Muslim body raps UP govt for Muzaffarnagar riots
کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قومی عاملہ اجلاس میں آج مظفر نگر کے فساد کیلئے اترپردیش کی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ایک سخت قرار داد منظور کی گئی۔قرار داد میں کہاگیا کہ سماج وادی پارٹی کی زیر قیادت حکومت نے فساد پر قابو پانے کیلئے لاپرواہی سے کام لیا۔ قرار داد میں بی جے پی پر بھی الزام عائد کیاگیاکہ وہ اترپردیش میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کیلئے ذمہ دار ہے۔ اجلاس کے بعد مسلم پرنسل لاء بورڈ کے رکن سید قاسم رسول الیاس نے کہاکہ اترپردیش کی اکھلیش یادو حکومت نے حالات پر قابو پانے میں پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت بروقت اقدام کرتی تو بے شمار جانیں ضائع نہٰں ہوتیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مرکز میں کانگریس کے زیر اقتدا حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ کہاگیا کہ مرکزی حکومت کو ریاستی حکومت پر بھروسہ کرتے ہوئے مکمل انحصار نہیں کرنا چاہئے تھا، بلکہ اپنی سطح پر کاروائی کرنا ضروری تھا۔ تشدد پر قابو پانے میں مرکز کا رول بھی غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ تھا۔ مظفر نگر اور اطراف و اکناف کے اضلاع میں جو کچھ ہوا وہ مکمل سیاسی کھیل کا نتیجہ تھا۔ اب چوں کہ پارلیمانی انتخابات کیلئے بہت کم عرصہ باقی رہ گیاہے، لہٰذا تشدد کے ان واقعات کو موجودہ حالات میں سیاسی فساد ہی قرار دیاجاسکتا ہے۔ اس کے سواکچھ نہیں ۔ بورڈ کے قومی عاملہ اجلاس میں ایک اور قرار داد کو منظوری دی گئی۔ جس میں کہاگیا کہ مرکزی حکومت کوفرقہ وارانہ فساد بل کی منظوری کیلئے ایک اور پارلیمانی سیشن کا اتنظار نہیں کرنا چاہئے۔ بلکہ اس مسئلہ پر فوری آرڈیننس جاری کرنا چاہئے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری مولانا عبدالرحیم قریشی نے ایک انگریزی اخبار کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ نفر کی مہم کو ختم کرنا ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، لیکن اترپردیش کی حکومت مظفر نگر میں حالات کو کنٹرول کرنے میں قبل از وقت اقدامات نہیں کرسکتی۔ شاملی اور مظفر نگر میں جو فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے وہ اس بات کی غمازی کررہے ہیں کہ فسادات کو روکنے کیلئے سرکاری مشنری کا خاطر خواہ استعمال نہیں کیاگیا، خاطیوں کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ مقامی انتظامیہ بھی پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے انسداد فرقہ وارانہ بل منظور کرانے میں مرکز کی یوپی اے حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ مولانا عبدالرحیم قریشی نے کہاکہ یوپی اے حکومت کے دو معیاد مکمل ہونے کو ہے، اس کے باوجود کانگریس کی زیرقیادت منموہن سنگھ کی حکومت9سال کے عرصہ کے دوران فسادات کو روکنے کا قانون نہیں بناسکی۔ وہ اس کی سب سے بڑی وعدہ خلافی اور ناکامی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ایک وفد بہت جلد وزیراعظم سے ملاقات کرے گا اور انسدادِ فرقہ وارانہ فساد بل کو جلد از جلد منظور کرانے کا مطالبہ کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ یوپی اے حکومت کو چاہئے کہ وہ یا تو پارلیمنٹ میں یہ بل منظور کرائے یا پھر اس سلسلہ میں صدارتی آرڈیننس جاری کرے۔ مولانا عبدالرحیم قریشی کے مطابق صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا رابع حسن ندوی نے مظفر نگر کے فساد پر اپنے گہرے صدمہ کا اظہا رکیا۔ انہوں نے بھی انسداد فرقہ وارانہ فساد بل کی منظوری پر زور دیا۔ نئے سنٹرل وقف قانون کا ذکر کرتے ہوئے مولانا قریشی نے کہاکہ مسلم تنظیموں کی جانب سے پیش کردہ بعض تجاویز نئے قانون میں شامل کردی گئی ہیں اور بعض نظر انداز کردیئے گئے ہیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نظر انداز کئے گئے تجاویز کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ تحفظ سرکاری املاک قانون کے مطابق وقف جائیدادوں کے تحفظ کابھی قانون بنایاجانا چاہئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں