Telangana issue disrupts Parliament proceedings on the opening day of the Monsoon Session
علیحدہ ریاست تلنگانہ کی گونج آج پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے افتتاحی دن لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں سنائی دی۔ نئی ریاستوں بشمول بوڈو لینڈ کی تشکیل کے مطالبوں کی وجہہ سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی میں بار بار خلل اندازی ہوئی۔ تشکیل تلنگانہ کی تجویز کے مخالف آندھراپردیش کے ارکان پارلیمنٹ دونوں ایوانوں میں نعرہ بازی کرتے ہوئے سیما آندھرا کے عوام کیلئے انصاف کا مطالبہ کرتے دیکھے گئے۔ ان میں سے بعض متحدہ آندھراپردیش کی تائید میں پلے کارڈس اٹھائے ہوئے تھے جبکہ بعض دیگر ایک اخبار کی نقلیں اٹھائے ہوئے تھے جبکہ بعض دیگر ایک اخبار کی نقلیں اٹھائے ہوئے تھے جن میں صدر ٹی آرایس کے چندر شیکھر راؤ کا بیان شائع کیا گیا تھا جس میں انہوں نے مبینہ طورپر سیما آندھرا کے سرکاری ملازمین کو تلنگانہ چھوڑ دینے کی ہدایت دی تھی۔ مرکزی وزیر پارلیمانی امور کمل ناتھ نے برہم ارکان کو تسلی دینے کی کوشش کی لیکن شوروغل کے دوران کچھ بھی سنا نہیں جاسکا۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اجلاس بار بار کی خلل اندازی کی وجہہ سے پہلے تین بجے دن تک اور بعدازاں آج کیلئے ملتوی کردیا ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس اور تلگودیشم سے تعلق رکھنے والے برہم ارکان اور راجیہ سبھا میں تلگودیشم ارکان ایوان کے وسط میں جمع ہوکر "ہم انصاف چاہتے ہیں" کے نعرے لگارہے تھے۔ راجیہ سبھا میں ایک مرحلہ پر نائب صدرنشین پی جے کورین نے تبصرہ کیا کہ دو ارکان وائی ایس آر چودھری اور سی ایم رمیش (دونوں تلگودیشم) نے ایوان کو یرغمال بنالیا ہے۔ بوڈو لینڈ پیپلز فرنٹ (بی پی ایف) کے رکن ایس کے بسوا مورتی ایک بیانر اٹھائے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے تھے جس پر تحریر تھا "بوڈو لینڈ کے ارکان پارلیمنٹ علیحدہ ریاست بوڈو لینڈ کی پرزور تائلید کرتے ہیں۔ اسپیکر لوک سبھا میرا کمار نے برہم ارکان کو اپنی نشستوں پر واپس جانے کی ہدایت دی لیکن ان کی درخواست پر کسی نے کان نہیں دھرا چنانچہ انہوں نے ایوان کا اجلاس دوپہر تک کیلئے ملتوی کردیا۔ راجیہ سبھا میں بسوا متیازی (بوڈو لینڈ پیپلز فرنٹ) ایک پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے تھے جبکہ تلگودیشم ارکان آندھراپردیش کی تقسیم کے خلاف نعروں پر مبنی بیانرس اٹھائے ہوئے تھے۔ متیاری نے جو بیانر اٹھا رکھا تھا اس پر تحریر تھا "اگر تلنگانہ دیا جاسکتا ہے تو بوڈولینڈ کیوں نہیں"۔ اسی طرح کے مناظر تین بجے لوک سبھا کا اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر دیکھے گئے۔ مخالف تلنگانہ آندھرا ارکان پارلیمنٹ جن کا تعلق کانگریس اور تلگودیشم دونوں سے تھا۔ ریاست کی تقسیم کے حکومت کے فیصلے کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے تھے۔ آسام کے رکن پارلیمنٹ بسوا متیاری بھی علیحدہ ریاست بوڈولینڈ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے تھے۔ خلل اندازی کے دوران مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف کماری شیلجہ نے دستور (درج فہرست ذاتیں) حکم نامہ (ترمیمی)بل 2010 میں پیش کیا۔ بعدازاں صدرنشین نے اجلاس آج کیلئے ملتوی کردیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں