اردو یونیورسٹی میں کتاب - دکن کا نقشہ جاتی خاکہ - کی رسم اجرا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-20

اردو یونیورسٹی میں کتاب - دکن کا نقشہ جاتی خاکہ - کی رسم اجرا

Book release - A cartographic profile of the Deccan
طلبہ تحقیق و جستجو کیلئے اپنے ذہنی اُفق کو وسعت دیں
اُردو یونیورسٹی میں کتاب "دکن کا نقشہ جاتی خاکہ" کی رسم اجراء
جناب نجیب جنگ و پروفیسر محمد میاں کا خطاب

طلبہ مختلف علوم میں تحقیق و جستجو کے لیے اپنے ذہنی افق کو وسیع کریں اور حصول علم کے بعد اپنی ذات و شخصیت کو ساری دنیا کے لیے مفید بنائیں۔ ان خیالات کا اظہارجناب نجیب جنگ لفٹننٹ گورنر نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے آج دوپہر مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، ہارون خان شیروانی مرکز برائے مطالعاتِ دکن کے زیر اہتمام "دکن کا نقشہ جاتی خاکہ" کے نام سے ایک تحقیقی کتاب کی رسم اجرا انجام دی۔ پروفیسر محمد میاں، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ بحیثیت مہمانِ خصوصی اپنے خطاب کے دوران جناب نجیب جنگ نے کہا کہ ہندوستانی تہذیب کا خمیر سیکولرزم سے عبارت ہے۔ ہندوستان کے ملے جلے معاشرہ میں فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔ بحیثیت لفٹننٹ گورنر 2 ماہ قبل تقرر سے قبل جناب نجیب جنگ، جامعہ ملیہ اسلامیہ (دہلی) کے وائس چانسلر تھے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں تو کافی تحقیق ہو رہی ہے لیکن سماجی علوم میں تحقیق کی طرف طلبہ، جامعات اور حکومت سب ہی کی توجہ کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں اس قدر اہم تحقیقی کام کی انجام دہی پر ارباب جامعہ کو مبارکباد پیش کی۔ دوران خطاب انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ داپنے اندر حرکت و عمل اور جستجو پیدا کریں اور یہ عزم و حوصلہ کو رکھیں کہ یہاں سے حاصل کردہ علم کی بنیاد پر وہ ساری دنیا میں اپنی شخصیت و خدمت کے نقوش ثبت کریں گے۔ انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ محض خواندہ ہونے کے لیے تعلیم حاصل نہ کریں بلکہ حصول علم کی خاطر تدریس و تعلیم کے مراحل طئے کریں۔ پروفیسر محمد میاں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی اپنے مقاصد کی سمت تیزی سے گامزن ہے اور یہاں سے جو طلبہ فارغ ہوں گے وہ ملک و قوم ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے کار آمد ثابت ہوں گے۔ شیخ الجامعہ نے بتایا کہ مرکز برائے مطالعاتِ دکن سماجی علوم میں تحقیق کا ایک اہم مرکز بنتا جارہا ہے جس کی اس وقت سماج کو بہت ضرورت ہے۔ موصوف نے بتایا کہ اُردو یونیورسٹی میں مزید تحقیقی مراکز بھی قائم کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے بطور خاص مرکز برائے مطالعاتِ وسطی ایشیاء کے قیام کے منصوبے کا ذکر کیا۔ تقریب کے آغاز میں ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، پرو وائس چانسلر نے مہمانِ خصوصی جناب نجیب جنگ، عزت مآب لفٹننٹ گونرر دہلی کا تعارف پیش کیا۔ پروفیسر وی رام کرشنا نے مطالعات دکن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جغرافیائی اعتبار سے دکن کا خطہ منفرد خصوصیت کا حامل ہے۔ یہاں مختلف النوع تہذیبی عناصر موجود ہیں۔ دکن کی سیاسی تاریخ پر تو کچھ تحقیق ہوئی ہے لیکن یہاں کی ثقافت، ادب، فن تعمیر اور مقامی روایات وغیرہ پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سلمیٰ احمد فاروقی، اعزازی ڈائرکٹر، مرکز برائے مطالعاتِ دکن نے کتاب کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ اس میں 10 مختلف زبانوں کے 135 ایسے قدیم نقشے موجود ہیں جن میں خطۂ دکن کا تذکرہ ہے۔ کتاب میں نقشوں کی وضاحت، نقشہ نویسوں کی تفصیلات اور ان نقشوں کی تاریخی اہمیت واضح کی گئی ہے۔ تحقیقی کتاب انگریزی اور اُردو دونوں زبانوں میں شائع کی گئی ۔ کتاب کا اُردو ترجمہ ڈاکٹر فہیم الدین احمد، اسسٹنٹ پروفیسر ترجمہ نے کیا۔ تقریب میں یونیورسٹی کے اساتذہ، طلبہ اور غیر تدریسی عملے کے علاوہ شہر حیدرآباد کی کئی انتہائی اہم شخصیتیں موجود تھیں۔ جناب عابد عبدالواسع، اسسٹنٹ پبلک ریلیشنز آفیسر نے کاروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔ جناب انوار الہدیٰ (ڈی جی پی) جناب جے ایم لنگڈوہ (سابق الیکشن کمشنر)، یونیورسٹی آف حیدرآباد، ایفلو اور امبیڈکر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرس کے بشمول پروفیسرس، ریسرچ اسکالرس اور معززین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
یہ کتاب مرکز برائے مطالعات دکن ، مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں فروختگی کیلئے دستیاب ہے۔ بعد ازاں جناب نجیب جنگ نے یونیورسٹی کیمپس میں اسپورٹس کامپلیکس کا افتتاح بھی انجام دیا۔

عابد عبدالواسع (اسسٹنٹ پبلک ریلیشنز آفیسر)

Book release - A cartographic profile of the Deccan - by MANUU

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں