ناموس رسالت قانون میں ترمیم پر پاکستانی علماء میں اختلافات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-21

ناموس رسالت قانون میں ترمیم پر پاکستانی علماء میں اختلافات

پاکستان کے سرکردہ علماء نے جھوٹے الزامات عائد کرنے والے افراد کو سزائے موت دینے متنازعہ ناموس رسالت قانون کے تحت سزائے موت کی تجویز کو مسترد کردیا ہے ۔اسلامک آئیڈیالوجی کونسل(سی آئی آئی) کے اجلاس میں سخت گیر علماء اور اعتدال پسند علماء کے درمیان کسی بھی ملزم کو جھوٹے الزامات عائد کرنے کی پاداش میں مماثل سزا دینے کی تجویز پر شدید نظریاتی اختلافات پیدا ہوگئے۔ اتفاق رائے میں ناکامی پر سی آئی آئی کے صدرنشین مولانا محمدخان شیرانی نے معزز جسٹس مشتاق احمدمیمن اور موظف جسٹس نذیر اختر پر مشتمل دورکنی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیاہے تاکہ اس معاملہ کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی رپورٹ حاصل کی جائے۔ ڈان اخبار نے یہ بات بتائی۔ صورتحال اس وقت سنگین ہوگئی جبکہ مولانا طاہر اشرفی نے قانون ناموس رسالتؐ کے استعمال بیجا پر تنقید کی۔ انہوں نے بتایاکہ اس کے استعمال بیجا سے مسلمانوں کو بدنامی ہورہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ پاکستانی علماء بھی بدنامی کا شکار بن رہے ہیں۔ اشرفی نے بتایاکہ جو لوگ جھوٹے الزامات عائد کرتے ہیں انہیں سزائے موت کا سامنا کرنا چاہئے کیونکہ ملزمین سے جو الفاظ منسوب کئے جاتے ہیں وہ دراصل الزام دہندہ کے ہی الفاظ ہوتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ فرضی مقدامات سے بعض مولویوں کو مختلف خطوط پر حالات کے استحصال کا موقع فراہم ہوتاہے۔ بیان سے چند ارکان ناراض ہوگئے اور انہوں نے سی آئی آئی کے رکن کی حیثیت سے مولانا اشرفی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ ارکان نے قانون ناموس رسالتؐ میں ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے بتایاکہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ عوام کو آگے بڑھنے سے روکا جائے اور توہین رسالتؐ کے مرتکبین کے خلاف شکایت سے باز رکھاجائے۔ سی آئی اے کے صدرنشین نے بتایاکہ کمیٹی کی جانب سے اس سلسلہ میں رپورٹ کی پیشکشی کے بعد پیر کوسرکاری اعلان کیاجائے گا۔ توہین رسالت ؐ قانون پاکستان میں ایک حساس مسئلہ ہے جہاں کی97فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اکثر اس قانون کو شخصی انتقام کی تکمیل کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے اس کی تنسیخ کا مشورہ دیاہے۔ علاوہ ازیں کونسل نے خواتین تحفظ بل 2006ء کو بھی مسترد کرتے ہوئے بتایاکہ یہ بل قرآن اور شریعت کی روح کے منافی ہے۔ بل کا مقصد شدید تنقید کے شکار حدود آرڈیننس قوانین میں ترمیم ہے۔ جس کے ذریعہ پاکستان میں عصمت ریزی اور زناکاری کی پاداش میں سزا دی جاتی ہے۔

Pakistan clerics against death to false accuser under blasphemy law

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں