3/اگست دیپھو / نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
آسام کے مختلف علاقوں میں تشدد اور احتجاج جاری ہے اور ضلع کربی آنگلانگ میں تشدد انتہا کو پہنچ گیا ہے۔ جہاں مختلف سرکاری دفاتر کو آگ لگادی گئی اور پٹریاں اکھاڑ کر پھینک دی گئیں۔ مختلف تنظیموں سے وابستہ کارکنوں نے تلنگانہ کے خطوط پر علیحدہ ریاست تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تشدد برپا کیا ہے۔ احتجاجیوں نے کل رات ضلع بھر میں واقع ویٹرنری، آبپاشی، زراعت، صحت، انٹیگریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سرویس اور پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے دفاتر کو آگ لگادی۔ احتجاجیوں نے دیپھو اور ڈالڈولی اسٹیشنوں کے درمیان ریلوے پٹریوں کو اکھاڑکر پھینک دیا جس سے ٹرین سرویس متاثر ہوگئی۔ مغربی کربی آنگلانگ پولیس ضلع میں غیر معینہ مدت کا کرفیو نافذ ہے جبکہ دیپھو کے ضلع ہیڈ کوارٹرس ٹاون میں امتناعی احکام نافذ کئے گئے ہیں۔ یہاں پر صبح 8 بجے سے 3گھنٹوں کی نرمی دی گئی۔ سیول نظم و نسق نے تشدد پر قابو پانے کیلئے فوج کو طلب کیا تھا، فوج نے آج یہاں فلیگ مارچ کیا۔ عوام کے اندر اعتماد بحال کرنے کیلئے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں فوج تعینات کی گئی ہے۔ اسی دوران ضلع میں امن کی برقراری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے کہا کہ کل کے تشدد میں 4افراد زخمی ہوئے تھے۔
نئی دہلی۔
آسام میں علیحدہ ریاستوں کیلئے احتجاج اور تشدد ہنوز جاری ہے تاہم اس دوران چیف منسٹر آسام ترون گوگوئی نے آسام کی تقسیم کا امکان مسترد کردیا ہے اور کہاکہ ان کی ریاست کے عوام ایک مشترکہ خاندان کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔ مسٹر گوگوئی نے تشدد میں ملوث رہنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی حکومت کسی بھی ریاست کو تقسیم کرنا نہیں چاہتی۔ ہم آسام میں ایک مشترکہ خاندان کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہاکہ وہ آسام کی صورتحال سے سونیا گاندھی، منموہن سنگھ اور راہول گاندھی کو واقف کرواچکے ہیں۔
Ongoing violence and statehood protest in assam
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں