Kiran Kumar Reddy revolts against Congress-launching of new party possible
آندھراپردیش کی تقسیم اور علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کیلئے کانگریس ورکنگ کمیٹی کا فیصلہ تلنگانہ کیلئے مہم چلانے والی علاقائی جماعت ٹی آر ایس اور اصل اپوزیشن جماعت تلگودیشم کیلئے اچانک ایک سیاسی دھکہ ثابت ہوا ہے تو خود حکمراں کانگریس بھی اپنے ہی فیصلہ سے ایک عجیب صورتحال کا شکار ہوگئی ہے ۔ بالخصوص دوبڑی جماعتوں کے قائدین اب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر علاقائی خطوط پر متحد منقسم ہوگئے ہیں۔ کانگریس اپنے فیصلہ کے باوجود علاقہ تلنگانہ کے10اضلاع میں استحکام حاصل نہیں کرسکی ہے جبکہ سیما آندھرا کے 1اضلاع میں عوامی ناراضگی کی شکار ہوگئی ہے جس کے پیش نظر چیف منسٹر ین کرن کمارریڈی جو ابتداء سے علیحدہ تلنگانہ کے قیام کے کٹر مخالف رہے ہیں اب ہائی کمان کے خلاف باغیانہ تیور اپنارہے ہیں۔ جس کی ایک اہم وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ سیما آندھرا کے اکثر قائدین کرن کمار ریڈی کو اس صورتحال میں امید کی کرن تصور کرنے لگے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کرن کمارریڈی ہی متحدہ آندھراپردیش کے حامیوں کی موثر قیادت ورہنمائی کرسکتے ہیں۔ یوم تلگوزبان کے موقع پرجمعرات کو مسٹر کرن کمارریڈی نے خطاب کے دوران ریاست کی تقسیم کی کھل کر مخالف کی تھی اور مبہم انداز مین کانگریس ہئی کمان پر تنقید سے گریز نہین کیا تھا جس کے بعد سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے کانگریس نے آئندہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی کامیابی کے امکانات پر ناامیدی کا اظہار کیا ہے چنانچہ اب وہ نئی پارٹی کے قیام کیلئے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی پر دباؤ ڈال رہ ہیں۔ ریاست کی تقسیم کے فیصلہ کو واپس نہ لینے جانے کی صورتحال میں کانگریس کے چند قائدین پہلے ہی نئی پارٹی قائم کرنے کا اشارہ دے چکے ہیں۔ چیف منسٹر کے ایک قریبی بااعتماد رفیق کار نے کہا ہے کہ مسٹر کرن کمارریڈی کو ہنوز یہ امید ہے کہ مرکزی حکومت علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے عمل پر پیشرفت نہیں کرے گی۔ اس دوران کانگریس کے چند دیگر قائدین نے کہاہے کہ ہائی کمان سے مسٹر کرن کمار ریڈی کی وفاداری مشکوک ومشتبہ ہوچکی ہے ۔ مرکزی قائدین یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ وہ (مسٹر ریڈی) ہائی کمان کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے سیماآندھراعلاقہ میں چمپئن کی حیثیت سے ابھرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس صورت میں یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ مسٹر کرن کمار ریڈی ہرگز یہنہیں چاہتے کہ وہ متحدہ آندھراپردیش کے آخری چیف منسٹر کی حیثیت سے سبکدوش ہوں۔ بجائے اس کے وہ قیام تلنگانہ پر مرکز کے کسی پیشرفت کی صورت میں چیف منسٹر کیعہدے سے مستعفی ہوکر ایک نئی پارٹی کے قیام کے ساتھ متحدہ آندھراپردیش کیلئے جاری جدوجہد کی قیادت کریں گے ۔ جبکہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی پہلے ہی متحدہ آندھراپردیش کی حمایت کررہی ہے اور متحدہ ریاست کی مہم میں کرن کمار ریڈی کی شمولیت کے بعد تلنگانہ پارٹی کیلئے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتاہے جس کا تلنگانہ سے کہیں زیادہ سیما آندھرامیں سیاسی اثر و رسوخ ہے ۔ اس صورتحال میں تلگودیشم کو پہنچنے والا نقصان بالواسطہ طورپر کانگریس کے حق میں فائدہ سمجھاجائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں