فضیلت اعتکاف بحوالہ کلام الہی
* "اور ہم نے حضرت ابراہیم و اسماعیل (علیہما السلام) کو تائید فرمائی ہے کہ میرے گھر کا طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کیلئے پاک و صاف کردو"۔
(سورہ بقرہ: ۱۲۵)
* "پھر روزہ رات تک پورا کرو، اور عورتوں سے اُس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجد میں اعتکاف بیٹھے ہو"
(سورہ بقرہ۱۸۷)
* "اردو آپ ان لوگوں کے ساتھ رہئے جو اپنے رب کو صبح و شام یاد کرتے رہتے ہیں"۔
(الکہف،۲۸)
فضیلت اعتکاف بحوالہ کلام رسول
* "حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے آپ علیہ السلام کا وصال ہوگیا۔ پھر آپ علیہ السلام کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا ہے۔ (بخاری، مسلم)۔ * حضرت ابی بن کعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم ہرسال دس دن کا اعتکاف فرماتے تھے، ایک مرتبہ سفر پیش آگیا تو اگلے سال بیس دن کا اعتکاف فرمایا"۔
(ابن ماجہ)۔
* "حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے متعکف کے بارے میں فرمایا ہے : وہ گناہوں سے رکا رہتاہے، اس کیلئے ایسی نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو تمام نیک عمل کرنے والوں کیلئے لکھی جاتی ہیں"۔
(ابن ماجہ)۔
* "حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : "جو شخص اﷲ تعالیٰ کی رضا مندی کیلئے سچے دل کے ساتھ ایک دن کااعتکاف بیٹھے اﷲ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کردیتاہے، ہر قندق مشرق سے مغرب کے درمیانی فاصلہ سے زیادہ لمبی ہے"۔
(طبرانی) ۔
اعتکاف کے احکام:
مسجد میں عبات کی نیت سے ٹہرنے کا نام اعتکاف ہے۔ اعتکاف کا احادیث میں بہت ثواب آیا ہے۔ "جیسا کہ حضرت علی بن حسین رضی اﷲ عنہما اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں متعکف گناہوں سے باز رہتا ہے اور نیکیوں سے اسے اس قدر ثواب ملتا ہے کہ گویا اس نے تمام نیکیاں کیں۔ نیز فرمایا کہ اس نے رمضان میں دس دن کا اعتکاف کرلیا تو گویا اس نے دو حج اور دو عمرے کئے"۔
(طبرانی بیہقی)۔
اعتکاف کی شرطیں یہ ہیں مسلمان ہونا، عاقل ہونا، جنابت اور حیض و نفاس سے پاک ہونا، مسجد میں اعتکاف کرنا اور اعتکاف کی نیت کرنا۔
معتکف کو قرآن مجید کی تلاوت، دینی کتب کا مطالعہ، درود شریف کی کثرت اور نیک اور اچھی باتوں میں مشغول رہنا چاہئے۔ (تنبیہ: بالکل خاموش رہنا یا لغو باتیں کرنا مکروہ ہے۔)
بحالت اعتکاف مسجد میں کھانا، پینا، سونا اور حاجت کی چیزیں خریدنا۔ (بشرطیکہ مسجد کے اندر نہ ہو) اور نکاح کرنا جائز ہے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں