پانے والے مسلم نوجوانوں کو معاوضہ نہیں - آندھرا پردیش ہائی کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-18

بےقصور رہائی پانے والے مسلم نوجوانوں کو معاوضہ نہیں - آندھرا پردیش ہائی کورٹ

آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ دھماکوں کے بعد غلط طریقے سے گرفتار کئے گئے نوجوانوں کو کسی طرح کا معاوضہ نہیں دیاجاسکتا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اس کیلئے کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ 70مسلم نوجوانوں کو معاوضہ دینے سے متعلق سرکاری ہدایت کو منسوخ کرتے ہوئے جسٹس کلیان جیوتی سین گپتا اور جسٹس کے سی بھانو کی ڈیویژنل بنچ نے سوال کیاکہ کس قانون کے تحت حکومت نے معاوضہ دیاہے۔ عدالت نے کہاکہ اب تک دیاگیامعاوضہ یعنی70لاکھ روپیہ واپس لئے جائیں۔ عدالت نے یہ بھی کہاکہ ایسے معاملوں پر سرکار خود فیصلہ نہیں کرسکتی تھی۔ کل آئے اس فیصلہ پر وزیراعلیٰ این کرن کمار ریڈی نے بحث کرنے اور سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے متبادل پر غورکرنے کیلئے میٹنگ بلائی۔ وزیراعظم دفتر کے ایک ذرائع نے کہاکہ وزیراعلیٰ سالیسٹر جنرل کے ساتھ اس ایشو پر تبادلہ خیال کریں گے اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے پر فیصلہ کریں گے۔ باوثوق ذرائع نے بتایاکہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد آندھراپردیش کے اقلیتی بہبود محکمہ نے محکمہ قانون کے ساتھ اس ایشو کو اٹھایا۔ اقلیتی بہبود محکمہ کی جانب سے6ڈسمبر2011کو مکہ مسجد کے معاملے میں رہا ہوئے مسلم نوجوانوں کو معاوضے کے طورپر 70 لاکھ روپیہ دینے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔ محکمہ کے ایک سینئر افسر نے کہاکہ قومی اقلیتی کمیشن کی سفارش کی بنیاد پرمعاوضہ دیاگیا۔ 2010-11میں اس ایشو پر ریاستی اسمبلی میں بحث بھی ہوئی تھی۔ قومی اقلیتی کمیشن نے سفارش کی تھی کہ نوجوانوں کو پھنسانے کیلئے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کی تنخواہ سے تخفیف کرکے معاوضہ دیاجائے۔2007ء کے مکہ مسجد دھماکہ معاملے میں70نوجوانوں کو مبینہ طورپر پھنسایاگیاتھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان 70نوجوانوں میں سے20کو3-3لاکھ روپیہ جبکہ باقی کو20-20ہزار روپیہ دیئے گئے۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بارے میں آندھراکے اقلیتی بہبود کے وزیرمحمد احمداللہ نے کہاکہ ہم ہائی کورٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کی کاپی ابھی تک نہیں موصول ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے فیصلہ کا مطالعہ کرنے کے بعد قانون کے مطابق قدم اٹھانے کا فیصلہ لیاہے۔ ہائی کورٹ نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ متاثرہ نوجوان اپنے معاوضے کیلئے ایک سول مقدمہ دائرکرسکتے ہیں۔دوسری جانب مسلم نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں پولیس کی تحویل میں اذیتیں پہنچائی گئی تھیں۔ دریں اثناء سابق ریاستی وزیر اور موجودہ رکن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاستی حکومت ہائی کورٹ کے ان احکامات کو چیلنج کرے گی جس میں معاوضے کو واپس لینے کی بات کہی گئی ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف ایک ریویو پٹیشن داخل کی جائے گی اور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ میں بھی اپیل دائر کی جائے گی اور اس بات کویقینی بنایاجائے گا کہ بے قصور نوجوانوں کو جو معاوضہ دیاگیاہے انہیں لوٹانا نہ پڑے۔ انہوں نے اس معاملے میں وزیراعلیٰ کرن کمار ریڈی سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت ان نوجوانوں کو انصاف ضرور دلائے گی، جنہیں مکہ مسجد دھماکے معاملہ میں غلطی سے گرفتارکیاگیاتھااورمعقول معاوضہ دیاگیاتھا۔ یہ معاوضہ معصوم نوجوانوں کو دیاگیاتھا جو بے قصور تھے اور حکومت نے ان کے زخموں پرمرہم لگانے کی کوشش کی تھی۔ حکومت آندھراپردیش نے ملک میں ایک مثال قائم کی ہے۔

No Compensation to Muslim victims of Makka Masjid Bomb blast - AP HighCourt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں