رمضان المبارک سایہ فگن ہونے والا ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-09

رمضان المبارک سایہ فگن ہونے والا ہے

ماہ رمضان سایہ فگن ہونے والا ہے۔
یہ مہینہ انتہائی برکت والا مہینہ ہے۔ امت محمدیہ پر اﷲ کا بڑا احسان ہے کہ اس نے امت محمدیہ کو ایسے مواقع عطا فرمائے، جن میں وہ زیادہ سے زیادہ ذخیرۂ آخرت جمع کر سکتے ہیں۔ ایسے تمام مواقع میں ماہ رمضان سرفہرست ہے۔ اس مہینے کے روزوں کی بہت بڑی فضیلت ہے اور صرف اسی مہینے کے روزے فرض کئے گئے ہیں۔
اس مہینہ کا ایک ایک روزہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ﷲ تعالیٰ روزۃ دار کو عظیم اجر عطا فرمائے گا۔ سحری کھانے اور افطار کرنے کی بھی فضیلت ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت کی بھی بڑی اہمیت ہے۔ اس مہینہ میں ہر نیک عمل کا ثواب ستر گنا زیادہ ملتا ہے۔ اس مہینے میں شب قدر کا وقوع ہوتا ہے۔ اتنا عظیم و برکت والا مہینہ جس مسلمان کو میسر آ جائے، اس کیلئے بہت خوش قسمتی کی بات ہے لیکن یہ رمضان کا فائدہ اسی وقت کماحقہ حاصل ہوگا، جب کہ اس کے تقاضوں کی تکمیل کی جائے۔

یہ بڑی المناک بات ہے کہ بہت سے لوگ اس برکت والے مہینے کے تقاضوں کی طرف دھیان نہیں دیتے اور اسے یونہی گزار دیتے ہیں۔ مثلاً بعض مسلمان روزے نہیں رکھتے۔ بلا شرعی عذر کے روزے نہ رکھنا انتہائی محرومی کی بات ہے۔ بہت سے لوگ رمضان میں گناہوں سے نہیں بچتے، یہ بھی غیر مناسب بات ہے۔

رمضان کا پورا مہینہ امت مسلمہ کیلئے خیر و برکت کا مہینہ ہے، اس مہینہ میں رحمت خداوندی جوش میں ہوتی ہے۔ اس مہینہ میں شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے اور ایسے اعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، جن کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔
سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ اس مہینہ کا انتظار کرتے تھے اور اس کی آمد پر خوش ہوتے تھے۔ نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے اس مہینہ کی آمد کے موقع پر صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
"اے لوگو! تم پر عظمت و برکت والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے، اس مبارک مہینہ کی ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کئے ہیں"۔

ماہ رمضان بھلا اتنا عظیم اور افضل کیوں نہ ہو، جب کہ اس میں تمام عاقل، بالغ مسلمان پر روزے فرض کئے گئے۔ ارشاد باری ہے:
يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون
"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں، جس طرح تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں پر فرض کئے گئے"۔
(البقرہ : 183)
گویا کہ رمضان میں عامۃ المسلمین کیلئے فرض روزوں کی ادائیگی کا موقع میسر آتا ہے، جوکہ انتہائی اہم عمل ہے اور اللہ تعالیٰ کو بے حد پسندیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ کو اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہونے کا شرف حاصل ہے۔
"روزہ" کی ادائیگی سے جہاں ایک اہم ترین فریضہ کی ادائیگی ہوتی ہے، وہیں وہ لوگوں کو متقی بنانے میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ روزہ رکھ کر بندہ اپنے آپ کو اس بات کا اہل بنا تا ہے کہ وہ اپنی تمام تر خواہشات پر قابو پا سکے۔ اگر اس کا جی کھانے کو چاہے تو وہ نہ کھائے، اگر پینے کو چاہے تو نہ پئے، اگر مجامعت کو چاہے تو وہ بھی نہ کرے۔ فحش گوئی نہ کرے، گندی باتوں سے پرہیزکرے اور متقی بن جائے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"روزہ ڈھال ہے اور تم میں سے جو کوئی کسی دن روزہ سے ہو، تو اسے چاہئے کہ فحش اور گندی باتوں سے آلودہ نہ کرے، شور برپا نہ کے، اگر کوئی اس سے گالی گلوج پر اتر آئے یا لڑائی کیلئے آمادہ ہوجائے تو اسے دل میں سوچنا چاہئے کہ میں تو روزے سے ہوں"۔
(بخاری ومسلم)

ایسا کرنے سے انسان صاحب کردار، نیک اور صالح بنتا ہے۔ روزے کے جس طرح روحانی فوائد ہیں، اسی طرح اس کے جسمانی فائدے بھی ہیں۔ رمضان ہی کے مہینہ میں ایک اور عمل تراویح کا ہوتا ہے، جس کا بڑا ثواب رکھا گیا ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"جس نے ماہ رمضان میں ایمان و ثواب کی امید سے قیام کیا، اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے گئے"۔
(مسلم شریف)

دن میں رضائے الہیٰ کیلئے روزے اور رات میں قیام باللیل یقیناً مسلمانوں کیلئے عظیم اجر کا باعث ہے۔
ماہ رمضان کے افضل ہونے کی سب سے بڑی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اس مہینہ میں قرآن کریم کا نزول ہوا۔ یعنی اس کتاب کا نزول جو خالص کلام الہیٰ ہے اور دین اسلام کی اساس ہے۔ قرآن قیامت تک کیلئے ہے۔ اس کے اندر واضح آیات ہیں کہ انسان ان میں غور و فکر کرے اور اپنی منزل کو پائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
شهر رمضان الذي أنزل فيه القرآن هدى للناس وبينات من الهدى
"یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن حکیم نازل کیا گیا، جو تمام انسانوں کیلئے سراسر ہدایت ہے"۔
(البقرہ : 185)

رمضان میں قرآن حکیم کے نزول کے ساتھ ایک اور چیز اسی مہینہ میں رکھ دی گئی، جس کی جستجو انسان کو کامیابی سے ہمکنار کر سکتی ہے، وہ چیز "شب قدر" ہے۔
قرآنی آیات کے مطابق شب قدر انتہائی عظیم رات ہے اور ہزار مہینوں سے بہتر ہے، یعنی اس رات میں عبادت کرنے والا شخص ایسا ہے گویا کہ اس نے ہزار مہینوں تک عبادت کی۔ ارشاد باری ہے:
ليلة القدر خير من ألف شهر
"شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے"۔
(سورہ قدر)

شب قدر کی تاریخ کا تعین تو اگرچہ نہیں کیا گیا ہے، البتہ زیادہ تر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رمضان کے آخری عشرے یا اس کی طاق راتوں میں واقع ہوتی ہے۔

مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ رمضان میں اپنے تمام معمولات کو اسلام کے مطابق ڈھالیں، تاکہ اس مہینہ کو پورے طور پر اسلام کے مطابق گزار کر اجر عظیم کے مستحق بن سکیں اور پھر اس کے اتنے عادی ہو جائیں کہ رمضان کے بعد بھی وہ اسلام کے مطابق ہی کام کرتے رہیں۔
رمضان میں ایک اہم چیز جو حاصل کی جا سکتی ہے، وہ تقویٰ ہے۔ اور تقویٰ کا مطلب یہ نہیں کہ وہ صرف کسی ایک مہینے میں رہے اور باقی مہینوں میں تقویٰ نہ رہے، بلکہ تقویٰ تو مستقل رہنا چاہئے۔ یعنی مسلمان کو رمضان کے مہینے میں بھی متقی رہنا چاہئے اور رمضان کے بعد بھی۔
رمضان میں انسان گالی گلوج، منفی عادات و سلوک سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اگر اس کے پیش نظر یہ بات رہے کہ وہ رمضان کے علاوہ بھی ان سے بچے گا تو اور زیادہ بہتر ہوگا۔
عموماً اللہ کے بہت سے بندے قرآن مجید کی تلاوت اس مہینے میں خوب کرتے ہیں، لیکن رمضان کے علاوہ بہت سے لوگ قرآن کی تلاوت کا بالکل اہتمام نہیں کرتے۔ رمضان میں تلاوت کرتے ہوئے اگر دل میں یہ بات رہے کہ رمضان کے بعد بھی وہ تلاوت قرآن کا اہتمام کریں گے تو اس مہینے میں ان کا ذہن رمضان کے بعد تلاوت کیلئے یقیناً تیار ہو جائے گا اور رمضان کے بعد بھی تلاوت کا اہتمام کرنا ان کیلئے آسان ہو جائے گا۔

ایک اور چیز جو بڑی اہم ہے وہ یہ کہ ماہ رمضان کو سادگی سے گذارنا چاہئے، لیکن آج کل رمضان کو بعض لوگ بہت پرتکلف بنانے میں لگے رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ عصر کے بعد افطاری میں انواع و اقسام کے کھانوں کو جمع کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ پورا وقت اسی تگ و دو میں گزر جاتا ہے۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ رمضان کا ایک ایک لمحہ عظیم ہے، وہ یونہی نہ گزر جائے۔
الغرض ماہ رمضان کو اس کے تقاضوں کے ساتھ گزارا جانا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ ذخیرۂ آخرت اس مہینے میں جمع ہو جائے۔

اسرار الحق قاسمی

Ramadhan and our responsibilities, Column: Asrar-ul-Haq Qasmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں