دہشت گردی کے جھوٹے مقدامات سے ہزاروں مسلم خاندان تباہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-02

دہشت گردی کے جھوٹے مقدامات سے ہزاروں مسلم خاندان تباہ

False terror cases destroying muslim families
دہشت گردی کے نام پر گرفتار مسلم نوجانوں کے افراد خاندان کے لیے زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں۔ بے شمار خاندان تباہ و برباد ہورہے ہیں۔یو پی اے حکومت نے ان مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی یکسوئی کے لیے جو وعدے کیے تھے‘اسکی تکمیل ابھی تک نہیں ہوپائی ہے۔ ’’یوپی ای دوم اور مسلم توقعات کے زیر عنوان سیمینار میں متا ثرین نے ان خیالات کا اظہار کیا۔نئی دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں علی گڑھ تحریک کی جانب سے اس سیمینار کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر علی گڑھ یونیور سٹی کے محمد شاہد نے بتایا کہ ہندوستانی مسلمانوں پر جو مظالم کا سلسلہ جاری ہے‘اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ موجودہ بیورو کریسی اور پولس کا نظام نوآبادیاتی دور کا ورثہ ہے۔ کانگریس لیڈر انیس درانی نے کہا کہ دہشت گردی کے الزام میں گرفتار نوجوان اور مسلم لیڈروں کو چاہئیے کہ وہ حکومت سے معاوظہ طلب کریں۔رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے بتایا کہ پولس اور انتظامیہ کی ذہنیت میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔جب تک یہ ذہن تبدیل نہیں کیا جاتا اس وقت تک مظالم کا سلسلہ روکا نہیں جا سکے گا۔ ملک میں بے شمار ایسے واقعات پائے جاتے ہیں کہ دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات پر بے شمار مسلم نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔ممتاز صحافی اشیش کھیتن نے بتایا کہ انصاف سب کو ملنا چاہئے۔ان لوگوں کو بھی جو دہشت گردی کے واقعات میں مارے گئے اور انہیں بھی انصاف دیا جانا چاہئے‘جن پر غلطی سے یہ الزام عائد کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ یوپی اے حکومت2009میں برسر اقتدار آنے کے بعد بے تحاشا وعدے کیے گئے‘لیکن اس پر عمل بالکل ندارد علی گڑھ تحریک میگزین کے ایڈیٹر جاسم محمد نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ مذاق کررہی ہے‘کیوں کہ مسلمان کانگریس پر ہی ہمیشہ سے انحصار کرتے رہے ہیں۔ممتاز فلم ڈائرکٹر وسماجی کارکن مہیش بھٹ نے کہا کہ کانگریس کو چاہیے کہ وہ اپنے وعدہے کی تکمیل کرے۔سیکولرازم کانگریس کا بنیادی نظریہ ہے۔ اس نظریہ پر اس کی کوئی اجارہ داری نہیں ہے‘بلکہ ہندوستان کے بزرگوں کی یہ روایت رہی ہے۔ اس سمینار مین دگر مقررین نے مسلم نوجوانوں کے لیے ملازمتیں‘سچر سفارشات پر نفاذ‘فرقہ وارانہ فسادات کے ختمہ کے لیے قانون سازی اور علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کو اقلیتی موقف دینے کا مطالبہ کیا۔

False terror cases destroying families, Muslims say

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں