دہشت گردانہ سرگرمیوں میں سرکاری ایجنسیوں کا کردار - ایس۔ڈی۔پی۔آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-03

دہشت گردانہ سرگرمیوں میں سرکاری ایجنسیوں کا کردار - ایس۔ڈی۔پی۔آئی

sdpi delhi press conference
دہشت گردانہ سرگرمیوں میں سرکاری ایجنسیوں کے رول کا انکشاف !
منتخب کردہ نمائندے ایوان میں کیا کر رہے ہیں ؟ اے سعید

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے پارٹی سینٹرل آفس دہلی میں خصوصی طور پر اخباری نمائندوں کو دئے گئے دعوت افطار سے قبل منعقد ایک پریس کانفرنس کے دوران پارٹی کے قومی صدر اے سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں اور کچھ سالوں سے ملک کے عوام جن حالات سے دوچار ہوئے ہیں اور خاص طور پر مسلمان جن حالات کا شکار ہیں ، وہ نہایت ہی افسوسناک اور باعث تشویش ہیں۔خاص طور سے پچھلے چند مہینوں سے کچھ ایسی خبریں سرخیوں پر ہیں جس سے ملک کے عوام اور بالخصوص مسلمان مزید تشویش میں مبتلا ہیں۔ جن میں فرضی انکاؤنٹرمہلوکین کے تعلق سے NHRC کار پورٹ، ایس آر داراپوری، سابق ریٹائرڈ آئی جی کا مسلم نوجوانوں کے تعلق سے انکشافی بیان، اور حال ہی میں مہاراشٹرا ، انڈر سکریٹری آر وی ایس منی کا انکشاف جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پار لیمنٹ اور ممبئی کے26/11 حملوں میں حکومتوں کا ہاتھ ہے۔ مذکورہ تمام انکشافات نے دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کے شہریوں کو سکتے میں ڈال دیا ہے، اور اس سے بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ اب تک اس معاملہ میں حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کی صفائی نہیں پیش کی گئی ہے۔

فرضی انکاؤنٹر کے تعلق سے NHRCرپورٹ :-
ایس ڈی پی آئی پارٹی قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف نشاندہی کیا ہے کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمشن (NHRC) کے رپورٹ کے مطابق پچھلے چار سالو ں میں ملک کی پولیس، فوج، اور پیرا ملٹری فورسس کی جانب سے 555 افراد کو ہلاک کیا گیا ہے، ان میں صرف ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے مقتول افراد کی تعداد 138ہے۔

ایس آر دارا پوری کا بیان :-
حال ہی میں اترپردیش کے سابق ریٹائرڈ آئی جی نے خالد مجاہد کے حراستی موت کے تعلق سے بات کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ملک کی جانچ ایجنسیاں غیر قانونی طور پر مسلم نوجوانوں کا اغوا کرکے کئی بے قصور مسلم نوجوانوں کو خفیہ مقامات میں رکھ کر اور انہیں طرح طرح کی اذیتیں دیتی ہیں، اور انہیں خفیہ مقامات میں مقید رکھ کر مستقبل میں انہیں فرضی بم دھماکوں میں پھنسانے اوران مسلم نوجوانوں کو فرضی طور پر مشتبہ دہشت گرد کے نام سے گرفتار کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ا س سلسلے میں مہاراشٹرا کے سابق آئی جی ، ایس یم مشرف نے بھی اسی طرح کے بیا نات اور انکشافات کیا ہے۔ اس سلسلے میں تہلکہ ڈاٹ کام Tehelka.comنے بھی وضاحت کے ساتھ انکشاف کیا ہے کہ کس طرح سینٹرل اور اسٹیٹ سیکورٹی ایجنسیاں، ملک کے مختلف حصوں سے سینکڑوں مسلم نوجوانوں پر جھوٹے مقدمات دائر کرکے انہیں غیر قانونی طور پر گرفتار کرکے ان کو لمبے عرصے تک جیل میں ڈال دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان مسلم نوجوانوں کو فرضی انکاؤنٹرس میں ہلاک کردیا جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں جسٹس نمیش کمشن رپورٹ نے بھی اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ جانچ ایجنسیاں جن مسلم نوجوانوں کو ملزم ٹہراتی ہیں وہ تمام بے قصور ہوتے ہیں۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک کے شہریوں اور خاص طور پر مسلم طبقے کے ساتھ جانبدارنہ رویہ اپنا یا جارہا ہے۔
آر وی ایس منی کا بیان جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ پارلیمنٹ اور 26/11 ممبئی کے حملوں میں حکومتیں ملوث تھیں:-
ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے مرکزی وزرات داخلہ کے سابق انڈر سکریٹری آر وی ایس منی کے انکشافات پر کہ 2001میں پارلیمنٹ میں ہوئے حملہ اور 2008میں ممبئی کے قتل عام میں حکومتیں ملوث تھیں، اور خود آر وی ایس منی نے آئی پی ایس آفیسر ستیش ورما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ اس وقت کی برسر اقتدار حکومتوں نے پارلیمنٹ اور ممبئی حملے کا منصوبہ کیا تھا۔ ان حملوں کے بعد ہی 2001میں Potaقانون نافذکیا گیا، اور 2008کے ممبئی حملے کے بعد UAPAقانون کو ترمیم کرکے نافذکیا گیا۔ ان تمام انکشافات کے بعد بھی حکومتیں بالکل خاموش ہیں، اور اس سلسلے میں حکومت کی کیا ذمہ داری نہیں بنتی کہ اس دہشت گرد انہ حملے جس میں مسلمانوں کو ملوث بتا یا گیا ہے، اس کی صفائی یا جانچ کے لیے ایک اعلی سطحی جانچ کمیٹی تشکیل دی جائے ؟

عشرت جہاں اور بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر : -
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملہ میں عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ، ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے اخباری کانفرنس کے دوران عدالت کے فیصلے پر گہرے دکھ اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔دہلی کے عدالتی فیصلے پر پارٹی کے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر فرضی انکاؤنٹر ہے، اس معاملہ کی دوبارہ اعلی سطحی عدالتی تحقیقات کی جانی چاہئے۔ اپنے بیان میں اے سعید نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڈیشنل سیشن جج راجندر کمار شاستری نے صرف پولیس کے بیان پر بہت زیادہ انحصار کرکے یہ فیصلہ سنا یا ہے، اور اس معاملے میں اٹھائے گئے سوالوں اور قانونی طریقہ کار کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف خاص نشاندہی کی ہے کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملہ میں وہی بدنام آئی بی اسپیشل ڈائرکٹر سے استفادہ کیا گیا ہے، جنہوں نے گجرات کے17 فرضی انکاؤنٹرمیں فرضی معلومات فراہم کیا ہے، اس کے علاوہ عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر جس میں کئی نوجوان مارے گئے، اس معاملے میں سی بی آئی نے گجرات پولیس ، آئی بی افسران، پر چارج شیٹ داخل کیا ہے، جس سے اس ملک کے سیکولر اصولوں کے وقار کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر نے اپنے بیان میں اس طرف خاص طور سے اشارہ کیا کہ کئی اخبارات، مضامین اور بلاگز کے توسط سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ پارلیمنٹ حملہ میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی این ڈے اے حکومت ملوث تھی۔ تاکہ Pota اور UAPA جیسے کالے قوانین کو نافذ کیا جاسکے ،انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیوں ابھی تک کسی نے اس کا جواب نہیں دیا ہے کہ کس طرح نام نہاد دہشت گردوں نے بی جے پی کے ایک رکن پارلیمان کے ایمباسیڈر کار میں پارلیمنٹ کے تین درجے کے سیکورٹی سے بچ کر پارلیمنٹ کے اندر گھس گئے ؟اور اس معاملے میں اٹھائے گئے 13سوالوں کے جوابات دینے سے ابھی تک حکومت گریز کر رہی ہے۔ پارٹی لیڈران نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہورہے غیر قانونی واقعات سے ہمارے جمہوری اقدار کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ملک میں جتنے بھی اس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں، یہ تمام غیر قانونی واقعات ہمارے ملک کے سیکولر ڈھانچے کو کمزور کر رہے ہیں۔اور عوام کے نمائندے بھی اس نا انصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ پارٹی لیڈروں نے سوال کیا کہ آخر یہ منتخب کردہ نمائندے کس کی نمائندگی کر رہے ہیں ؟ اس پریس کانفرنس کے دوران قومی نائب صدر حافظ منظور علی خان، قومی جنرل سکریٹری افسر پاشاہ ، قومی جنرل سکریٹری اڈوکیٹ شرف الدین، عبدالمجید فیضی قومی جنرل سکریٹری ، ڈاکٹر محبوب شریف عواد قومی سکریٹری ،رفیق ملا قومی سکریٹری،اور پارٹی کے دیگر کارکنان شریک رہے۔

The role of government agencies in terrorist activities, SDPI press release

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں