بابری مسجد انہدام کے وقت میڈیا کا گوشہ کارسیوک بن گیا تھا - جسٹس کاٹجو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-27

بابری مسجد انہدام کے وقت میڈیا کا گوشہ کارسیوک بن گیا تھا - جسٹس کاٹجو

Babri Masjid media kar sewak Katju
پریس کونسل آف انڈیا کے چیرمین جسٹس (ریٹائرڈ) مارکنڈے کاٹجو نے آج یہاں کہا کہ تمام ہندوستانی سب سے پہلے ہندوستانی قوم پرست ہوتے ہیں اور او لوگ ہندو، مسلم، سکھ یا عیسائی قوم پر ستی کی باتیں کرتے ہیں وہ دراصل قوم کے دشمن ہیں۔ انہوں نے میڈیا اور شہریوں پرزور دیا کہ ہندوستانی قوم پرستی کو فروغ دیا جائے۔ جسٹس کاٹجو نے جو یہاں ایک مراٹھی روزنامہ لوک مت ٹائمز کے زیر اہتمام منعقدہ صحافت میں بہترین مہارت کی ایوارڈ تقریب سے خطاب کررہے تھے کہا کہ "میں ہندو قوم پرستوں کے ریمارکس سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ ان کی یہ باتیں اور انتشار پر مبنی پالیسیاں کسی ملک کونہیں چلاسکتیں۔ جسٹس کاٹجو اگرچہ گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کے بارے میںیہ ریمارک کررہے تھے لیکن انہوں نے کسی کانام نہیں لیا۔ وہ "سیکولرازم کے فروغ میں میڈیا کا رول" کے زیر عنوان لیکچر دے رہے تھے۔ میڈیا اور دانشوروں کو اتشار پسند قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے جسٹس کاٹجو نے کہاکہ متحد ہندوستان ہی ترقی و خوشحالی کا اصل راستہ ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تمام ہندوستانی فرسٹ کلاس سٹیزنس (پہلے درجہ کے شہری) ہوتے ہیں۔ مختلف طبقات کے درمیان اختراق وامتیاز نہیں کیا جاسکتا۔ مسٹر کاٹجو نے کہاکہ مسلمانوں کی تصویر غلط رنگ میں رنگی جارہی ہے۔ جہاں کہیں کبھی کوئی بم دھماکہ ہوتا ہے چند ٹیلی ویژن چینلس کوئی وقت ضائع کئے بغیر یہ کہنا شروع کردیتے ہیں کہ انہیں بعض مسلم تنظیموں سے ایک ای میل ملا ہے۔ ایک ایس ایم ایس ملا ہے جس میں انہوں نے اس دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ اس طرح ساری مسلم برادری کو بدنام و پریشان کیا جاتا ہے۔ جسٹس کاٹجو نے شرکاء سے پوچھا کہ "کیا یہ ذمہ دارانہ رویہ ہے؟ " انہوں نے کہاکہ سچائی یہ ہے کہ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی تمام طبقات میں 99فیصد افراد اچھے شہری ہوا کرتے ہیں لیکن اکثر تمام مسلمانوں کو دہشت گرد ظاہر کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں۔ مسٹر جسٹس کاٹجو نے کہاکہ "جب بابری مسجد منہدم کی جارہی تھی میڈیا کا ایک گوشہ فرقہ پرستی کی مخالفت کرنے کے بجائے "کارسیوک" بن گیا تھا۔ جسٹس کاٹجو نے توہم پرستی، جادو ٹونا، ستاروں کی گردش کی بنیاد پر انسانی قسمت کا حال بتانے کا عمل اور دوسرے اندھے عقائد کی مذمت کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی اور کہاکہ ہندوستانی عوام کی فرسودہ جاگیردانہ ذۃنیت ہے اور میڈا اس ذہنیت کو مزید فروغ نہ دے۔ انہوں نے کہاکہ سچ تو یہ ہے کہ اکثر ہندوستانی ہنوز بے انتہا پسماندہ ہیں اور ذات پات یا فرقہ پرستی میں گھرے ہوئے ہیں جس کا ثبوت انتخابات میں ملتا ہے جب اکثر عوام ذات پات یامذہب کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں۔

When the Babri Masjid was demolished, a section of the media had become "kar sewaks", Katju alleged

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں