شام پر حملہ کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-29

شام پر حملہ کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد

un security council
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کمیکل ہتھیاروں سے حملہ پر جنگ سے متاثرہ ملک شام میں حکومت کے خلاف امکانی فوجی کاروائی کیلئے اپنا کیس تیار کیا ہے حالانکہ روس نے ایسے اقدام کے خلاف سخت وارننگ جاری کی ہے ۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ایک اجلاس چہارشنبہ کو ہوا جس میں برطانیہ نے شام کے خلاف فوجی کاروائی کی اجازت سے متعلق قرار داد پیش کی۔ تادم تحریر یہ اجلاس جاری تھا اور یہ بات یقینی نظر آرہی تھی کہ روس اور چین قرار داد کو ویٹو کریں گے۔ اس دوران امریکہ نے شام کے خلاف یکطرفہ فوجی کاروائی کے امکان کو مسترد کردیا ہے اور امکانی کاروائی کے بارے میں جو زائد از ایک دن تک باقی رہ سکتی ہے اپنے حلیفوں سے مشاورت کررہا ہے ۔ امریکی نظم ونسق کے ایک سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی خواہش پر صحافیوں کو بتایا کہ کوئی بھی فوجی کاروائی یکطرفہ نہیں ہوگی۔ اس میں بین الاقوامی پارٹنرس شامل ہوں گے۔ تاہم اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کیمون نے خواہش کی ہے کہ جب تک یہ معائنہ کار اپنا کام مکمل نہیں کرلیتے تب تک کوئی حملہ نہیں ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے معائنہ کار آج شام کے اس علاقہ میں داخل ہوگئے ہیں جو باغیوں کے قبضہ میں ہے۔ یہ معائنہ کار ایسے وقت شام میں کیمیکل حملہ کے مقام کا معائنہ کررہے ہیں جبکہ مغرب نے اپنے جنگی منصوبہ کا اعلان کردیاہے۔ صدر امریکہ بارک اوباما اور ان کے یوروپی ومشرق وسطیٰ کے حلیفوں نے گذشتہ ہفتہ کیمیکل حملہ میں سینکڑوں بے قصور شہریوں کی ہلاکت کیلئے صدر بشارالاسد کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں اقوام متحدہ کے معائنہ کار ثبوت جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ جب تک یہ معائنہ کار شام میں موجود ہیں مغربی حملہ ممکن نہیں ہے کیونکہ اس حالت میں شام پر حملہ ان معائنہ کاروں کو خطرہ میں ڈالنا ہے اسی دوران صدر امریکہ بارک اوباما نے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے بات کرتے ہوئے شام کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ وائٹ ہاؤزکا کہنا ہے کہ کیمیائی حملہ کے جواب میں شام کے خلاف کی جانے والی کاروائی پر مشاورت کی گئی۔ گذشتہ چہارشنبہ کو جب سے یہ حملہ ہوا ہے تب سے اب تک اوباما نے غیر ملکی قائدین کو 88فون کال کئے ہیں۔ فرانس نے بھی آج اپنی پارلیمنٹ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے جس میں شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد ترجمان نے بتایاکہ صدر اولانس نے آج شام کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرنے کافیصلہ کیا ہے ۔ صدر فرانس نے کل کہا تھا کہ شام میں کسی کاروائی کے بارے میں کسی فیصلہ سے پارلیمنٹ کو جلداز جلد مطلع کیا جائے گا۔ اسی دوران زیادہ تر امریکی شام میں امریکی فوجی مداخلت کے حق میں نہیں لیکن یہاں ایوانوں میں یہ احساس شدت اختیار کرتا جارہا ہے کہ اگر صدر بارک اوباما نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا جواب دینے کیلئے بشار الاسد حکومت کے خلاف نرمی دکھائی تو انہیں درپیش سیاسی خطرات کا دائرہ وسیع ہوسکتا ہے ایک طرف جہاں اوباما انتظامیہ شام میں ممکنہ فوجی کاروائی کا جواز تیار کررہی ہے وہیں دوسری طرف متعدد تجزیہ کاروں کا خیال یہ ہے کہ ایسی کوئی بھی کاروائی کے دوران امریکی صدر اوباما کیلئے بہت ممکن ہے کوئی ایسا منفی نتیجہ مرتب نہ کرے جس کے طول پکڑنے کا خطرہ ہو، بشرطیکہ کاروائی مختصر مدتی ہو، برکنگس انسٹی ٹیوشن کے سینئر فیلوولیم گلسٹن کا کہنا ہے کہ اوباما کو کاروائی کرنے میں ناکامی کی صورت میں انہیں درپیش ہونے والے سیاسی مضمرات پر غور کرنا چاہئے۔

Syria crisis: Britain to seek UN Security Council approval for draft resolution authorising use of 'all necessary measures'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں