04/ستمبر حیدرآباد ایس۔این۔بی
تلنگانہ راشٹرا سمیتی لیجسلیچر پارٹی قائد مسٹر ایٹالہ راجندر نے الزام عائد کیا ہے کہ اے پی این جی اوز کی جانب سے سمیکھیا آندھرا جلسوں کے نام پر تلنگانہ کے عوام کو مشتعل کیاجارہاہے۔ آج یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر ای راجندر نے حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی صورت میں سنگین عواقب و نتائج کا انتباہ دیا۔ واضح رہے کہ میڈیا کے بعض گوشوں کی جانب سے اس خبر کی اشاعت عمل میں لائی گئی کہ حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دینے کے لئے مرکز، پیشرفت کررہا ہے۔ مسٹر راجندر نے کہاکہ حیدرآباد کے لئے مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے موقف کا مطالبہ، سیما آندھرا عوام کا نہیں بلکہ بعض سرمایہ داروں کاہے۔ انہوں نے کہاکہ علاقہ تلنگانہ کے عوام حیدرآباد دارالحکومت کے ساتھ ریاست تلنگانہ کامطالبہ کررہے ہیں اور حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دینے مرکز کی کوشش پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی خاموش نہیں رہے گی انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعلیٰ اور ان کے سیما۔ آندھرا وزراء ذمہ دارانہ طرز عمل کے اظہار سے قاصر ہیں اور وزیر اعلیٰ مسٹر این کرن کمار ریڈی کو ریاست پر مزید حکمرانی کا حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب وزیراعلیٰ تلنگانہ کے عوام کو انصاف فراہم نہیں کرسکتے تو انہیں مستعفیٰ ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس، بعض سیما۔ آندھرا سرمایہ داروں کے دباؤ کے ہتھکنڈوں کے زیر اثرآنے کی صورت میں تلنگانہ کے عوام اس جماعت کو مٹادیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کئی سمجھدار انسان حکومت سے نہیں کہے گا کہ وہ حیدرآباد کو دوسرا چندی گڑھ بنائے۔ چھتیس گڑھ جیسی چھوٹی ریاستوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چھوٹی ریاستوں میں تیز رفتار ترقی ہوئی ہے ۔ انہوں نے اے پی این جی اوز سے کہاکہ وہ حیدرآباد میں جلسوں کے انعقاد کے نام پر تلنگانہ کے عوام کو مشتعل نہ کریں۔ ٹی آر ایس کے سینئر قائد و رکن اسمبلی سدی پیٹھ ٹی ہریش راؤ نے آج واضح کیا کہ حیدرآباد کو کسی بھی صورت میں مرکزی کے زیر انتظام علاقہ کی حیثیت سے قبول نہیں کیاجائے گا۔ تاہم انہوں نے کہاکہ شہر حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دینا جمہوریت کے قتل کے سوا کچھ نہیں۔ ہریش راؤ نے انتباہ دیا کہ حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دینے کے سنگین عواقب و نتائج برآمد ہوں گے۔ --
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں