مظفر نگر فسادات - 16 افرادکے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-19

مظفر نگر فسادات - 16 افرادکے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

مظفرنگر میں فرقہ وارانہ تشدد، مبینہ طورپر اکسانے پر آج ایک مقامی عدالت نے بی ایس پی رکن پارلیمنٹ قدیر رانا، بی جے پی کے2ارکان اسمبلی سنگیت سوم اور بھرتیندوسنگھ و نیز بی ایس پی کے2ارکان اسمبلی نورسلیم اور مولانا جمیل کے علاوہ کانگریس رہنماء سعید الزماں اور صدر بی کے یونریش ٹکیت کے بشمول16افراد کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹس گرفتاری جاری کردیئے۔(فسادات میں47افراد ہلاک ہوئے تھے) پولیس نے بتایا کہ تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی لیکن دوروز میں کاروائی کی جائے گی۔ جن 16افراد کے خلاف وارنٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں ایک کانگریسی رہنمابھی شامل ہیں جو اس روز باہر تھے جب بعض ارکان اسمبلی نے ریاستی اسمبلی کی کاروائی میں شرکت کی تھی۔ پولیس نے بتایاکہ امتناعی احکام کی خلاف ورزی پر اور اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے پر یہ افراد مطلوب ہیں۔ اشتعال انگیز تقاریر، مظفر نگر میں (مہاپنچایتوں کی مختلف میٹنگس کے دوران کی گئی تھیں) پولیس نے بتایا کہ جن افراد کے خلاف وارنٹس جاری کئے گئے ہیں انہیں گرفتار کرنے پولیس کی10ٹیمیں ریاست یوپی میں پھیل گئی ہیں۔چیف منسٹر اکھلیش یادو نے ریاستی اسمبلی میں بتایاکہ "فسادات، منصوبہ بند تھے تاکہ ایک پارٹی کو صورتحال سے سیاسی فائدہ اٹھانے میں مدد ملے۔" یادو نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ پارٹی آنے والے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر فضا کو مکدرکررہی ہے۔ انہوں نے تمام خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا وعدہ کیا۔ مظفر نگر اور متصلہ علاقوں کے فرقہ وارانہ فسادات میں جانی نقصانات کے علاوہ40ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس پروین کمار نے بتایاکہ "ہم نے3تا4سیاستدانوں کو گرفتار کرلیاہے۔بعض ثبوت وشواہد اکٹھا کرلئے ہیں۔ مزید شواہد جمع کئے جانے ہیں اور بہت جلد مزید گرفتاریاں عمل میں آئیں گی۔ جو کوئی خاطی ہو، اس کو2دن میں گرفتار کرلیاجائے گا۔" اسی دوران بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم نے کہاکہ وہ گرفتار ہونے کے لئے تیار ہیں۔سارے مسئلہ کی سی بی آئی تحقیقات کرائی جائیں۔ سوم پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک فرضی ویڈیو آن لائن پیش کیاتھا جس سے کشیدگی کو بڑھاوا ملا۔ سوم نے ان پر عائد کردہ الزامات کو "کلیتاً بے بنیاد اور بعید ازحقیقت" قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ حکومت ایک مخصوص فرقہ کو تسلی دینے ان کے خلاف مقدمات درج کرارہی ہے ۔(سوم(سرڈھانہ کے ایم ایل اے) لکھنو میں اخباری نویسوں سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اگر مجھ پر اشتعال انگیز تقریر کا الزام ہے تو اس تقریر کی سی ڈی ہوگی۔ پولیس اس سی ڈی کو بتائے۔

Muzaffarnagar riots: Arrest warrants against UP politicians

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں