سندھ آبی معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کا ہندوستان پر الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-25

سندھ آبی معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کا ہندوستان پر الزام

پاکستان کے فوجی رسالہ میں ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں ہندوستان پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ ہندوستان آبی معاہدہ کی خلاف ورزیاں کررہاہے۔ فوجہ رسالہ’’ہلال‘‘ کے ایڈیٹر نے لکھا ہے کہ ہندوستان، پاکستان سے امن کی باتیں کرتاہے لیکن ہندوستان آبی معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے کشیدگی پھیلارہاہے اس کشیدگی کے نتیجہ میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے پاکستان ہمیشہ سے ہندوستان سے تعلقات بہتر بنانے کا خواہاں رہاہے۔ لیکن ہندوستان ہی کشیدگی پھیلارہا ہے ۔ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ تمام مسائل حل کرنا چاہتاہے۔ اب ہندوستان کا کام ہے کہ وہ آگے آئے اور مسائل کو حل کرنے قدم اٹھائے۔ رسالہ ’’ہلال‘‘کے ایڈیٹر نے اداریہ میں کہاکہ ہندوستان، پاکستانی دریاؤں پر69تعمیر کررہا ہے سندھ آبی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ ڈیم تعمیر کئے جارہے ہیں۔ ہندوستان پاکستانی دریاؤں پر چھوٹے، بڑے پراجیکٹ پر عمل پیراہے ۔ اہم دریاؤں جیسے دریائے سندھ، جہم، چناب پر خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیم تیار کررہا ہے ۔ یہ سندھ آبی معاہدہ کے تحت پاکستان کو الاٹ کی گئیں ہیں۔ ان پراجیکٹس میں جو ہندوستان تعمیر کررہاہے ان میں کشن لنگاڈیم ، تلبل، جہلم،یاگلی ہار، صلال، پریار ڈیم، دریائے چناب اور کارگل ڈیم شامل ہیں۔ ہندوستان نے دریائے ستلج اور راوں کو مرکی نالہ میں تبدیل کردیاہے۔ ہندوستان، پاکستان کی دوسری دریاؤں پر نظر رکھے ہوئے ہے فوجی رسالہ کے ستمبر2013کے شمارہ میں یوم دفاع کے موقع پر شائع رسالہ میں کہاگیاہے کہ ہندوستان کی جانب سے تعمیر کئے جانے والے پراجیکٹس سے پاکستان میں پانی کی قلت پیدا ہوجائے گی۔ پاکستان میں اندیشہ ظاہر کیاجارہاہے کہ ہندوستان پاکستان کا گلا گھونٹ دینا چاہتاہے اور پاکستان میں ہونے والے پانی کے بہاؤ کو روک دینا چاہتاہے۔ سندھ کے آبی معاہدہ کے تحت پاکستان پابند ہے کہ وہ پاکستان میں پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہ بنے۔ دریائی پانی کا ذخیرہ کرکے اور پانی کا بہاؤ کا رخ تبدیل کرکے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے کی ہندوستان کو اجازت نہیں دی گئی رسالہ میں رقم کردہ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان سندھ آبی معاہدہ کی شرائط کی خلاف ورزیاں بند کردے۔

Pakistan accuses India of violating Indus Water Treaty Agreement

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں