علیحدہ ریاست تلنگانہ کا فیصلہ تقریباً تکمیل کے قریب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-27

علیحدہ ریاست تلنگانہ کا فیصلہ تقریباً تکمیل کے قریب

telangana separate state
علیحدہ ریاست تلنگانہ اب ایک حقیقت بنتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ کانگریس کی قیادت نے اس مسئلہ پر تقریباً علیحدہ ریاست تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کانگریس کورکمیٹی کے اجلاس میں کئی گھنٹوں تک اس مسئلہ پر غوروخوص کیا گیا۔ تاہم آندھراپردیش میں 31 جولائی کو ہونے والے مجالس مقامی کے انتخابات کو ملحوظ رکھتے ہوئے فیصلہ ملتوی رکھا گیا ہے۔ کانگریس کا اعلیٰ اختیاری فیصلہ ساز ادارہ ورکنگ کمیٹی اس مسئلہ پر اگست کے پہلے ہفتہ میں قطعی اعلان کرے گی۔ آج نئی دہلی میں مخالف اور موافق تلنگانہ قائدین کی زبردست سرگرمیاں دیکھی گئیں۔ سینئر قائدین ڈگ وجئے سنگھ اور غلام نبی آزاد سے چیف منسٹر آندھراپردیش کرن کمار ریڈی، پی سی سی بوتسہ ستیہ نارائنہ اور ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر دامودھر راج نرسمہا نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کیں۔ اس کے بعد سونیا گاندھی کی صدارت میں کانگریس کور گروپ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم منموہن سنگھ اور ان کی کابینہ کے وزراء بشمول سشیل کمار شنڈے، پی چدمبرم اور اے کے انتونی شریک تھے۔ آندھراپردیش امور کے انچارج اور کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے گور گروپ کے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کو بتایاکہ اب مشاورت مکمل ہوچکی ہے۔ اجلاس سے قبل بھی انہوں نے یہی کہا تھا کہ صلاح و مشورے کا دور ختم ہوا اور اب فیصلہ کا وقت ہے۔ کہا جارہا ہیکہ چیف منسٹر آندھراپردیش نے آندھراپریش کی تقسیم کرنے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی۔ ذرائع نے بتایاکہ 10اضلاع پر مشتمل علیحدہ تلنگانہ تشکیل دینے کے مسئلہ پر کانگریس پارٹی اوریوپی اے حکومت نے قطعی فیصلہ کرلیا ہے۔ اب صرف اہم سوال باقی ہے کہ کرنول اور اننت پور اضلاع کو جو رائلسیما میں شامل ہیں تلنگانہ میں شامل کیا جائے گا یا نہیں اس صورت میں علیحدہ ریاست کو رائل تلنگانہ سے موسوم کیا جائے گا۔ لیکن اس کیلئے تلنگانہ کے عوام سختی سے مخالفت کرسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ یوپی اے حکومت پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں اس ضمن میں بل پیش کرنے سے قبل اپنی حلیف جماعتوں سے مشورہ کرے گی۔ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بی جے پی تلنگانہ ریاست کی تشکیل کی پرزور وکالت کررہی ہے۔ اگر بل پیش کیا جاتا ہے تو اس کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت درکار ہوگی۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی کو قطعی فیصلہ کیلئے مجاز قرار دیا گیاہے اس کے اجلاس کیلئے تاریخ ابھی تک مقرر نہیں کی گئی۔ غالب امکان ہے کہ 5اگست کو پارلیمنٹ کے اجلاس شروع ہونے سے قبل یعنی 30 یا 31 جولائی کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوسکتا ہے۔ اس میں قطعی اعلان ہوگا۔ کانگریس کور کمیٹی کے آج کے اجلاس میں نائب صدر راہول گاندھی شریک نہیں تھے۔ بتایا جارہا ہے کہ چیف منسٹرآندھراپردیش کرن کمار ریڈی نے کانگریس قیادت کو خبردار کیا کہ اگر تلنگانہ تشکیل دیا گیا تو یہ خودکشی کا اقدام ثابت ہوگا۔ ریاست کی تقسیم کے بعد سنگین مسائل پیدا ہوں گے ان سے نمٹنا مشکل ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ بی جے پی، ٹی ڈی پی ، ٹی آر ایس اور سی پی آئی تلنگانہ کی تائید میں ہیں ان کے مقابلہ میں سی پی ایم اور ایم آئی ایم علیحدہ ریاست کی مخالفت کررہے ہیں۔ وائی ایس آر کانگریس نے ابھی تک اپنا موقف پوری طرح سے واضح نہیں کیا ہے۔ ایم آئی ایم نے اس فیصلہ پر کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اس مسئلے پر ایک طرفہ فیصلہ نہیں کیا جانا چاہئے۔ کانگریس کور کمیٹی اجلاس سے قبل سیما آندھرا کے (رائلسیما اور آندھرا) کے لیڈروں نے تلنگانہ کی تشکیل کو روکنے کیلئے آخری حد تک کوشش کی۔ تلنگانہ تشکیل دینے کے اشارے ملتے ہی ورنگل، میدک اور رنگاریڈی اضلاع میں تلنگانہ کے کارکن اور ٹی آرایس کے ورکرس خوشی سے جھوم اٹھے اور انہوں نے جئے تلنگانہ کے نعرے لگاتے ہوئے جشن منایا۔ سکیورٹی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حیدرآباد میں نیم فوجی دستوں کی10 کمپنیاں اور رائلسیما اور ساحلی آندھرا میں 15 کمپنیاں تعینات کی جارہی ہیں۔

a separate state Telangana announcement soon by home minister

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں