مسلمانوں کے تئیں مرکزی حکومت کی فکرمندی - تعلیمی محاذ پر توجہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-22

مسلمانوں کے تئیں مرکزی حکومت کی فکرمندی - تعلیمی محاذ پر توجہ

central govt concern towards Indian Muslims
عام انتخابات جوں جوں قریب آرہے ہیں اقلیتوں کے مسائل کے تئیں حکومت کی فکر مندی میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اقلیتوں، خاص طور سے مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور اقتصادی پسماندگی سے مرکز سچر کمیٹی کی رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد سے ہی واقف ہے لیکن انتخابی سال میں اس نے اس پسماندگی کو دور کرنے کیلئے اقدامات پر توجہ دینا بھی شروع کردیا ہے۔ مرکزی حکومت کی خاص توجہ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی پرہے جسے دور کرنے کیلئے اس نے آئندہ 8 مہینوں میں اقلیتوں کی خاصی آبادی والے اضلاع میں 101 گرلزہاسٹل اور 13ماڈل ڈگری کالج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام کو مسلمانوں کو رجھانے کی کوششوں کے طورپر بھی دیکھا جارہا ہے اور اس بات پر شبہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ محض 8 مہینے کے وقفہ میں یعنی آئندہ مارچ سے قبل یہ سارے کام کیسے ممکن ہوں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی اس سلسلے میں ریاستی حکومت کی جانب سے کوئی تجویز بھی موصول نہیں ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور اقتصادی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے یوپی اے کے پہلے دور اقتدار میں بنائی جانے والی سچر کمیٹی نے نومبر 2006ء میں اپنی رپورٹ پیش کردی تھی۔ یہ رپورٹ ملک میں مسلمانوں کی حقیقی صورتحال پیش کرتی ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر حالانکہ 90ایسے اضلاع ہیں جہاں اقلیتوں کی اچھی خاصی آبادی ہے، ملتی سیکٹورل ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کیا جاچکا ہے تاہم اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہونے کی شکایتیں کی جارہی ہیں۔ حکومت کی زیادہ توجہ تعلیمی شعبے پر ہے۔ مسلمانوں میں شرح تعلیم 64.8فیصد ہے اس لحاظ سے تعلیمی میدان میں مسلمان کافی پیچھے ہیں۔اسی کے پیش نظر حکومت نے اقلیتوں کی کثیر آبادی والے اضلاع میں 13ماڈ ل ڈگری کالج کھولنے اور لڑکیوں کو تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرنے کیلئے 101گرلز ہاسٹل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ابھی طے نہیں ہے کہ کس ریاست کے کس ضلع میں ماڈل ڈگری کالج کھلیں گے یا کہاں ہاسٹل تعمیر ہوں گے کیونکہ ابھی تک ریاستوں سے اس ضمن میں تجویز نہیں آئی ہے لیکن مرکز نے منصوبہ بندی کرلی ہے۔ منموہن سرکار پیر کو ریاستوں کے اعلیٰ تعلیم اور تکنیکی تعلیم سکریٹریوں سے اس ضمن میں صلاح و مشورہ کرے گی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں