ممبئی - مسلم تنظیموں کا مشاورتی اجلاس - ریاست گیر احتجاج کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-01

ممبئی - مسلم تنظیموں کا مشاورتی اجلاس - ریاست گیر احتجاج کا اعلان

بم دھماکے اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بے گناہ مسلمانوں کو باعزت بری کیا جائے، قصور وار پولیس افسران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے نیز حکومت سے اپنے ان جائز مطالبات کو منوانے کیلئے ریاست گیر پر اثر احتجاج کئے جائیں۔ یہ قرارداد آج سی ایس ٹی واقع انجمن اسلام پورے مہاراشٹرا سے کثیر تعداد میں آئے مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے متفقہ طورپر پاس کی۔ قومی مجلس شوریٰ کے زیر اہتمام منعقدہ مشاورتی اجلاس میں مہاراشٹرا کے بیشتر اضلاع سے آئے نمائندوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ نہ صرف یہ کہ آنے والے مانسون اسمبلی اجلاس میں ابوعاصم اعظمی بے گناہوں کی رہائی کیلئے پرزور آوازاٹھائیں بلکہ پورے مہاراشٹرا میں انصاف پسندوں کو ساتھ لے کر سڑکوں پر بھی پرزور احتجاج کرتے نظرآئیں۔ لوگوں نے یقین دلایا کہ اس بامقصد احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے ہم لوگ ابو عاصم اعظمی کا ہر ممکن تعاون کریں گے۔ مذکورہ قرارداد کی بنیاد پر یہ طئے پایا کہ عنقریب ریاست گیر احتجاج کی صورت میں ناگپور، آکولہ، اورنگ آباد، ناندیڑ، جلگاؤں اور پونے میں زبردست طریقے سے دھرنا مظاہرہ کیا جائے گا۔ جمہ مسلم تنظیموں کے جوش و جذبے کو دیکھتے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے آج اس مشاورتی اجلاس میں انتہائی پر اثر اور رقت آمیز تقریر کی۔ انہوں نے بے گناہوں کی رہائی کیلئے فکر مند تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ آپ لوگوں کی آمد اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بے گناہ مسلم قیدیوں کی رہائی اور قصور وار پولیس افسران کو سزا دلوانے کیلئے آپ حضرات بھی حد درجہ فکر مند اور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ لوگوں کے تعاون اور اﷲ تعالیٰ کی نصرت سے بے گناہوں کو رہا اور قصور واروں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے اپنی پرجوش مگر حقیقت افروز تقریر میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی و نا انصافی اور مسلمانوں کی لاچاری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جتنی کثیر تعداد میں میں بے گناہ مسلم نوجوان گرفتار کئے گئے ہیں اگر اس تعداد میں کوئی دوسری قوم کے لوگ گرفتار ہوتے تو پوری قوم راستے پر آجاتی۔ مشاورتی اجلاس کی نظامت کرنے والے قومی مجلس شوریٰ کنوینر معراج صدیقی نے مشاورتی اجلاس کی غرض و غایت بیان کی اور بتایاکہ المیہ یہ ہے کہ حکومت انتظامیہ کسی بھی بم دھماکہ کے فوراً بعد پہلے دن سے ہی مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے دیتی ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کہ پر اثر متحدہ احتجاج کے سامنے کہ حکومت سرنگوں ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ یاد رکھئے اس ظلم و نا انصافی کے خلاف جتنی دیر سے آواز اٹھائیں گے اتنی زیادہ قربانی دینی پڑے گی۔ لہذا ابھی وقت ہے، جرأت مندی و احساس ذمہ داری کا ثبوت دیجئے! علی ایم شمسی نے اپنی مختصر مگر پر مغز تقریر میں کہاکہ مسلک و مکتب کے نام پر ہم اگر ایک دوسرے کو برداشت کرلیں تو یقیناً آپ کا احتجاج با اثر ہوگا۔ علماء کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا محمود دریا بادی نے کہاکہ تمام ریاستوں میں مسلمانوں کا یہی حال ہے۔ پارلیمانی انتخابات قریب ہیں لہذا مسلمانوں کو ابھی سے "لو اور دو" کی حکمت عملی تیاری کرنی ہوگی، مطلب یہ کہ ہم اسی صورت میں ان کی حمایت کریں جب ہمارے بے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے۔ بہرحال اگر ابو عاصم اعظمی یہ تحریک لے کر چلتے ہیں تو ہمارا ہر ممکن تعاون انہیں حاصل رہے گا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں