قومی اقلیتی کمیشن - وزارت کے داؤ پیچ میں گرفتار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-05

قومی اقلیتی کمیشن - وزارت کے داؤ پیچ میں گرفتار

راجستھان کے گوپال گڑھ ضلع میں میو مسلمانوں پر منظم حملہ اور مکہ مسجد بم بلاسٹ کے بعد گرفتار بے قصور نوجوانوں کے معاملہ میں مستعدی دکھانے کے بعد قومی اقلیتی کمیشن اپنی بہتر اور فعال ساکھ بنانے کی کوشش کررہاتھا مگر یہ کوشش ناکام ہوتی نظر آرہی ہے، کیونکہ وزارت برائے اقلیتی امور نے اسے ایسے داؤ پیچ میں الجھایا ہے کہ اس سے کمیشن کا ابھر کر آنا ناممکن نظر آرہا ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے اعلیٰ سطحی ذرائع نے انقلاب کو بتایاکہ وزارت برائے اقلیتی امور، قومی اقلیتی کمیشن کو جو مسلمانوں کو سکیورٹی فراہم کرانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے، کوبالکل سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے، بلکہ متعلقہ وزارت کا رویہ اس حد تک غیر سنجیدہ ہے اس سے کمیشن کے سینئر عہدیداران بھی نالاں ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ جانبداری برتے جانے کے واقعات سامنے آتے ہیں جسے کمیشن ہی ڈیل کرتا ہے، مگر متعلقہ وزارت سے تعاون نہیں ملنے کی وجہہ سے کمیشن بے دست و پاہوتا جارہا ہے۔ کمیشن کے ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ ’قومی اقلیتی کمیشن کو گرانٹ اسٹیٹس حاصل ہے، جس کے بعد اسے ایک گرانٹ آرگنائزیشن ادارے کو بجٹ آرگنائزیشن بنانے کا سہرا یقیناً وزارت برائے اقلیتی امور کے سر جاتاہے، جو دن رات اقلیتوں کے فلاح و بہبود کا دم بھرتی نظر آتی ہے۔ ظاہر ہے اس کا مقصد کمیشن کو معاشی طورپر اپاہج بنانا ہے، جس کی وجہہ سے کمیشن ہر چیز کیلئے وزارت کے محتاج ہے۔ کمیشن کے ذرائع نے بتایاکہ اس تعلق سے خود این سی ایم کے چےئرمین وجاہت حبیب اﷲ 2مرتبہ موجودہ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان سے رابطہ کرچکے ہیں اور تمام صورتحال سے انہیں آگاہ کرادیا ہے۔ اس سے پہلے ایک مرتبہ سابق اقلیتی وزیر سلمان خورشید کی توجہ بھی مرکوز کرائی تھی، مگر 2 برس گذرنے کے باوجود اب تک وزارت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ہے۔ واضح رہے کہ کمیشن کی سفارشات کے بعد مکہ مسجد بم دھماکے کے الزام میں رہا ہونے والے 70 نوجوانوں کو آندھرا حکومت کی جانب سے معاوضہ فراہم کرانے کا فیصلہ کیاگیا تھا جس کے بعد کمیشن کو مزید کام کرنے کا حوصلہ ملا تھا، مگر یہ حوصلہ صرف اس لئے دم توڑ رہا ہے کیونکہ متعلقہ وزارت نے کمیشن پر نکیل باندھ رکھی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ این سی ایم کے امپاورمنٹ کے مسائل حل کرنے کیلئے مزید اختیارات کامطالبہ کیا تھا مگر ان مطالبات کو پورا کرنا تو دور کمیشن کے پر کترنا شروع کردیاگیا۔ اس حوالے سے کمیشن کے سربراہ نے نمائندہ کو بتایاکہ "مجھے یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ مناسب فنڈ نہ ملنے کی وجہہ سے کمیشن کو اپنی ذمہ دارایاں نبھانے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ ایکٹ کے مطابق کمیشن کی جو ذمہ داریاں طے ہوتی ہیں، اس کی ادائیگی بھی مشکل ہورہی ہے، کیونکہ ہمارے پاس فنڈ نہیں ہے۔ انہوں نے بجٹ کی فراہمی کے تعلق ہورہی خامیوں سے موجودہ اقلیتی وزیر کو دوبار یادہانی کرانے کی تصدیق بھی کی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ میں نے دو مرتبہ متعلقہ وزیر کو مکتوب ارسال کیا اور کمیشن کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرایا، مگر اب تک کچھ خاص کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے "قانون سیل" کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ "ہاں یہاں لیگل سیل بھی نہیں ہے، اگ کسی مائناریٹی کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس موقع پر ہم قانونی مدد بھی فراہم نہیں کرسکتے، جبکہ کمیشن چاہتا ہے کہ ایسا ہو، مگر نہیں ہے"۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں