وزیر اعظم کا دورہ مظفرنگر - قومی یکجہتی کونسل کے اجلاس کی طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-15

وزیر اعظم کا دورہ مظفرنگر - قومی یکجہتی کونسل کے اجلاس کی طلبی

(پی۔ٹی۔آئی)
وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اترپردیش کے فسادات سے متاثرہ ضلع مظفر نگر کا اتوار 15/ستمبر کو دورہ کریں گے اور صورتحال کا برسرموقع جائزہ لیں گے۔ توقع ہے کہ وہ ریاستی وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو سے مابعد فسادات صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے اور ہسپتالوں کو پہنچ کر زخمیوں کی مزاج پرسی بھی کریں گے۔
مظفرنگر کے فسادات میں مہلوکین کی تعداد 47 ہو گئی ہے۔ منموہن سنگھ نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے اتلاف پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ قبل ازیں انہوں نے وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صورتحال سے نمٹنے میں مرکز سے تمام تر امداد کی فراہمی کا تیقن دیا تھا۔ وزیراعظم کے قومی ریلیف فنڈ سے ہر مہلوک کے قریبی رشتہ دار کو 2 لاکھ روپے اور ہر شدید زخمی کو فی کس 50 ہزار روپے منظور کیے گئے ہیں۔

(آئی۔این۔این)
لوک سبھا انتخابات سے قبل مظفر نگر فساد اور ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے قومی یکجہتی کونسل کا اجلاس طلب کیا ہے۔ وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والی اس میٹنگ میں سینئر مرکزی وزرا کے ساتھ تمام ریاستوں کے وزیر اعلیٰ ، سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما ، مختلف کمیشنوں کے صدر اور ملک کی دیگر معزز شخصیات ، فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دو سال بعد 23/ستمبر کو ہونے والی قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ میں گذشتہ کچھ برسوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کو ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان واقعات پر ملک کے تمام معزز لوگوں کے درمیان کھل کر بحث ہونی چاہیے۔ اجلاس میں پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے اہم تجاویز سامنے آنے کی امید ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت ان تجاویز پر فوری طور پر عمل کر سکتی ہے۔
145 رکنی قومی یکجہتی کونسل میں وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے ساتھیوں کے ساتھ تمام ریاستوں کے وزیر اعلیٰ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اہم قومی اور علاقائی جماعتوں کے رہنماؤں اور مختلف علاقوں کی معزز ہستیوں کو اس کونسل کا رکن بنایا گیا ہے۔ موجودہ قومی یکجہتی کونسل کا قیام 2010 میں کیا گیا تھا۔
وزارت داخلہ کے پاس موجود اعداد و شمار کے مطابق سال بہ سال فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 2011 میں جہاں ملک بھر میں 580 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے تھے وہیں 2012 میں یہ تعداد بڑھ کر 668 ہو گئی۔ جبکہ 2013 میں بھی ان واقعات میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔
80 فیصد فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات صرف سات (7) ریاستوں بہار ، گجرات ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، مہارشٹرا ، راجستھان اور اترپردیش میں درج کیے گئے تھے۔ ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ ان ریاستوں میں فرقہ وارانہ تشدد روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد بالآخر قومی اتحاد کونسل کی میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

National Integration Council to meet on September 23

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں