24/جولائی حیدرآباد پریس ریلیز
چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے عرب مملکت میں شام میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی نواسی حضرت زینبؓ اور صحابی رسولؐ حضرت خالد بن ولیدؓ کے روضوں کو بمباری اور بم حملوں سے ہونے والے نقصانات کی سخت مذمت کے طورپر انہیں حیدرآباد علماء و مشائخ فورم کی طرف سے پیش کردہ یادداشت کو وزارت اُمور خارجہ کے توسط سے حکومت شام تک پہنچایا جائے گا اور ان واقعات پر ہندوستانی مسلمانوں کے غم و غصہ سے واقف کروایا جائے گا، اور ان مقدس مقامات کے تحفظ پر زور دیا گیا۔ علماء و مشائخ فورم کے صدر مولانا سید شاہ اسرار حسین رضوی کی قیادت میں شہر کے سرکردہ مسلمانوں کے وفد نے جس میں مولانا ایس فیض اﷲ قادری، مولانا مظفر علی صوفی، مولانا حسن فاروقی، مولانا مصطفی پاشاہ قادری، جناب ایس ایس لیاقت حسین، جناب ایم فصیح الدین نظامی، پروفیسر ایس ایم اقبال، جناب ایس صدیق انور اور جناب ایم اے کریم بھی شامل تھے، چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی سے آج ان کے کیمپ آفس پہنچ کر ملاقات کی۔ اس وفد نے چیف منسٹر سے مساجد کی تعمیر و مرمت، ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں مختلف محکمہ جات کے سربراہان کے تقررات اور عربی ادارہ دائرۃ المعارف کی تاسیس کے 125 ویں سال کے موقع پر بین الاقوامی کنونشن منعقد کرنے کی درخواست کی اور جناب عابد رسول خان کو ریاستی اقلیتی کمیشن کا صدرنشین مقرر کئے جانے پر چیف منسٹر سے اظہار تشکر کیا۔ علاوہ ازیں اس فورم کی جانب سے حیدرآباد میں رمضان المبارک کے دوران منعقد کی جانے والی دعوت افطار میں شرکت کی دعوت دی۔ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے وفد کی درخواستوں کی ہمدردانہ سماعت کی اور کہاکہ مختلف مساجد کی تعمیر و مرمت کیلئے پہلے ہی 2.5کروڑ روپئے جاری کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں مناسب افسران کے جلد تقررات کا تیقن دیا۔ مسٹر کرن کمار ریڈی نے دائرۃ المعارف کے 125 سالہ جشن کے موقع پر بین الاقوامی ہیلت کنونشن کے انعقاد اور اس عظیم عربی ادارہ کو ترقی دینے اور مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کرنے کا وعدہ کیا۔ مسلم علماء و مشائخین کے وفد نے بالخصوص جناب عابد رسول خان کے تقرر پر چیف منسٹر کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ جناب عابد رسول خان اقلیتی امور سے غیر معمولی دلچسپی اور واقفیت رکھتے ہیں چنانچہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ بحیثیت صدرنشین ریاستی اقلیتی کمیشن مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے مسائل کی یکسوئی کریں گے۔ --
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں