یو۔این۔آئی کے بموجب اڈوانی آج بی جے پی پارلیمانی بورڈ کے اہم اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب دیگر سینئر پارٹی قائدین نتن گڈکری ، وینکیا نائیڈو ، سشما سوراج ، ارون جیٹلی اور مرلی منوہر جوشی نے آج کے اجلاس میں شرکت کی۔
یہاں یہ تذکرہ بےجا نہ ہوگا کہ حالات کے موجودہ موڑ پر اڈوانی نے نریندر مودی کے نام کے اعلان کے بارے میں اپنے ذہنی تحفظات کا اظہار کیا تھا اور تجویز پیش کی تھی کہ اس مسئلہ پر بی جے پی کے ریاستی وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کی جائے اور چار ریاستوں مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ ، راجستھان اور دہلی میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے مکمل ہونے تک بی۔جے۔پی انتظار کرے۔ اڈوانی کا خیال ہے کہ مودی کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنانے کے نتیجہ میں مہنگائی اور رشوت ستانی جیسے مسائل پس پشت ہو جائیں گے جبکہ ان مسائل پر بی جے پی نے کانگریس کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
یو این آئی کے بموجب اڈوانی نے راج ناتھ سنگھ کو ایک علیحدہ مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی قیادت میں بی جے پی جس سمت سفر کر رہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ اب بی جے پی کے لیے کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔
BJP declares Narendra Modi as its PM candidate, Advani sulks
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں