اترکھنڈ کی عظیم تباہی - کیا اس میں ہمارے لیے کوئی سبق ہے؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-01

اترکھنڈ کی عظیم تباہی - کیا اس میں ہمارے لیے کوئی سبق ہے؟

اترکھنڈ بالخصوص کیدار ناتھ جو ہندوؤں کا ایک مقدس مقام ہے وہاں 16 اور 17 جون 2013ء کو بادل پھٹ پڑنے سے جو تباہ کن سیلاب آیا ہے، اس کی منظر کشی الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں دیکھنے اور پڑھنے سے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ جان و مال اور جائیداد کا جو عظیم نقصان ہوا ہے، اس کا صحیح اندازہ لگانا فی الوقت ممکن نہیں ہے۔ 5ہزار انسانی جانیں تلف ہونے اور تقریباً اتنے ہی افراد لاپتہ بتلائے جارہے ہیں۔ مال و جائیدادکے نقصان کی تلافی انسان کرلے گا، مگر جانی نقصانات ابدی ہیں اور ان کا بدلہ کسی انسانی طاقت کے بس میں نہیں ہے۔ ان جانی نقصانات کی وجہ بلاشبہ سینکڑوں خاندان برباد ہوگئے ہوں گے۔ ان کے حالات غم و اندوہ میں انسانی رشتہ کے ناطے اظہار افسوس سب ہی کررہے ہے انسانی ہمدردی میں امدادی کام بھی بڑے پیمانے پر چل رہے ہیں۔ 25 جون 2013ء ایک چینل پر ہروار کے شنکر آچاریہ سے کسی صحافتی نمائندے نے سوال کیا کہ اس عظیم تباہ کی وجہ کہیں یہ تو نہیں کہ بھگوان ناراض ہے؟ چند سیکنڈ توقف کے بعد شنکر آچاریہ جی نے کہاکہ یقینا، جس طرح کی حرکات یہاں کیدارناتھ میں ہورہی ہیں، لوگ پوجا ارچنا کے بجائے ہنی مون منانے اور تفریح وغیرہ کیلئے آنے لگے ہیں اور یہ مقام ایک بڑا سیاحتی مرکز بن گیا ہے۔ اس کی وجہہ گنگا دیوی ناراض ہیں اور یہ قیامت خیز تباہی اسی کا خمیازہ ہے۔ کل یعنی 28؍جون 2013ء کو ایک چیانل ڈسکشن میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ امرناتھ کی برفانی "شیولنگ" بھی پگھل رہی ہے اور اس کو بھی لوگ بدشگونی اور شیوجی کی ناراضگی مان رہے ہیں۔ کل ہی ایک چیانل پر اوما بھارتی نے کہاکہ کیدار ناتھ جانے کے راستے میں ایک کالی مندر تھا اس کو سڑک چوڑا کرنے سرکاری محکمہ نے راستے سے ہٹادیا اس پر کالی دیوی بھی ناراض ہیں اور یہ تباہی اسی وجہ سے آئی۔ غرض یہ کہ جتنے منھ اتنی باتیں سننے کو مل رہی ہیں لوگ اپنے عقیدے کے مطابق اس کو "دیوی دیوتا" کی ناراضگی پر محمول کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ انسانوں، کائنات اور قدرت کا خالق مالک اور پروردگار ایک ذات واحد یعنی خدا ہے۔ جسے مختلف مختلف زبانوں میں مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے عربی میں اس ذات واحد کاپاک نام اﷲ ہے اور اس کے 99 صفاتی نام ہیں جیسے رب، رحمن، رحیم، کریم، حاکم وغیرہ وغیرہ۔ دنیا میں چاروں طرف اور ہر ملک میں جو ظلم و ستم معصوموں پر ہورہا ہے اور جو بے حیائی و بے ایمانی اور بدعنوانی کے کام ہورہے ہیں ان سے یقیناً اﷲ کا غضب بھڑکنے اور قہر خداوندی کے نتیجہ میں سیلاب ، طغیانی، سونامی، زلزلے، قحط سالی( قدرتی آفات)، ایٹمی پاور پلانٹ پھٹنے، ریلوے، ہوائی جہاز اور مسافر بس کے حادثات (انسانی غلطیوں کا خمیازہ) اور دیگر خطرناک واقعات جیسے فرقہ واری فسادات، نسلی صفائے کی مہمات اور منصوبہ بندی نسل کشی کے پروگرام (انسان کی باہمی دشمنی کے واقعات) یہ سب خدا کی ناراضگی کا موجب ہیں۔ ان سب کا مداوا یہ ہے کہ ظالم و جاہل انسان اور خصوصاً بے رحم حکمراں اپنی حرکتوں سے باز آجائیں اﷲ سے معافی طلب کریں، مظلوموں کی آہ جس سے رب کائنات کا عرش بھی لرز اٹھتا ہے اس سے اﷲ کی پناہ طلب کریں اور بالعموم راہ راست پر آجائیں اور اﷲ کی فرماں بردار زندگی گذاردیں تو یہ ناگہانی تباہیاں اور قہر الہیٰ کا نزول تھم جانے کے امکانات ہیں۔

Uttarkhand disaster - is there a lesson in it for us?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں