سبل نے یہ بات یہاں نیشنل لااسکول آف انڈیا یونیورسٹی میں 21واں سالانہ کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب کی صدارت چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس پی ستاشیوم نی کی جو اس یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔
"برائے کرم کبھی بھی اپنے کلائنٹ کو ایک سرویس کی فراہمی کرتے وقت ایک مالیاتی ہلاکت کی خواہش کے جال میں نہ پھنسیں۔ گاہک اور کاروباری افراد کے درمیان بزنس کا ایک رشتہ شخصی بھروسہ نہیں ہے جبکہ موکل اور وکیل کے درمیان بھروسہ کا رشتہ ہوتا ہے۔ اس بھروسہ کو کبھی نہ توڑیئے۔ ایک عنصر کے طور پر معاوضہ کو برقرار رکھیں جو اقل ترین ترجیح ہے"۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ عوام کی بھلائی کے لیے معاوضہ کے بغیر ہندوستان میں وکالت کی پُرزور حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے جو زیرمراعات طبقات کو معیاری قانونی خدمات تک رسائی کی اجازت دے گی
Law has become business now, says Kapil Sibal
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں