Students groups organise citizens' gathering at Jantar Mantar over Muslim 'witch hunting'
عشرت جہاں انکاونٹر کے فرضی ثابت ہوجانے کے بعد تو اب یہ اور بھی ضروری ہوگیا ہے کہ بٹلہ ہاوس انکاونٹر کی غیر جانبدارانہ اور اعلیٰ سطحی تفتیش کرائی جائے۔ بٹلہ ہاؤس انکاونٹر معاملے میں سیشن عدالت کا فیصلہ صرف پولیس کی بنائی ہوئی کہانی اور پولیس والوں کی گواہیوں کی بنیاد پر دیا گیا ہے جو انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔ یہ بات آج جنتر منتر پر سی پی آئی (ایم ایل) کی طلباء تنظیم آئیسا، آر وائی اے او کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے اشتراک سے منعقدہ "کینڈل مارچ" کے موقع پر مقررین نے کیا۔ مارچ میں راجدھانی کی تینوں یونیوسٹیوں کے طلباء نے شرکت کی۔ جنتر منتر پر ہوئے اس مارچ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی، جواہر لال یونیورسٹی کے علاوہ انسانی حقوق سے جڑی تنظیموں کے سرگرم کارکنا ن نے شرکت کی۔ مارچ کے دوران "اسٹیٹ دہشت گردی بند کرو، بٹلہ ہاؤس انکاونٹر کی انکوائری کراؤ، بے قصوروں پرمظالم بند کرو جیسے نعرے لگائے گئے۔ جامعہ سالیڈریٹی اسوسی ایشن کے صدر منیشا سیٹھی نے کہاکہ اس ایشو سے جڑے تمام اہم سوالات اب بھی اپنی جگہ قائم ہیں۔ یہ صرف موہن چند شرما کے قتل سے متعلق فیصلہ ہے، انکاونٹر پر فیصلہ نہیں ہے۔ جامعہ سا لیڈریٹی ایسوسی ایشن فیصلہ کا سنجیدگی سے تجزیہ کررہی ہے اور جلد ہی اس سلسلہ میں پریس کانفرنس کرکے آئندہ کی حکمت عملی سے روشناس کرائے گی۔ وہیں جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین عمری نے پریس کانفرنس میں کہاکہ وہ انکاونٹر کو فرضی مانتی ہے اور عدالتی جانچ کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت دراصل جوڈیشیل انکوائری سے ڈرتی ہے۔ ایل۔18 سے شہزاد احمد کے بھاگنے کی باتوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں