کاوش 2013 - اردو تحقیق مسائل اور ان کا حل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-07

کاوش 2013 - اردو تحقیق مسائل اور ان کا حل

جنوبی ہندوستان میں اعلیٰ اور معیاری تعلیم کی ایک اہم درسگاہ سنٹرل یونیورسٹی آف حیدرآباد ہے ۔اس یونیورسٹی کو ہندوستان کی جامعات میں ایک معیاری یونیورسٹی کا مقام حاصل ہے ۔ یہاں کا شعبہ اردو بھی اپنی علمی و ادبی کاوشوں کی بدولت ساری اردو دنیا میں ایک اہم شناخت رکھتا ہے۔ شعبہ اردو کے نئے صدر پروفیسر مظفر شہ میری اردو کے فروغ کے لئے جدت سے بھر پور پروگرام کراتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے " تخلیق 2012ء" کے عنوان سے ریسرچ اسکالر س کی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے والا پروگرام کروایا تھا۔ جسے بہت پسند کیا گیاتھا۔ 3جولائی 2013ء کو شعبہ اردو میں انہوں نے " کاوش 2013ء" ریسرچ اسکالرس کا بین جامعاتی اردو سمینار ترتیب دیا۔ اور سمینار کا مرکزی موضوع " اردو تحقیق مسائل اور حل" رکھا گیا۔ واقعہ یہ ہے کہ اردو کے اکثر علاقائی اور قومی سمیناروں اور دیگر ادبی اجلاسوں میں سینئر اساتذہ کو ہی مقالے سنانے کا موقع ملتا ہے۔ اور ریسرچ اسکالرس اس طرح کی سہولتوں سے محروم رہتے ہیں۔ جامعات میں اردو تحقیقی کام میں مصروف ریسرچ اسکالر س کو سمینار میں حصہ لینے اور اپنا مقالہ پیش کرنے کا موقع فراہم کرنے کی غرض سے شعبہ اردو نے یہ سمینار رکھا ۔اس سمینار میں حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، عثمانیہ یونیورسٹی اور سری وینکٹیشورا یونیورسٹی اور دیگر جامعات کے ریسرچ اسکالرس کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ اور اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں بڑے اچھے مقالے پیش کئے اور تحقیق کے موضوع پر عصر حاصل کے مسائل سے بھی آگہی حاصل کرتے ہوئے سمینار کے مقاصد کی تکمیل کو اور اپنی نوعیت کے اس منفرد اردو سمینار کو کامیاب بنایا۔سمینار کے کنوینرس جے محمد شفیع اور محمد عبدالخالق ریسرچ اسکالرس نے پروفیسر مظفر شہ میری صاحب کے مشوروں کی روشنی میں سمینار کے انتظامات کئے۔ اور تمام یونیورسٹیوں کے پروفیسرس کو اپنے ریسرچ اسکالرس کو سمینار میں مقالے پڑھنے کے لئے مدعو کیا۔نظام آباد سے ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو گرراج گورنمنٹ کالج اور محمد عبدالعزیز سہیل ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد پہونچ گئے۔ شعبہ کے سینئیر اسکالرس کے طور پر ڈاکٹر محسن جلگانوی ایڈیٹر اوراق ادب اعتماد اور ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کو بہ طور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا ۔
شعبہ اردو اسکول آف ہیومانٹیز کے خوبصورت آڈیٹوریم میں ریسرچ اسکالرس صبح سے ہی جمع ہونے لگے۔ پروفیسر مظفر شہ میری ،پروفیسر محمد انور الدین، ڈاکٹر رضوانہ معین ،ڈاکٹر عرشیہ جبین اور ڈاکٹر نشاط احمد نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ اففتاحی اجلاس کا آغاز ہوا۔ شعبہ کی ریسرچ اسکالر غوثیہ بانو نے نظامت انجام دی۔ اور مہمانوں کو شہ نشین پر مدعو کیا۔ مہمانوں کو گلہائے عقیدت پیش کرنے کے بعد پروفیسر راما کرشنا راما سوامی وائس چانسلرHCU نے شمع جلا کر 10-30بجے دن سمینار کا افتتاح کیا۔ ۔اس موقع پریہ شعر بھی پڑھاگیا۔
سورج سمجھ کے سارے پرندوں نے غل کیا ۔۔۔اس نے جلائی شمع تو منظر چمک اٹھے
ا س سمینار کے افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈین ہیومانیٹزپروفیسر امیتابھ داس گپتا نے کی۔ جبکہ بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر محسن جلگانوی صاحب ایڈیٹراوراق ادب ،روزنامہ اعتماد حیدرآباد مدعوتھے۔ اس اجلاس کے افتتاحی پروگرام کے خیر مقدمی کلمات اداکرتے ہوئے پروفیسر مظفر شہ میری صاحب صدر شعبہ اردوHCU نے سمینار میں شرکت کرنے والے تمام ہی مہمانوں اور اسکالرس کا دلی خیر مقدم کیا اور علامہ اقبالؒ کا شعر "پلٹنا جھپٹنا پلٹ کر جھپٹنا ۔ہے خوں گرم رکھنے کا یہ ایک بہانا" پڑھا۔ اور کہا کہ اردو میں ہر موقع کے لئے کوئی نہ کوئی شعر نکل ہی آتا ہے۔ چنانچہ تحقیق سے متعلق بھی خواجہ الطاف حسین حالی کا شعراس طرح ہے "ہے جستجو کہ خو ب سے ہے خوب ترکہاں۔اب دیکھئے کہ جاکر ٹھہر تی ہے نظر کہاں"۔
پروفیسر مظفر شہ میری نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں کہاکہ تحقیق کی صفت، جستجو اور خوب سے خو ب تر کی تلاش ہے۔ یہ سمینار تحقیق کے عنوان پر تحقیق کاروں کیلئے تحقیق پر تحقیق کرنے کیلئے منعقد کیاگیاہے اور یہ کام نئی نسل کے سپرد ہے کہ آج کی نئی نسل جس قدر اپنے مسائل کو پہچانتی ہے پرانے لوگ شائد نہ پہچانیں ۔ اس لئے اس سمینار میں شرکت کرنے والے اسکالرس سے کہا گیا کہ دوران تحقیق انہیں پیش آنے والے ذاتی تجربات اورمسائل کو بیان کریں تاکہ ان کا حل تلاش کیا جاسکے اور ایک دوسرے کے مسائل سے آگہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس سمینار کے نتائج سے دیگر یونیورسٹیوں کے اردو شعبہ جات کو بھی آگاہ کیا جائے گا تاکہ ہندوستان میں اردو تحقیق کا معیار بہتر ہو۔ انہوں نے اس موقع پر وائس چانسلر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی اور ڈین آف ہیومانیٹز کا تعارف پیش کیا۔ اور ان کے علمی کارنامے بیان کئے۔
صدر شعبہ کی خیر مقدمی کلمات کے بعد سمینار کے کنوینر جے محمد شفیع نے سمینار کے اغراض و مقاصد کو بیان کئے اور کہاکہ یہ سمینار ان کے دیرینہ خواب کی تکمیل ہے۔ انہوں نے کہاکہ سمینار کامقصد اردو کے ریسرچ اسکالرس کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا، ادبی ،علمی و تحقیقی مسائل کو حل کرنا دیگر یونیورسٹیوں کے اسکالر س سے ربط وتعلق قائم کرنا ہے تاکہ ریسرچ اسکالرس تحقیق کے مسائل اور اس کے عمل سے واقف ہوں۔ ریسرچ اسکالرس بحث ومباحثہ میں حصہ لیں۔ اور محقق کی ہمت افزائی ہو ۔ افتتاحی اجلاس میں حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر ثمیہ تمکین کی کتاب"ناصر کاظمی کی شاعری میں پیکر تراشی" کا رسم اجراء وائس چانسلر پروفیسر راما کرشنا راما سوامی نے انجام دیا۔ انہوں نے افتتاحی سیشن کے اس پہلے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اردو زبان کافی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اسی زبان نے انقلاب آزادی کا نعرہ بلند کیا اور ہمارے ملک کی آزادی میں ایک اہم رول اداکیا۔انہوں نے مزید کہاکہ تحقیق کے مسائل کافی اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کے مسائل سے واقف ہوتے ہوئے حل تلاش کرنے چاہئیں اورمعیاری تحقیق کے اصولوں سے ریسرچ اسکالر واقف ہوں یہ سمینار تحقیق کاروں کیلئے کافی فائدہ مند ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ نظم وضبط اور صلاحیتوں کا استعمال ہو اور ان چیزوں کو نئی نسل تک پہونچایا جائے یہ وقت کااہم تقاضہ ہے ۔
وائس چانسلر کے خطاب کے بعدمہمان خصوصی ڈاکٹر محسن جلگانوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ انہوں نے اسی جامعہ سے 6سال تک M.PhilاورPh.Dکی تعلیم حاصل کی ہے اور گولڈمیڈل بھی حاصل کیاتھا۔ انہوں نے پروفیسر انورالدین پروفیسرمظفر شہ میری کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے نئے طرز کے سمینار کا آج کامیاب انعقاد عمل میں لایاہے۔ ڈاکٹر محسن جلگانوی نے مزید کہاکہ سچائی کا کوئی نعم البدل نہیں اور تحقیق سچائیوں کی تلاش میں حقائق کو پانے کانام ہے ۔ تحقیق دراصل ایک ذمہ داری ہے اور محنت طلب کام ہے جھوٹی وفاداریوں پر کی گئی تحقیق ناقابل قبول ہے۔ جامعاتی تحقیق سے ارتقاء شعور پیدا ہوتا ہے انہوں نے ریسرچ اسکالرس کو مشورہ دیا کہ وہ صداقت پر مبنی تحقیق کریں۔ دور حاضر کے رسائل سے استفادہ کریں انٹرنیٹ کی سہولتیں بھی دستیاب ہے ان سے مستفید ہوتے ہوئے اپنے تحقیق کے عمل کو کارآمد بنائیں۔ انہوں نے مظفر شہ میری صاحب کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے ریسرچ اسکالرس کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ محسن جلگانوی کے خطاب کے بعد ڈین فیکلٹی آف ہیومانیٹز پروفیسر امیتابھ داس گپتا نے اپنے صدارتی خطاب میں ریسرچ اسکالرس کے ا اس سمینار کو خوش آئندہ قرار دیا ہے اور صدر شعبہ اردو کو مبارکباد پیش کی۔انہوں نے مزید کہاکہ ریسرچ اسکالرس کو جو مسائل درپیش ہیں اس کا حل کس طرح سے کیاجائے اس سمینار کے انعقاد سے یہ امید کی جاتی ہے کہ مسائل کے ساتھ ساتھ حل بھی تلاش کرلیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ دوران انٹرویو ریسرچ اسکالرس اپنے مضمون کو صحیح ڈھنگ سے پیش نہیں کرسکتے ۔ یہ اچھی بات نہیں ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ محقق بحث ومباحث اور مشوروں کے ذریعہ مثبت سونچ پیدا کریں اور ہمارے ملک میں تحقیق کے کیا موقع دستیاب ہیں ان سے استفادہ کریں ۔ تحقیق کے شعبہ میں کتنی وسعت پائی جاتی ہے اس کا مشاہدہ کریں تحقیق کے عمل سے اپنی تحقیق کو معیاری بنانے کی سعی کریں۔
افتتاحی اجلاس کے بعد مقالے پیش کرنے کے لئے پہلا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر محسن جلگانوی اور پروفیسر محمدانور الدین نے اور نظامت کے فرائض شاہانہ مریم نے انجام دئے۔ پہلا مقالہ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ ارد گری راج وگورنمنٹ ڈگری کالج نظام آباد نے "جامعاتی تحقیق کے مسائل اور انکاحل" کے عنوان پر پڑھا۔ ڈاکٹر اسلم فاروقی اس سمینار میں شعبہ اردو کے سینئر اسکالر کے طور پر شریک ہوئے اور انہوں نے سمینار کے مرکزی موضوع پر خصوصی مطالعہ پیش کیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے مرحلہ وارطریقے تحقیق کے مسائل جیسے اردو میڈیم طلبا کی تحقیق کی جانب عدم دلچسپی،مناسب موضوع کی تلاش،مواد کی فراہمی کے مسائل،اسکالر شپ اور ملازمت کے مسائل اور تحقیق کے دیگر عمومی مسائل کا عہد حاضر کے تناظر میں جائزہ پیش کیا اور ان مسائل کا ممکنہ حل پیش کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اردو کے محقق کے تحقیق سے عدم دلچسپی کی وجوہات بیان کیں اور حل بھی بتایا۔ موضوع کے انتخاب سے متعلق انہوں نے کہاکہ محقق کی دلچسپی اور پسند کو ملحوظ رکھا جائے ایک ہی عنوان پر مختلف جامعات میں تحقیق کی جارہی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ مختلف یونیورسٹی کے موضوعات پر مشتمل ایک رسالہ جاری کیا جائے جس سے اندازہ ہوگا کہ کونسے عنوان پرکہاں کام ہورہاہے۔ ریسرچ اسکالرس کو ریاستی جامعات کی جانب سے اسکالرشپ فراہم کی جائے ہاسٹل کی سہولتیں اور پارٹ ٹائم ملازمت فراہم کی جائے۔ ساتھ ہی یونیورسٹی کی ویب سائٹس پر تحقیقی مقالوں کو اردو یونیکوڈ اورPDFفارمیٹ پر شامل کیاجائے جس سے انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر سے دیگر اسکالرس بھی مستفید ہوں گے۔ریسرچ اسکالرس کو سمیناروں میں مقالہ پڑھائیں تاکہ ان کے اندر مقالہ لکھنے اور پڑھنے کی صلاحیتیں فروغ پاسکیں انہوں نے مزید کہاکہ یونیورسٹیوں میں ملازمت کیلئے انٹرویو سسٹم کے بجائے انٹرنس رکھاجائے تاکہ میرٹ آنے والے امیدواروں کو آسانی سے ملازمت مل جائے۔ اور معیاری اساتذہ کے انتخاب سے تحقیقی کام میں ترقی ہو۔ انہوں نے اردو محققین پر زور دیا کہ وہ عصر حاضر میں ٹکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی تحقیق کو معیاری بنائیں۔ دوسرے اجلاس کے دیگر مقالہ نگاروں میں بدر فاطمہMANUU۔ دکنی تحقیق کے مسائل ا ور حل، ناہید سلطانہHCU۔، عصر حاضر میں اردو شاعری ،تحقیق اور مسائل، غوثیہ بانوHCU۔اردو تحقیق میں موضوع کے مسائل اور حل، عرفانہ بیگم SV یونیورسٹی تروپتی۔ا ردو تحقیقی مراحل اور میرے مسائل فاصلاتی تعلیم کے حوالے سے ،ثمیہ تمکینHCU۔ اردو تحقیق مسائل اور حل، سراج احمدHCU ۔ اردو تحقیق دیگر مضامین کے تناظر میں شامل تھے۔ یہ مقالات اردو تحقیق کے مسائل اور ان کا حل اور ذاتی تحقیق میں تجربات کے عنوانات پر پیش کئے گئے۔عرفانہ بیگم نے جذباتی انداز میں کہا کہ کرنول کے سیلاب میں کتب خانوں کا بہت سے مواد بہہ گیا تھااور ناقص ہوگیا تھا ان حالات میں انہوں نے فاصلاتی طرز تعلیم سے مواد حاصل کرتے ہوئے بڑی مشکل سے تحقیقی کام کیا ہے۔دیگر اسکالرس نے بھی اپنے تجربات بیان کئے۔
ڈاکٹر محسن جلگانوی نے اس اجلاس میں پڑھے گئے تمام مقالوں کا اپنے صدارتی خطاب میں جائزہ لیا اور مقالہ نگاروں کو مشورہ دیا کہ وہ تحقیق کے نئے زاویوں کوتلاش کریں اور اپنی تحقیق کو میعاری بنانے کی کوشش کریں ۔انہوں نے کہا کہ تحقیق کسی بھی زبان وادب ہی نہیں بلکہ کسی بھی موضوع کے لئے نہایت اعلیٰ اور بلند مقام و مرتبہ رکھتی ہے ، کیوں کہ تحقیق ہی کی بنیاد پر صحیح نتائج اخذ کئے جاسکتے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم تحقیق کا صحیح حق ادا کریں۔حالانکہ تحقیق و تنقید کا کام تمام جامعات میں بہت اچھے انداز سے ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد اسلم فارقی نے آج یہاں جو مسائل اٹھائیں ان کے حل کی کوشش کی جائے۔ اور ان مسائل کو دیگر جامعات میں بھی پیش کیا جائے
پرفیسرمحمد انورالدین نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے سب سے پہلے پروفیسر مظفر شہ میری کو مبارک باد دی اور کہا کہ ا نہوں نے اپنی کاوٗشوں سے کاوٗش 2013 کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے کام ارادے کرتے ہیں ناکہ ادارے انہوں نے پروگرام کوآرڈینٹر جے محمدشفیع اور عبدالخالق کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سمینار کے لئے پروفیسر مظفر شہ میری نے ریاست کی تمام جامعات کے ہیروں کو چن لیا۔ یہی وجہہ ہے کہ تمام مقالہ نگاروں نے بہترین مقالے پیش کئے انہوں نے تحقیق کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ محنت اور لیاقت و قابلیت سے ا پنامیعار پیداکریں۔ انہوں نے ڈاکٹر محمداسلم فاروقی کے مقالہ کو اردو تحقیق کا انسائیکلو پیڈیا قراردیا ۔ انہوں نے شعبہ اردو سے ریسرچ اسکالرس کیلئے رسالہ شائع کرنے اور تحقیقی مقالے لکھوانے کا مشورہ دیا۔ اور جد ت پر مبنی ادبی و تحقیقی پروگرام منعقد کروانے پر صدر شعبہ کو مبارک باد دی۔
کاوش 2013ء بین جامعاتی سمینار کے شرکا کے لئے یونیورسٹی گیسٹ ہاؤز میں پر تکلف ظہرانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ ریسرچ اسکالرس اور اساتذہ نے دوستانہ ماحول میں سمینار کی کامیابی کا تذکر ہ کرتے ہوئے اور اسالرس کی ایک دوسرے کے ساتھ تحقیقی گفتگو کے ماحول میں لنچ کیا۔ظہرانے کے فوری بعد سمینار کے تیسرے سیشن کا آغاز 3بجے دن ہوا۔ اس سیشن کی صدارت ڈاکٹر رضوانہ معین اسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اردو اور ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے کی۔ پہلے مقالہ نگار محمد عبدالعزیز سہیل عثمانیہ یونیورسٹی نے "انٹرنیٹ اردو تحقیق میں مواد کی فراہمی کا جدید ذریعہ مسائل اور ان کا حل" کے عنوان پر پیش کیا ۔ جس میں انہوں نے عصری دور میں انٹر نیٹ پر موجود تحقیقی مواد کی اہمیت بیان کی اور اس تک رسائی کے لئے اردو یونیکوڈ کی اہمیت واضح کی۔ انہوں نے اردو کے فروغ میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ٹکنالوجی کی اہمیت کواجاگر کیا ساتھ ہی مختلف اردو کی ویب سائٹس کا مختصراً تعارف رکھا۔ تیسرے سیشن میں جملہ15مقالہ پڑھے گئے جو اردو تحقیقی مسائل ا ور حل کے عنوان پر پڑھے گئے ان میں، محمد عقیل احمد عثمانیہ یونیوسٹی۔ موضوع کا انتخاب اور بیرون ملک اردو تحقیق ، فیروز احمد SVیونیورسٹی۔اردو تحقیق مسائل اور حل، آمنہ آفرین HCU۔ یونیورسٹی ریسرچ اسکالر کے مسائل، شاہانہ مریمHCU ۔ یونیورسٹیوں میں اردو تحقیق، وسیم بیگمHCU۔ تحقیق میں بکھرے ہوئے مواد کے مسائل، واجدہ بیگم۔ فرد پر تحقیق کے مسائل، رئیسہ بیگم، بلال احمد ۔ تحقیق کے عمومی مسائل،محمد ہلال۔ تحقیق میں حصول مواد کی دشواریاں، نشاط بیگمHCU، زرینہ خانمHCU۔ نفسیاتی تحقیق کے مسائل، میر رحمت،حمیدہ بیگم۔ زندہ شخص پر تحقیق کے مسائل ،رئیسہ بیگم۔ تخلیق پر تحقیق،نغمہ پروین موضوع کا انتخاب اور نشاط احمد سندی تحقیق کے مسائل، شامل تھے۔ ان مقالہ نگاروں نے اپنے مطالعے،تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں تحقیق کے مسائل پیش کئے اور کہا کہ موضوعات کی تکرار سے بچا جائے۔ مواد کی فراہمی کی دشواریوں پر مناسب رہبری ہو۔ زندہ شخص پر تحقیق کم ہو اور یہ کہ عمومی طو رپر تحقیق کے دوران پیش آنے والی مشکلات کو دور کرنے کے لئے مناسب رہبری ہو۔ فاصلاتی تعلیم سے تحقیق کرنے والوں کے ساتھ امتیاز برتا نہ جائے۔ اور ایسے موضوعات نہ دئے جائیں جن پر وسائل کی عدم موجودگی کے سبب کام ممکن نہ ہو۔
اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر اسلم فاروقی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ دور حاضر میں ٹکنالوجی سے ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔ انٹرنیٹ پر مواد کی فراہمی کے جدید ذرائع موجود ہیں۔ تمام ہی ریسرچ اسکالرس نے جذبے اور بے باکی کے ذریعہ مقالے پڑھے ہیں انہوں نے کہاکہ اچھا پڑھنے کیلئے اچھا سننا بھی ضروری ہے اردو کے تلفظ میں بہتری لانے کے لئے انہوں نے انٹرنیٹ پر موجود اردو نثر اور شاعری کی سماعت کا مشورہ دیا۔ انہوں نے مقالہ سنانے والے تمام ریسرچ اسکالرس کی ہمت افزائی فرمائی۔ اور تحقیق کے عنوان سے متعلق مکمل معلومات کے ذریعہ اپنی تحقیق کو معیاری بنانے کا مشورہ دیا ۔ پروفیسر رضوانہ معین صاحبہ شعبہ اردو HCUنے اپنے صدارتی خطاب میں تمام اسکالرس کے مقالوں کا انفرادی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ محقق کے اندر خودا عتمادی بڑھی ہے۔ حوصلہ پیدا ہوا ہے مجھے خوشی ہوئی کہ ریسرچ اسکالرس نے جن مسائل کو اٹھایا ہے ان کا حل پیش کرنے کی بھی کامیاب کوشش کی ہے۔انہوں نے کہاکہ انٹرنیٹ سے متعلق معلومات حاصل کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ نگران تحقیق کارکی حوصلہ افزائی کریں انہوں نے کیا خوب کہاکہ تحقیق پھولوں کی سیج نہیں ہے تحقیق دقت طلب کام ہے محققتن آسانی سے کام نہ لیں۔ تحقیق کے اصولوں سے واقف ہوکر اپنی تحقیق کو معیاری بنانے کی کوشش کریں۔ ناہیدسلطانہ کے شکریہ پر تیسرے سیشن کا اختتام ہوا۔
تیسرے سیشن کے بعد اختتامی تقریب منعقد ہوئی۔ اختتامی تقریب کی نظامت ثمینہ تمکین نے کی اس موقع پر عرشیہ جبین پروفیسرHCU نے اپنے خطاب میں کہاکہ ڈاکٹر اسلم فاروقی کا مقالہ کلیدی خطبہ کی اہمیت کا حامل رہا۔ انہوں نے کہاکہ نگران اور محقق کے درمیان ذہنی تال میل کا ہونا ضروری ہے۔ریسرچ اسکالرس کی بھی ذمہ داری ہے کہ محنت لگن اور جستجو سے تحقیق پر توجہ دیں اور اپنی تحقیق کو منفرد بنائیں۔ تحقیق کے دوران دلچسپی، محنت اور لگن سے اپنا نام روشن کریں۔ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریسرچ اسکالر فون یا انٹرنیٹ کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہیں۔ اپنے مسائل کو دوسروں کے ساتھ شئیر کریں اور حل تلاش کریں تحقیق کے ذریعے اپنے مستقبل کو تابناک بنائیں ۔آج ہم نے تحقیق کے مسائل کے حل کی کوشش کی اسی طرح ہمیں اپنے گھر،سماج اور ملک کے مسائل پر بھی توجہ دینی ہے اور مل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے سمینار کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔ اور کہا کہ آئیندہ بھی اس طرح کے جدت سے بھرے موضوعات پر ریسرچ اسکالرس کے لئے سمینار منعقد ہونے چاہئیں۔
اختتامی خطاب اور شکریہ کے فرائض پروفیسر نشاط احمد نے انجام دیئے انہوں نے کہاکہ کاوش کی کامیابی کا پہلا زینہ ہے حق اور حقیقت سے انحراف نہ کریں صداقت، عدالت اور شجاعت کے اوصاف کے ساتھ عمل پیرا ں ہوں۔انہوں نے سمینار کے کامیاب انعقاد پر کنوینر ،صدر شعبہ اور دیگر احباب کا شکریہ ادا کیا۔اس طرح سے منفرد انداز کا یہ تعمیری پروگرام کا میاب انعقاد عمل میں آیا۔سمینار میں شریک تمام مقالہ نگاروں کو کاوش2013ء کے خوبصورت سرٹیفکیٹ بھی دئے گئے۔

گزرتا ہے ہر شخص چہرہ چھپائے
کوئی راہ میں آئینہ رکھ گیا ہے !

***
محمد عبدالعزیز سہیل۔ Ph.D ریسرچ اسکالر(عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد)
مکان نمبر:4-2-75 ، مجید منزللطیف بازار، نظام آباد 503001 (اے پی )۔
maazeezsohel[@]gmail.com
موبائل : 9299655396
ایم اے عزیز سہیل

Kawish 2013 - Urdu research problems and their solutions. Reportaz: M.A.A.Sohail

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں