سیما آندھرا قائدین میں استعفیٰ کے تعلق سے عدم اتفاق رائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-04

سیما آندھرا قائدین میں استعفیٰ کے تعلق سے عدم اتفاق رائے

سیما آندھرا کے کانگریس قائدین میں استعفیٰ پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہوا۔ اجلاس میں ریاست کو متحد رکھنے اور سی ڈبلیو سی کے فیصلے سے دستبرداری اختیار کرنے کی دو قرارداد منظور کی گئی۔ سیاسی بحران پیدا کرنے اور کانگریس پارٹی ہائی کمان پر دباؤ ڈالنے کیلئے چیف منسٹر اور صدرپردیش کانگریس کمیٹی سے بھی استعفی پیش کرتے ہوئے متحدہ آندھرا کی تحریک میں شامل ہوجانے کا مطالبہ کیا گیا۔ کانگریس پارٹی ہائی کمان نے وزراء اور کانگریس کے ارکان اسمبلی کو استعفوں سے دستبردار کرانے کی چیف منسٹر کرن کمار ریڈی اور صدر پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر بی ستیہ نارائنا کو ذمہ داری سونپی۔ چیف منسٹر نے اپنے کیمپ آفس میں سیما آندھرا کی نمائندگی کرنے والے کانگریس قائدین کا ایک اجلاس طلب کیا جو تقریباً 4گھنٹوں تک جاری رہا۔ اجلاس میں 19 وزراء، 50 سے زائد ارکان اسمبلی اور 16ارکان قانون ساز کونسل نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ کانگریس کے دو مبصرین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ چیف منسٹر اور صدر پردیش کانگریس کمیٹی نے وزراء اور کانگریس کے ارکان اسمبلی کو استعفوں سے دستبردار ہوکر ریاست کی تقسیم کیلئے ہائی کمان سے تعاون کرنے کی اپیل کی ۔ جس کو قبول کرنے سے تمام ارکان نے انکار کردیا تاہم استعفوں کیلئے اجلاس میں اتفاق رائے پیدا نہیں ہوا۔ تمام قائدین نے اجلاس میں دو قرار داد منظور کی پہلی قرارداد ریاست کو متحد رکھنے سے متعلق تھی تو دوسری قرارداد کانگریس ورکنگ کمیٹی میں تلنگانہ ریاست تشکیل دینے کا جو فیصلہ کیا گیا اس سے فوری دستبرداری اختیار کرنے کی تھی۔ اجلاس میں موجود تمام قائدین متحدہ ریاست پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کانگریس ہائی کمان پر دباؤ بنانے کیلئے استعفیٰ دے کر چیف منسٹر اور صدر پردیش کانگریس کمیٹی کو بھی متحدہ آندھرا کی تحریک کا حصہ بن جانے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے سینئر رکن اسمبلی مسٹر جے سی دیواکر ریڈی نے حیدرآباد میں ایک لاکھ عوام کے ساتھ متحدہ آندھرا کی تائید میں مارچ منظم کرنے کی تجویز پیش کی۔ مسٹر جی وینکٹ ریڈی نے تمام کانگریس قائدین کو مستعفی ہوجانے کا مطالبہ کیا۔ چیف منسٹر نے منظورہ قرار دادوں کو کانگریس ہائی کمان سے رجوع کرنے کا تیقن دیا۔ اجلاس میں بیشتر ارکان اسمبلی اور وزرائے نے سربراہ ٹی آر ایس مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے سیما آندھرا کے ایمپلائز کے خلاف کئے گئے ریمارکس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کی تقسیم سے قبل یہ رویہ ہے تو تلنگانہ ریاست بننے کے بعد کیا ہوگا؟ استفسار کیا۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر کی حیثیت سے پیش کرنے کا کے سی آر پر الزام عائد کیا۔ سیاسی بحران پیدا کرنے اور بڑی سے بڑی قربانی دینے کیلئے تیار رہنے کا فیصلہ کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں