18/ستمبر نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
مرکز نے تمام ریاستی حکومتوں بشمول مہارشٹرا کو ایسے تاجروں اور وعدہ تجارت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی ہدایت دی ہے جو موسمی قلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیاز کی قیمتوں کو مصنوی طور پر اونچا رکھ رہے ہیں۔ ماہ جولائی کے بعد سے ملک کے بیشتر علاقوں کی ہول سیل اور ریٹیل مارکٹوں میں پیاز کی قیمتوں میں بھاری اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی میں پیاز کی چلر فروشی قیمت 80 روپے فی کیلو تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ اہم پیداواری ریاستوں سے سربراہی میں کمی ہے۔ امور صارفین کی وزارت کے ایک سینئر وزیر نے پی۔ٹی۔آئی کو بتایا کہ مہارشٹرا کو جہاں زیادہ سے زیادہ پیاز غیرموسم میں استعمال کے لیے ذخیرہ کی جاتی ہے ، ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس اہم سبزی کی بازاروں میں مستقل سربراہی کو یقینی بنائے۔ اور اگر سپلائی چین میں کوئی ایسی رکاوٹ ہو جو قیمت میں اضافہ کا سبب بن رہی ہو تو مرکز کو اس کی اطلاع کی جائے۔
جاریہ ماہ بھی پیاز کی قیمتوں پر دباؤ بنا ہوا ہے کیونکہ گذشتہ سال کی فصل کا ذخیرہ کیا ہوا 90 فیصد حصہ ختم ہو چکا ہے اور استعمال کے لیے صرف تین تا چار لاکھ ٹن پیاز دستیاب ہے۔ 2013 میں استعمال کے لیے ملک میں تقریباً 27.5 لاکھ ٹن پیاز کا ذخیرہ کیا گیا تھا جس کے منجملہ 15.5 لاکھ ٹن پیاز مہارشٹرا کے گوداموں میں رکھی گئی تھی جبکہ گجرات ، بہار ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، اترپردیش ، راجستھان اور ٹاملناڈو میں ایک یا دو لاکھ ٹن پیاز کا ذخیرہ کیا گیا تھا۔
عام طور پر ذخیرہ کی ہوئی پیاز جون تا اگست کے دوران استعمال کی جاتی ہے جب اس کا موسم نہیں ہوتا ہے۔ کرناٹک اور آندھرا پردیش سے تازہ فصل ابھی تک حاصل نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے پیاز کی قیمتیں ابھی بھی زیادہ ہیں۔ مذکورہ دونوں ریاستوں میں بارش کی وجہ سے پیاز کی فصل بونے میں تاخیر ہوئی ہے۔
Centre asks states to check artificial price rise of onion price
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں