ٹونک راجستھان میں نماز جمعہ ادا کرنے آئے نمازیوں اور امام صاحب کے ساتھ پولس کی زیادتی، جلال آباد میں تبلیغی جماعت کے ساتھ مار پیٹ،دہلی کی فتح پوری مسجد میں قرآن کی بے حرمتی ، میرٹھ میں تراویح کی نماز پر ہنگامہ آرائی جیسے تازہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد بل کو قانون کی شکل دی جائے ۔
مولانا مدنی نے اس بات پر گہلوت سرکار کی سخت تنقید کی کہ وہ ریاست میں بڑھتے فرقہ وارانہ واقعات پر روک لگانے میں ناکام ہے، انھوں نے ٹونک مسجد میں گھس کر نمازیوں کو زود وکوب کرنے پر پولس ایکشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء ا س طرف بارہا توجہ دلا رہی ہے کہ عدلیہ اور پولس سسٹم میں بنیادی اور موثر تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ عوام ظلم و زیادتی سے محفوظ رہ سکیں اور متاثرین کو فوری انصاف ملے ، انھوں نے کہا کہ مدان کمیشن نے 43 سال اور سری کرشنا کمیشن نے 20/ سال قبل فرقہ پرست پولس عناصر کے جو مکروہ اعمال نامے تیار کیے تھے ، اگر اس کی روشنی میں وزرات داخلہ قدم اٹھاتی تو آج پولس کانظام راہ راست پر ہوتا ۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ یہ بات جائزے سے صحیح ثابت ہوئی ہے کہ فرقہ پر ست عناصر یا ان کے موافق پارٹی جب برسر اقتدا ر نہیں ہوتی ہے تو وہ فرقہ وارانہ کشیدگی اورفسادات برپاکرتی ہیں تا کہ حکومت کو بدنام کرکے اپنے حق میں ماحول تیار کیا جائے لیکن یہ بھی صحیح ہے کہ سیکولر سرکاریں بھی مظلومین و متاثرین کو تحفظ فراہم نہیں کرتی ہیں ، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ رمضان المبارک یا دیگر مذہبی تقریبات اور تہواروں کے موقع پرفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کے طویل تجربات کے باوجودسرکاریں ہوش کے ناخن نہیں لے رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے ایک ماہ قبل ہی ریاستی سرکاروں کو خط لکھ کر متنبہ کیا تھا کہ رمضان وعید کے موقع پر سماج دشمن عناصر ماحول بگاڑسکتے ہیں ، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس جانب ضروری توجہ نہیں دی گئی ۔ مولانا مدنی نے لوگوں سے صبر وتحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے اس طرف توجہ دلائی کہ شرپسند اور سماج دشمن عناصر کی اشتعال انگیزیوں کے شکار نہ ہوں ۔
***
عبدالحمید نعمانی - سکریٹری جمعیۃ علماء ہند
maazeezsohel[@]gmail.com
موبائل : 9811657503
عبدالحمید نعمانی - سکریٹری جمعیۃ علماء ہند
maazeezsohel[@]gmail.com
موبائل : 9811657503
protest on spreading sectarian tensions in Ramadan - Jamiatul Ulema-e-Hind
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں